تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بڑھتا ہوا بوجھ، اصلاحات کی ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی:
تنخواہ دار طبقہ باقاعدگی سے ٹیکس ریٹرن جمع کراتا ہے اور ان کی تنخواہوں سے براہ راست ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے، اس کے باوجود ان پر ٹیکس کی شرح بڑھائی جا رہی ہے اور دستیاب سہولتیں ختم کی جا رہی ہیں۔
حکومت اکثر یہ جواز پیش کرتی ہے کہ دیگر شعبوں سے مناسب ٹیکس وصولی نہ ہونے کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے پر انحصار کرنا مجبوری ہے، تاہم یہ عمل معیشت کو غیر رسمی بنانے اور ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ٹی کمپنیوں کا حکومت سے ٹیکس میں نرمی کا مطالبہ
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں 55 فیصد اضافہ متوقع ہے، جو کہ پچھلے سال کے 368 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس سے مستثنیٰ آمدنی کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 12 لاکھ کی جائے، مہنگائی کے حساب سے ٹیکس سلیبز میں سالانہ تبدیلی کی جائے۔
35 فیصد فلیٹ ٹیکس سے پہلے مزید درمیانی سلیبز متعارف کروائی جائیں تاکہ شرحیں بتدریج بڑھیں، دوہری ٹیکس اسکیمز کا نفاذ کیا جائے، بچوں کی تعلیم، گھر کے کرایے، ہیلتھ و لائف انشورنس وغیرہ پر کٹوتی کی اجازت دی جائے۔
مزید پڑھیں: محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
ٹیکس ریٹرن بر وقت جمع کرانے والوں کے لیے انعامات کا اعلان کیا جائے، ریفنڈز کا آسان اور خودکار عمل تشکیل دیا جائے، تنخواہ دار طبقہ پاکستان کے سب سے زیادہ دستاویزی اور ٹیکس دینے والے طبقوں میں سے ہے۔
ان پر اضافی بوجھ ڈال کر دراصل حکومت ایمانداری کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے اور معیشت کو غیر رسمی بنانے کی راہ ہموار کر رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ انصاف اور مساوات کو محض اصول کے طور پر نہیں بلکہ عملی طور پر بھی نافذ کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس
پڑھیں:
ہیلتھ کارڈ تک عوامی رسائی کو مزید مؤثر بنانے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے؛ وزیراعظم آزادکشمیر
سٹی 42 : وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چودھری انوار الحق سے وزیر صحت عامہ نثار انصر ابدالی، سیکرٹری صحت بریگیڈیئر محمد فرید، اور ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ فارق احمد نور نے ملاقات کی، جس میں محکمہ صحت عامہ کو درپیش مسائل اور ان کے ممکنہ حل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
وزیراعظم آزادکشمیر چودھری انوارالحق نے کہا کہ عوام کو بروقت اور معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے ادویات کی خریداری کی مد میں محکمہ صحت کو ایک ارب روپے کے اضافی فنڈز فراہم کیے جا چکے ہیں۔ تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اپنی ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ادارہ جاتی بہتری صرف اسی صورت ممکن ہے جب ہر فرد اپنی ذمہ داریاں دیانتداری سے نبھائے۔محکمہ صحت تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز، تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں موجود خالی آسامیوں کو فوری پر کرے، محکمہ صحت تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز، تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ڈاکٹرز، اسپیشلسٹس تعینات کرے ، محکمہ صحت تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز، تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ایمبولینسز اور ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنائے ۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ ہیلتھ کارڈ تک عوامی رسائی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے ،یہ کمیٹی جامع سفارشات مرتب کر کے حکومت کو پیش کرے ۔
ملاقات کے دوران ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے ایک فعال مانیٹرنگ یونٹ کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ،مانیٹرنگ یونٹ کا مقصد سروس ڈیلیوری کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ چودھری انوارالحق نے کہاکہ حکومت آزاد کشمیر صحت کے شعبہ کو مکمل طور پر فعال اور عوام دوست بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار