حکومت نے تیز رفتار انٹرنیٹ کیلیے 13 ارب روپے کے اہم منصوبے منظور کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ملک میں تیز رفتار انٹرنیٹ کے لیے 13 ارب روپے کے اہم منصوبے منظور کرلیے۔
وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کے ذیلی ادارے یونیورسل سروس فنڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک اہم اجلاس کے دوران ملک کے دور دراز اور شہری علاقوں میں ڈیجیٹل سہولیات بہتر بنانے کے لیے 13 ارب روپے سے زائد مالیت کے بڑے منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ان منصوبوں کا بنیادی مقصد ملک بھر میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی، مضبوط ڈیجیٹل رابطے اور جدید ٹیلی کمیونیکیشن خدمات تک یکساں رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
اجلاس کے شرکا کے مطابق بورڈ نے 11 اضلاع کے لیے ہائی اسپیڈ براڈ بینڈ، وائس کمیونیکیشن اور فائبر آپٹک کیبل بچھانے سے متعلق نو اہم میگا پراجیکٹس کی منظوری دی ہے۔
بورڈ کے چیئرمین اور سیکرٹری آئی ٹی نے اس موقع پر بتایا کہ وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کی خصوصی ہدایات پر ملک میں شہری و دیہی ڈیجیٹل فرق ختم کرنے کی رفتار تیز کی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ آبادی کو جدید سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
یہ منصوبے مجموعی طور پر 55 لاکھ سے زائد افراد کو فائدہ پہنچائیں گے جبکہ 11 اضلاع کے 178 ٹاؤنز اور یونین کونسلز کے علاوہ 753 دیہات بھی ڈیجیٹل نیٹ ورک سے جڑ جائیں گے۔ حکام کے مطابق ان منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف کنیکٹیویٹی بہتر ہوگی بلکہ تعلیم، کاروبار، صحت اور روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
بورڈ چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ دیہی اور پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ تک رسائی ڈیجیٹل اکانومی کو مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے اور یو ایس ایف کے جاری منصوبوں کی بدولت اب تک تقریباً چار کروڑ کے قریب دیہی آبادی کنیکٹیویٹی سروسز سے مستفید ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہدف ہے کہ ملک کے ہر شہری کو بین الاقوامی معیار کی انٹرنیٹ سہولت میسر ہو۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سیالکوٹ، نارووال، زیارت اور کوئٹہ کے لیے تین بڑے منصوبے منظور کیے گئے ہیں جن کے تحت 1,428 کلومیٹر طویل فائبر آپٹک کیبل بچھائی جائے گی۔ اس کے علاوہ عمرکوٹ، گجرانوالہ، کوہاٹ، خضدار، مظفرگڑھ، مانسہرہ اور منڈی بہاءالدین میں براڈ بینڈ خدمات کے چھ نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں جو مقامی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیے گئے ہیں۔
اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل حفیظ الرحمان، ممبر ٹیلی کام جہانزیب رحیم، محمد یوسف اور عائلہ ماجد سمیت اہم حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ملک کے ڈیجیٹل مستقبل سے متعلق حکومتی حکمت عملی پر اعتماد کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آزاد کشمیر کابینہ کا اجلاس، ہیلتھ کارڈ کے اجراء سمیت متعدد منصوبوں کی منظوری
کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ جات کے حوالے سے موسٹ سینئر وزیر میاں عبدالوحید اور وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب نے سینٹرل پریس کلب میں میڈیا کو بریفنگ دی۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کابینہ نے ہیلتھ کارڈ کے اجراء، طلبہ یونین کی بحالی، پراپرٹی ٹرانسفر ٹیکس میں کمی، پانچ کے وی اور ساٹھ کے وی بجلی کے ڈومیسٹک اور کمرشل کے برابر ٹیرف مقرر کرنے، بجلی کے 139ملین روپے کے بقایاجات معاف کرنے، مظفرآباد اور راولاکوٹ میں تعلیمی بورڈز کے قیام، تعلیمی اداروں میں سٹاف کی کمی کو دور کرنے کیلئے آسامیوں کی تخلیق، 09 اضلاع میں سالڈ ویسٹ منصوبے شروع کرنے، پٹھیالی اور ہڑیالہ مظفرآباد میں ہائیڈ روپ اور پراجیکٹس تعمیر کرنے، گزشتہ دنوں ہونے والے احتجاج کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کو ایک، ایک کروڑ روپے ادا کرنے، شہداء کے ورثا میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے، تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں سٹی سکین اور ایم آر آئی مشینوں کی مرحلہ وار تنصیب، بینک آف اے جے کے کو شیڈول بینک کا درجہ دلانے کیلئے مطلوبہ 2.9 بلین روپے بینک کو فراہم کرنے، انتظامی محکموں کی تعداد 20 کرنے اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر ویمن پولیس اسٹیشن کے قیام کی منظوری دیدی۔
