خلا میں پھنسے چینی خلا بازوں کی واپسی کے لیے ہنگامی مشن کی کامیاب پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے خلائی پروگرام میں ایک اہم اور غیر متوقع پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں تیانگونگ خلائی اسٹیشن پر پھنسے 3 خلا بازوں کے لیے بالآخر واپسی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق کئی روز سے جاری بے یقینی کی صورتحال میں چینی حکام نے ہنگامی بنیادوں پر بغیر عملے والا خصوصی مشن خلا میں بھیجا، جو اپنے مقصد کے مطابق اسٹیشن تک پہنچ کر نہایت کامیابی کے ساتھ اس سے منسلک ہو چکا ہے۔ اس کامیاب رابطے کے بعد زمین پر موجود ماہرین کو یقین ہے کہ محصور خلا باز جلد واپس لوٹ سکیں گے۔
تیانگونگ پر موجود ژانگ لو، وو فے اور ژانگ ہونگ ژانگ ان خلا بازوں میں شامل ہیں جو کئی ہفتے سے وہاں معمول کی سرگرمیوں میں مصروف تھے، مگر واپسی کے وقت انہیں اُس گاڑی کی عدم دستیابی کا مسئلہ درپیش ہوگیا جو ان کے لیے مخصوص تھی۔
چینی حکام کے مطابق معمول کا مشن شینزو-21 پہلے ہی استعمال ہوچکا تھا اور اسٹیشن پر موجود اگلے عملے کی واپسی ایک تکنیکی نقصان کی وجہ سے ملتوی کرنی پڑی۔ اس صورتحال نے تینوں خلا بازوں کو خلائی اسٹیشن تک محدود کر دیا، جہاں ان کے پاس محدود وسائل کے ساتھ کام جاری رکھنا ایک چیلنج بنتا جا رہا تھا۔
اسی پس منظر میں چین نے ہنگامی فیصلہ کرتے ہوئے شینزو-22 کو فوری طور پر بطور متبادل واپسی مشن خلا میں روانہ کیا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ شینزو-22 اصل منصوبے کے مطابق 2026 میں انسانی مشن کے طور پر استعمال ہونا تھا، مگر موجودہ غیر معمولی حالات کے باعث اسے بغیر عملے کے فوری استعمال کے لیے تیار کیا گیا۔
لانگ مارچ-2 ایف راکٹ کے ذریعے یہ مشن جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے منگل کی دوپہر مقامی وقت کے مطابق روانہ ہوا اور محض چند گھنٹوں بعد دوپہر تین بجے کے قریب تیانگونگ اسٹیشن کے ساتھ خودکار طریقے سے جڑ گیا۔
چینی سرکاری نشریاتی ادارے نے اس کامیاب جوڑ کو خلائی پروگرام کا ایک بہت اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف خلا بازوں کے لیے محفوظ واپسی کا راستہ ہموار ہوگا بلکہ مستقبل میں اس طرح کے ہنگامی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوگی۔
رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسٹیشن پر موجود خلا باز اپنی ذمہ داریاں معمول کے مطابق انجام دے رہے ہیں اور انہیں ذہنی و جسمانی طور پر مستحکم رکھنے کے لیے مسلسل رابطہ قائم رکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ یہ تینوں خلا باز اپریل میں 6 ماہ کے مقررہ مشن پر روانہ ہوئے تھے اور ان کا زمینی عملے کے ساتھ رابطہ بدستور فعال ہے۔ چین کی جانب سے بھیجی جانے والی تازہ ترین اطلاعات میں یہ یقین دلایا گیا ہے کہ جیسے ہی شینزو-22 مکمل طور پر تیار ہو جائے گا، خلا بازوں کو مرحلہ وار اسٹیشن سے نکال کر محفوظ طریقے سے زمین کی طرف روانہ کیا جائے گا۔
اس پیش رفت کے بعد عالمی خلائی ادارے بھی اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ کسی بھی ملک کے انسانی مشن میں پیش آنے والی غیر متوقع رکاوٹوں سے نمٹنے کے لیے اس آپریشن کو اہم مثال سمجھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خلا بازوں کے مطابق کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
چین نے خلائی جہاز شین زو 22 کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے شین زو 22 خلائی جہاز کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ترجمان چین مینڈ سپیس ایجنسی نے بتایاکہ خلائی جہاز راکٹ سے الگ ہو کر اپنے مقررہ مدار میں داخل ہو گیا ہے، جس کے بعد ایجنسی نے اس مشن کو مکمل کامیاب قرار دیا۔مشن کو منگل کی دوپہر 12 بج کر 11 منٹ پر شمال مغربی چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے روانہ کیا گیا۔ چینی خلا ئی پروگرام کے سلسلے میں یہ ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے، جو ملک کے جاری خلائی اسٹیشن منصوبے کی تعمیر اور توسیع میں مدد دے گا۔