سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا /غزہ /تل ابیب /قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے‘پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے300 سے زاید فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، غزہ میں اب بھی گھر تباہ کیے جا رہے ہیں اور لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے غزہ میں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے انخلا پر زور دیا، ساتھ ہی واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کی مکمل پابندی اور فوری امن قائم کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔ پاکستانی مندوب نے انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موسم سرما کے پیش نظر غزہ کے شدید مصائب کا شکار عوام کو فوری تحفظ اور وسیع پیمانے پر امداد فراہم کی جائے۔ تجارتی اور ترقیاتی ایجنسی برائے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 سالہ غزہ جنگ نے فلسطینی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، صنعتوں، عوامی خدمات کے شعبوں کو شدید نقصان پہنچا‘ فلسطینی معیشت کی فی کس پیداوار2003 کی سطح پر واپس آ گئی ہے، یہ معاشی بحران 1960ء کے بعد دنیا کے 10 بدترین معاشی زوال میں سے ایک ہے۔ غزہ شہر میں شدید طوفانی بارش سے خیموں میں پانی بھر گیا، لوگ بے یارومددگار ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق خان یونس میں بارش کے بعد بازاروں میں شدید پانی جمع ہو گیا، خیمہ بستیوں میں بارش سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ بارش نے مشکلات کئی گنا بڑھا دی ہیں، بارش نے سب کچھ تباہ کردیا، کوئی مدد نہیں پہنچی۔ خبر ایجنسی کے مطابق سیلابی پانی کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو محفوظ جگہ منتقل کیا جا رہا ہے۔غزہ کی خیمہ بستیوں میں موسم کی خرابی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔قاہرہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں حماس کے اسلحہ پھینکنے کے معاملے پر قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اس بات کا دعویٰ روس کے ایک نیوز چینل نے اپنی خصوصی رپورٹ میں باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔ قاہرہ میں جاری تازہ مذاکرات میں حماس کی قیادت محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ وفد میں خلیل الحیہ، نزار عوداللہ اور ظاہر جبارین بھی شامل ہیں۔ان مذاکرات میں حماس کے علاوہ دیگر فلسطینی تنظیموں اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ، ڈیموکریٹک فرنٹ، پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز اور فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے ساتھ بھی اہم مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں۔ان مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں عبوری انتظامی ڈھانچے پر اتفاق کرنا اور ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل ہے۔یہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی مستقبل میں فلسطینی قومی مفاہمت کے عمل کی بنیاد بنے گی اور حماس کی جگہ غزہ میں امورِ مملکت چلائے گی۔حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 497 خلاف ورزیاں کرچکا ہے جس میں 342 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی مصری حکام سے ملاقات میں شرم الشیخ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے نفاذ، طویل المدتی جنگ بندی کے طریقہ کار اور ممکنہ بین الاقوامی فورس میں مصری کردار پر گفتگو کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
کراچی کی بگڑتی صورتحال کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر عائد ہوتی ہے، علامہ مبشر حسن
اپنے بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ پیپلز پارٹی صوبائی سطح پر اور ایم کیو ایم شہری حکومتوں میں ہونے کے باوجود کارکردگی دکھانے میں مکمل ناکام رہیں، جس کا خمیازہ آج کراچی کے شہری بھگت رہے ہیں، شہر کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے شفاف حکمتِ عملی اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ شہرِ قائد کی بگڑتی ہوئی صورتحال صفائی، ٹریفک کے مسائل، پانی کی کمی اور بدانتظامی کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر عائد ہوتی ہے، دونوں جماعتوں نے دہائیوں تک اقتدار اور اختیارات رکھنے کے باوجود کراچی کو تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا اور یہ جماعتیں شہری مسائل کے حل میں یکسر ناکام ہیں اور سیاسی اسٹیبلشمنٹ کا کردار ادا کر رہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مگر اس کے باوجود شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، جس کے سبب عوام میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹوٹی سڑکیں، کچرے کے ڈھیر، پانی و سیوریج کا شدید بحران، ٹرانسپورٹ کی تباہ حالی اور انتظامی ناکامی اس بات کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں جماعتوں نے کراچی کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا مگر عوامی مسائل پر کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا، شہر کے گورنر و وزیراعلیٰ روبن ہُڈ بننے کی کوشش کر رہے ہیں تو دوسری جانب عوام کو جعلی میئر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے جن کی کارکردگی علاقائی کونسلر کے برابر نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی صوبائی سطح پر اور ایم کیو ایم شہری حکومتوں میں ہونے کے باوجود کارکردگی دکھانے میں مکمل ناکام رہیں، جس کا خمیازہ آج کراچی کے شہری بھگت رہے ہیں، شہر کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے شفاف حکمتِ عملی اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، اگر یہی طرزِ حکمرانی جاری رہا تو شہر کے حالات مزید سنگین ہوجائیں گے۔