آزاد کشمیر کابینہ کا اجلاس وزیراعظم فیصل ممتازراٹھور کی زیر صدارت وزیراعظم سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ جات کے حوالے سے موسٹ سینئر وزیر میاں عبدالوحید اور وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب نے سینٹرل پریس کلب میں میڈیا کو بریفنگ دی۔ سیکرٹری اطلاعات سردار عدنان خورشید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب نے کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں بارے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے اجراء کیلئے حکومت سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی سے معاہدے کے بعد فوری آغاز کر دے گی، اس حوالے سے ہسپتالوں کا تعین کرنے کیلئے وزیر صحت کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جو 5 دنوں میں اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کریگی اور کابینہ کی منظوری کے بعد ہیلتھ کارڈ سروسز شروع ہو جائیں گی۔ تعلیمی اداروں میں ریشنلائزیشن کی پالیسی کے تحت سٹاف کی کمی پورا کیا جائیگا، 25 سٹوڈنٹس پر ایک ٹیچر کی پالیسی کے مطابق جہاں آسامیوں کی تخلیق کی ضرورت ہو گی وہاں تخلیق کی جائیں گی اور اگر کسی ادارے میں متذکرہ پالیسی کے مطابق ٹیچرز کی تعداد ہے تو ٹیچرز کو اسی یونین کونسل میں جہاں ٹیچرز کی مطلوبہ تعداد کم ہے ٹرانسفر کیا جائیگا۔
ضرورت کی بنیاد پر تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن اور نئے تعلیمی ادارے بھی قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ طلبہ یونینز کو سپورٹ کیا ہے، طلبہ یونین کے حوالے سے وزیر ہائر ایجوکیشن کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کہ پانچ ایام میں اپنی رپورٹ کابینہ میں پیش کر کے منظوری لے گی۔ پراپرٹی ٹرانسفر کرنے پر عائد ٹیکس کو کم کرنے کیلئے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو پانچ دنوں میں اپنی سفارشات کابینہ میں پیش کر کے منظوری لے گی۔انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم کے متاثرین کی آبادکاری کیلئے کابینہ نے کمیٹی تشکیل دی ہے جو پانچ دنوں میں اپنی رپورٹ کابینہ میں پیش کر کے منظوری لے گی جس کے بعد متاثرین کو زمین الاٹ، فراہم کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے آزاد کشمیر کے 9 شہروں میں سالڈ ویسٹ منصوبےشروع کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
کابینہ نے پونچھ میں شاہرات و تعمیرات عامہ ڈویژن کیلئے مشینری خرید کرنے اور ریونیو کمپلیکس مظفرآباد کی نظرثانی سکیم کی بھی منظوری دی ہے۔ کابینہ ترقیاتی کمیٹی میں منظور کیے گئے منصوبہ جات جن میں 500 کلو واٹ کے پٹھیالی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مظفرآباد کے نظرثانی منصوبے پر 495.305 ملین روپے، 500 کلو واٹ کے ہڑیالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مظفرآباد کے نظرثانی منصوبے پر 499.250 ملین روپے جبکہ 220 میٹر لمبے کے جی کے روڈ پر گلپور پل کی تعمیر پر 824.369 ملین روپے لاگت آئی گی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے آزادکشمیر میں گزشتہ دنوں احتجاج کے دوران شہید ہونے والوں کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے ادا کرنے اور شہداء کے لواحقین میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے کی بھی منظوری دی ہے۔ کابینہ کی جانب سے پینے کے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے گریٹر واٹر سپلائی سکیمز کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بینک آف اے جے کے کو شیڈول بینک بنانے کیلئے مطلوبہ رقم کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے بہت جلد اے جے کے بینک شیڈول ہو جائیگا۔ کابینہ کے فیصلوں کے مطابق قائم کی گئی کمیٹیاں ہر صورت پانچ ایام میں اپنی سفارشات، رپورٹ کابینہ میں پیش کر کے منظوری حاصل کرینگی۔ ایک سوال کے جواب میں موسٹ سینئر وزیر میاں عبدالوحید نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق تھرڈ پارٹی ایکٹ پر سو فیصد عملدرآمد ہو گا، سکیل سات سے پندرہ کی آسامیوں پر بذریعہ تھرڈ پارٹی اوپن میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ملازمین کے مستقبل کے حوالے سے پانچ روز بعد ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا جائیگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی ممکن ہو سکا چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داری پوری کریگی۔