شیر افضل کا سلمان اکرم راجہ کو سیکریٹری جنرل ماننے سے انکار، پارٹی میں اجنبی قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نہیں، پارٹی میں ان کی حیثیت ایک اجنبی کی سی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارٹی آئین کے مطابق الیکشن میں منتخب شخص ہی جنرل سیکرٹری بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ اگر پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل ہیں تو ان کے نام سے کوئی نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کیا جاتا، وہ جنرل سیکریٹری بن ہی نہیں سکتے۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ بیرسٹر گوہر سے پوچھا جائے کہ سلمان اکرم راجہ کیسے جنرل سیکریٹری بن گیا، اور جب یہ جنرل سیکریٹری ہی نہیں تو میرے خلاف کیسے کارروائی کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ 15 دن لاہور اور ایک دن اسلام آباد آتے ہیں، انہیں صورت حال کا کیسے ادراک ہوگا۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ 9 مئی کے وقت سلمان اکرم راجہ کہاں تھے؟ اب ٹھیکیدار بن گئے ہیں۔ اس کے بعد ہمیں کوئی ترجمان نہیں مل رہا تھا، تب ترجمان اور عمران خان کا وکیل میں ہی تھا۔
انہوں نے کہاکہ دیگر پارٹیوں میں ایک دوسرے کے خلاف بیان نہیں دیے جاتے، ایسا صرف پی ٹی آئی میں ہوتا ہے۔ کل عمران خان کو سلمان اکرم راجہ کے حوالے سے بتاؤں گا کیونکہ یہ ذاتیات پر اتر آئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ مذاکرات کامیابی سے ہوں گے کیونکہ یہ سیاستدانوں کی خواہش ہے، سیاستدان مذاکرات کے ٹی او آرز طے کریں گے پھر اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے، آنے والے چند دنوں میں یہ ساری چیزیں سامنے آجائیں گی۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ حکومت پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے ممکنہ رابطے کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے، کیونکہ یہ مذاکرات پس پردہ کسی دوسرے مذاکرات کے نتیجے میں شروع ہوئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ عادل راجہ اور حیدر مہدی دونوں ’را‘ کے ایجنٹ ہیں، یہ بھلے سوشل میڈیا پر میرے پیچھے پڑ جائیں لیکن ان کے خلاف بات ضرور کروں گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے سلمان اکرم راجہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