شوکت یوسفزئی—فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ حکومت این آر او کی سیاست چھوڑ دے، این آر او کوئی نہیں مانگ رہا۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نہ تو نتھیا گلی، نہ بنی گالہ اور نہ ہی ملک سے باہر جائیں گے، وہ تمام کیسز عدالتوں میں لڑ کر باہر آئیں گے۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ 2022ء سے اب تک 27 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا جا چکا ہے، کیا ملک قرضوں پر چلے گا؟ کیا اڑان پاکستان قرضوں سے چلے گا؟

مذاکرات کو این آر او کا رنگ دینا افسوسناک ہے، شوکت یوسفزئی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کو این آر او کا رنگ دینا افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے سیاسی استحکام لانا ہو گا، ملک میں سرمایہ کاری رک گئی ہے، وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب سرکاری تقاریب میں پی ٹی آئی کی کردار کشی کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں بھی تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں، کراچی تباہی کے دہانے پر ہے، روشنیوں کا شہر اب کھنڈرات میں بدل گیا ہے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کراچی میں کوئی موبائل لے کر نہیں پھر سکتا، موٹر سائیکل لے کر باہر نہیں آ سکتا، پاکستان میں سب سے زیادہ قتل و غارت کراچی شہر میں ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ کے پی حکومت نے نگراں دور کے بعد 3 ماہ کی تنخواہ ادا کر دی، 3 ماہ کی ریزرو بھی دیں، کے پی حکومت نے صحت کارڈ کے لیے 20 ارب روپے جاری کیے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ کے پی حکومت نے 30 ارب روپے قرض واپسی فنڈ میں منتقل کیے، کے پی حکومت نے 40 ارب روپے پنشن فنڈ میں منتقل کیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں
  • آئمہ کرام کی رجسٹریشن کیلئے کوئی قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، محکمہ داخلہ
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • دہشت گرد اگر ہمیں ایک گولی مارتا ہے تو ہمیں 10 مارنی چاہئیں، رہنما پی ٹی آئی
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر