سعودی حکومت کی غیر ملکی مسافروں پر مزید پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
ریاض:سعودی عرب نے غیر ملکی مسافروں کے لیے نئی سفری پابندیاں متعارف کرادی ہیں، جس کے تحت مختلف بیماریوں کے خلاف ویکسینیشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے، جس میں گردن توڑ بخار بھی شامل ہے۔
سعودی سول ایوی ایشن اتھارٹی(GACA)نے دنیا بھر کی ایئرلائنز کو ان نئی ہدایات کے ذریعے آگاہ کیا ہے اور تمام مسافروں کے لیے ان ہدایات پر عمل کرنا ضروری قرار دے دیا ہے۔ سعودی ایوی ایشن نے بتایا کہ ان نئی صحت کی ہدایات پر مکمل طور پر عمل کیا جائے گا اور ان ویکسینیشن کی تفصیلات سعودی وزارت صحت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
ایئرلائنز کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ سعودی عرب آنے والے مسافروں کو گردن توڑ بخار اور دیگر بیماریوں کی ویکسین لازمی طور پر لگوائیں۔ مسافروں کو سعودی عرب پہنچنے سے کم از کم 10 دن قبل جاری کردہ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کا حامل ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، پولی سیکرائیڈ قسم کی ویکسین کا سرٹیفکیٹ زیادہ سے زیادہ 3 سال پرانا اور کنجوگیٹڈ قسم کا 5 سال سے زیادہ پرانا نہیں ہونا چاہیے۔
نئی ہدایات کے مطابق، ایک سال یا اس سے کم عمر کے بچے اس ویکسین سے مستثنیٰ ہوں گے۔ ایئرلائنز کو سفر کے دوران حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ سعودی ایوی ایشن کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والی ایئرلائنز اور مسافروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سعودی عرب اور قطر کا شام کے ذمہ ورلڈ بینک کے قرضے کا تصفیہ کرنے کا اعلان
برسوں سے جنگ میں گھرے ہوئے ملک کی معاشی قسمت کو پلٹنے میں مدد فراہم کرنے کی تازہ ترین کوشش میں سعودی عرب اور قطر نے اعلان کیا ہے کہ وہ شام کی جانب سے عالمی بینک کو واجب الادا تقریباً 15 ملین ڈالر مالیت کے قرضے کا تصفیہ کریں گے۔
دونوں خلیجی ریاستوں نے گزشتہ برس دسمبر میں شامی صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے شام کی نئی عبوری حکومت تک سفارتی رسائی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان کے مطابق، سعودی عرب اور قطر کی مملکت کی وزارت خزانہ نے مشترکہ طور پر عالمی بینک گروپ کو شام کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے اپنے عزم کا اعلان کیا ہے، جس کی کل رقم تقریباً 15 ملین ڈالر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے شام پر سے متعدد اقتصادی پابندیاں ہٹالیں
سعودی عرب اور قطری حکومتوں کا یہ مشترکہ فیصلہ شام کے مرکزی بینک کے گورنر اور وزیر خزانہ کے 20 سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔
عالمی بینک نے شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد اپنی کارروائیاں معطل کر دی تھیں، جس کا آغاز 2011 میں ’عرب اسپرنگ‘ کے دوران جمہوریت کے حامی مظاہروں کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن سے ہوا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ عزم عالمی بینک گروپ کے لیے شام میں 14 سال سے زائد عرصے کی معطلی کے بعد امداد اور آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی راہ ہموار کرے گا، یہ اہم شعبوں کی ترقی کے لیے قریبی مدت میں شام کی مالی مدد تک رسائی کو بھی بحال کردے گا۔
مزید پڑھیں: شام کے عبوری حکمران احمد الشرع سے مسیحی علما کی اہم ملاقات کا مقصد کیا تھا؟
بشار الاسد کو گزشتہ دسمبر میں حزب التحریر الشام کے مسلح گروپ کی قیادت میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کی طرف سے فیصلہ کن حملے میں معزول کر دیا گیا تھا۔
شام کی نئی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سمیت ملک کے سفارتی تعلقات کی بحالی کی کوشش کی ہے، شام کی عبوری حکومت امیر خلیجی عرب ریاستوں پر بھی اعتماد کرتی ہے کہ وہ شام کے جنگ سے تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر نو اور اس کی معیشت کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کریں۔
عبوری صدر احمد الشارع کی زیر قیادت شامی حکومت بھی اس بدعنوان نظام سے دور ہونا چاہتی ہے جس نے بشار الاسد کے وفاداروں کو سرکاری ٹھیکوں تک رسائی دی اور کلیدی صنعتوں کو الاسد خاندان کے ہاتھوں میں رکھا۔
مزید پڑھیں:
اس ماہ کے شروع میں، اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ شام کے حکام کو بشار الاسد کے دور حکومت میں عائد مغربی پابندیوں کے ہٹائے جانے کا انتظار کیے بغیر، اقتصادی بحالی کا عمل شروع کرنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب شام قرضے قطر ورلڈ بینک