وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے دہشتگردی کا نیا خطرہ افغانستان سے اٹھ رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے زور ڈالے۔ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں عالمی امن فورم سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا 2025 کو بین الاقوامی سال برائے امن قرار دینا خوش آئند ہے۔ان کا کہنا تھا پاکستان عالمی امن کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ستون ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ میں امن منصوبہ منظور ہوا، جنگ بندی کے لیے تعاون پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، اردن اور ایران کے مشکور ہیں، غزہ میں امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، سلامتی کونسل کی قرار داد 2788 پاکستان کے وژن کی تائید ہے اور مشرق وسطیٰ میں تادیر جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی ضروری ہے۔وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا پائیدار امن اور پائیدار ترقی لازم و ملزوم ہیں، ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز پر منصفانہ رسائی ناگزیر ہے، مالیاتی شمولیت اور خواتین کو معاشی دھارے میں لانا ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا دہشتگردی کا نیا خطرہ افغانستان سے اٹھ رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے زور ڈالے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا صاف اور سرسبز ترقیاتی ماڈل عالمی مثال ہے، موسمیاتی تبدیلی اور عدم مساوات ترقی پذیر ممالک کے بڑے چیلنجز ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے کئی ممالک کو خطرات درپیش ہیں، فورم کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے، دنیا کو صفر جمع سوچ سے نکل کر مشترکہ تعاون اپنانا ہوگا، تجارت ہی نہیں، انسانوں اور خیالات کو جوڑنے والے پل تعمیر کرنا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

پاک افغان کشیدگی: چین کی خطے میں امن اور عالمی برادری سے تعلقات میں تعاون کی پیشکش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور باہمی تنازعات پر پہلی بار ہمسائیہ ملک چین نے بھی ردعمل دیدیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ باہمی اختلافات اور تنازعات کو سفارتی سطح پر بات چیت سے فوری طور پر حل کریں۔

ترجمان گو جیاکن نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی چین کے روایتی اور دوستانہ پڑوسی ممالک ہیں اور یہ دونوں بھی ہمیشہ ایک دوسرے کے پڑوسی رہیں گے۔

اُن کے بقول چین کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک اختلافات اور تنازعات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کریں، کشیدگی کو کم کریں اور مل کر خطے کو پُرامن اور مستحکم رکھیں۔

اس موقع پر چینی ترجمان نے یہ پیشکش بھی کی کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے اور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ مؤقف خطے میں امن کے لیے چین کی روایتی سفارتی پالیسی کے مطابق ہے جو کہ دوستی، تعاون اور مشترکہ مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئی تھیں۔

دونوں ممالک کے درمیان دوحہ، استنبول اور ریاض میں مذاکرات بھی ہوئے ہیں تاہم یہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہی ثابت ہوئے ہیں البتہ دونوں ممالک جنگ بندی پر قائم ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے: وزیراعظم شہباز شریف
  • دہشتگردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا ترکمانستان میں عالمی فورم سے خطاب
  • عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے، وزیراعظم شہباز شریف
  • عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے، وزیراعظم
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی پاکستان کے لیے سنگین خطرہ، عاصم افتخار
  • پاک افغان کشیدگی: چین کی خطے میں امن اور عالمی برادری سے تعلقات میں تعاون کی پیشکش