پشاور پولیس نے بدنام زمانہ دہشتگرد گروہ لعلے گروپ کو انجام تک پہنچا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
گروہ پشاور، نوشہرہ، چارسدہ اور گرد و نواح میں دہشت، پولیس پر حملوں، قبضہ اور بھتہ خوری کی علامت تھا۔ پشاور پولیس کے سی سی پی اسپیشل ٹیم کے علی الصبح پورن شانگلہ اور شاہ پور پشاور میں مقابلے ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں پولیس اسپیشل ٹیموں نے جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروہ لعل شیر عرف لعلے گروپ کو انجام تک پہنچا دیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں پولیس اسپیشل ٹیموں نے پورن شانگلہ اور شاہ پور پشاور میں کامیاب کارروائیاں کیں جس میں بدنام جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروہ لعل شیر عرف لعلے گروپ کو انجام تک پہنچا دیا گیا۔ گروہ پشاور، نوشہرہ، چارسدہ اور گرد و نواح میں دہشت، پولیس پر حملوں، قبضہ اور بھتہ خوری کی علامت تھا۔ پشاور پولیس کے سی سی پی اسپیشل ٹیم کے علی الصبح پورن شانگلہ اور شاہ پور پشاور میں مقابلے ہوئے۔
پولیس نے بتایا کہ پشاور: اشتہاری ملزمان لعل شیر اور جان شیر شانگلہ، رمضان شیر پشاور میں مقابلے میں ہلاک کر دیئے گئے جبکہ ملزمان قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری، پولیس پر حملوں، ٹارگٹ کلنگ، زمینوں پر قبضوں کے درجنوں مقدمات میں مطلوب تھے۔ علاوہ ازیں رمضان شیر کے گھر پر چھاپے کے دوران ساتھیوں کی پولیس پر فائرنگ کی زد میں رمضان شیر بھی ہلاک ہوا اور دو ساتھی فرار ہوئے۔ اہم کامیابی حاصل کرنے والی پولیس ٹیموں کیلئے انعام کا اعلان بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آسٹریلیا؛ شیطانی رسومات کیلیے بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے والے 4 ملزمان گرفتار
سڈنی میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث شیطان کے پجاریوں کے نیٹ ورک کے 4 کارندوں کو حراست میں لے لیا جن پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سڈنی پولیس نے بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے اس نیٹ ورک کو شیطان کا پجاری گروہ قرار دیا ہے۔
پولیس کے بقول چھاپوں کے دوران ہزاروں ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں جن میں 12 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں، حتیٰ کہ شیر خوار بچوں تک کے ساتھ غیر انسانی سلوک دکھایا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ بچوں کے استحصال کی ویڈیوز کو شیطانی رسومات اور خفیہ عقائد سے جوڑ کر آن لائن پھیلا رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ دنیا بھر میں چلنے والی ایک ویب سائٹ کے ذریعے یہ مواد شیئر کرتا تھا۔
پولیس کے بقول ایک 26 سالہ ملزم اس گروہ کا مرکزی کردار تھا۔ عدالت نے چاروں افراد کی ضمانت مسترد کر دی۔
پولیس نے عدالت میں بتایا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ مواد کہاں تیار ہوا اور نہ ہی ان بچوں کی شناخت ہو سکی ہے جو ان ویڈیوز میں دکھائے گئے ہیں۔
پولیس کے بقول ہ یہ بین الاقوامی گروہ بچوں کے جنسی استحصال، تشدد، اور شیطانی رسومات سے جڑے علامات کے ساتھ ویڈیوز شیئر کر رہا تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ گرفتار افراد نے یہ ویڈیوز خود بنائی ہوں۔ حکام بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر متاثرہ بچوں کی شناخت کی کوشش کر رہے ہیں۔
ملزمان کی اگلی پیشی جنوری کے آخر میں متوقع ہے جس میں سزا سنائے جانے کا بھی امکان ہے۔