نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پروازوں کا آغاز، ایئرپورٹ پر کون سی سہولیات دستیاب ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے۔ نئے تعمیر شدہ ائیرپورٹ سے آج پہلی پرواز گوادر سے مسقط کے لیے روانہ ہورہی ہے۔ پی آئی اے حکام کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پرواز پی کے 197 گوادر کے نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے عمان کے شہر مسقط کے لیے روانہ ہوگی۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر اور اسے فعال بنانا حکومت پاکستان کے چند بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ اس ہوائی اڈے کی تعمیر کا کام 2019 میں شروع کیا گیا تھا تاہم گزشتہ برس نیو گوادر ایئر پورٹ کا ورچوئل افتتاح چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کیا۔ پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے حکام کے مطابق نیو گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ تمام جدید سہولیات سے مزین ہے جس کی تعمیر پر 55 ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔
پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے جس کا رقبہ 4,300 ایکڑ پر محیط ہے جبکہ ہوائی اڈے کے رن وے کی لمبائی 12000 فٹ سے زائد ہے۔ اس رن وے پر 4 سو سے پانچ سو مسافروں کی گنجائش رکھنے والے ایئر بس 380 جہاز کی لینڈنگ ہوسکتی ہے۔ ایئرپورٹ کی ٹرمینل بلڈنگ کا رقبہ 14,000 مربع میٹر ہے۔
یہ بھی پڑھیے:گوادر کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ چین-پاکستان عظیم دوستی کی نمایاں مثال ہے، وزیراعظم شہباز شریف
پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں کارگو کمپلیکس کی ابتدائی گنجائش 30,000 ٹن، کولڈ اسٹوریج اور گودام کی سہولیات کے ساتھ موجود ہے جبکہ ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور کا رقبہ 1,200 مربع میٹر اور اونچائی 42 میٹر ہے۔
گوادر کا نیا ہوئی اڈہ کیوں اہم ہے؟پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق یہ اڈہ اپنے اسٹریٹجک محل وقوع اور بڑھتی ہوئی اقتصادی اہمیت کو بروئے کار لاتے ہوئے اہم عالمی اور علاقائی مقامات کے ساتھ متحرک روابط قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ ہوائی اڈہ اندرون ملک پروازوں اور بین الاقوامی آپریشنز دونوں کے لیے موزوں ہے جو ایئرلائنز کے لیے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک مثالی مرکز ہے۔ یہ ایئرپورٹ اسلام آباد جیسے اہم اندرونِ ملک مراکز اور مسقط اور چین میں شنگانگ جیسے علاقائی مقامات کے ساتھ براہِ راست رابطے کا ذریعہ بنے گا۔
یہ بھی پڑھیے:نیو گوادر ایئر پورٹ میں نیا کیا ہے؟
اس کے ساتھ ساتھ اس ہوائی اڈے کے آپریشنل ہونے سے بڑی عالمی منڈیوں، جیسے متحدہ عرب امارات، یورپ، مشرقِ بعید، وسطی ایشیا، اور افریقہ کے لیے پروازوں کے امکانات بھی روشن ہو جائیں گے۔ یہ نہ صرف مسافروں کی نقل مکانی بلکہ کاروباری مواقع بھی پیدا کرے گا۔ اس ایئرپورٹ کے ذریعے سمندری خوراک، معدنیات، اور دیگر سامان کی برآمدات کو چین، عمان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، یورپ، اور دیگر مقامات تک بھی پہنچایا جاسکے گا جو قیمتی زرمبادلہ کمانے کا باعث بنے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
gwadar airport گوادر ایئرپورٹ ہوائی اڈہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیشنل ایئرپورٹ انٹرنیشنل ایئر پاکستان ایئر ایئر پورٹ کے مطابق کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدودکی بندش، بھارتی ایئر لائنز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا
اسلام آباد( نیوزڈیسک)بھارتی ایئر لائنز کیلئے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کے بعد بھارت کوبڑے پیمانے پر بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ائرلائنز کو مختلف ممالک کی پروازوں کیلئے یومیہ کروڑوں کے اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا
بھارت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنیوالی دو طرفہ پروازوں کی یومیہ تعداد 70 سے 80 جبکہ بعض اوقات 100 سے تجاوز کرجاتی ہے۔بھارت سے پاکستانی فضائی حدود کے ذریعے یورپ، امریکہ، مڈل ایسٹ اور سینٹرل ایشیا کیلئے دو طرفہ پروازیں آپریٹ کی جاتی ہیں
پاکستانی فضائی حدود کو استعمال کرنے والی بھارتی ائرلائنز میں ائر انڈیا، ائر انڈیا ایکسپریس، اسپائس جیٹ، انڈیگو ائر اوت آکاسا ائر شامل ہیں ، بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والوں میں خصوصی اور کارگو پروازیں بھی شامل ہیں ۔
بھارتی ائر لائنز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے پروازوں کو 2 سے 3 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہو گا،بندش سے بھارتی پروازوں کو دو متبادل روٹس استعمال کرنا ہوں گے ، ایک روٹ میں ممبئی اور دہلی سے سمندر کے اور پرواز کرتے مسقط اور دوحہ کا روٹ استعمال کرنا ہوگا
دوسرے روٹ کے لئے بھارتی پروازوں کو چین کی فضائی حدود پر انحصار کرنا ہو گا، بھاری پروازوں کو ان متبادل روٹس کے استعمال سے اضافی فیول کی مد میں کروڑوِں روپے روازنہ کے اضافی اخراجات کا سامنا ہو گا۔پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والی پروازیں ممبئی، آحمد آباد، لکھنو، دہلی، گوا اور دیگر شہروں سے آپریٹ کی جاتی ہیں۔
مودی جی ڈرامہ بند کرو، اگر آپ انصاف نہیں دے سکتے تو کیاپاکستان سے مدد لیں؟ بھارتی فوجی کی دھائی