عمران کے جارحانہ بیانات سے مذاکرات کو سنگین خدشات لاحق،پاکستانی انگلش روزنامے کی رپورٹ میں اہم انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز )پاکستان کے انگلش روزنامے نے دعوی کیا ہے کہ اگر عمران خان نے جارحانہ بیانات دینے کا سلسلہ بند نہ کیا تو حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا آگے بڑھنا مشکل ہو جائے گا۔ عمران خان کا تازہ ترین بیان، وزیراعظم اور آرمی چیف پر تنقید، پہلے ہی مذاکراتی عمل کو متاثر کر چکی ہے۔ نہ صرف حکومتی فریق بلکہ تحریک انصاف میں بھی کچھ رہنما ایسے ہیں جنہیں دو طرفہ مذاکرات کے آغاز کے بعد سے سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے عمران خان کے بیانات پر تحفظات ہیں۔

انگلش روزنامے کے مطابق مذاکرات کرنے والی حکومت کی ٹیم کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ہم اب تک یہ بات نہیں سمجھ سکے کہ عین مذاکراتی عمل کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اتنا سخت اور اتنا تلخ ٹوئٹ کیوں کیا؟ انہوں نے ایک مرتبہ پھر حمود الرحمان کمیشن یاد دلایا، ایک مرتنہ پھر یحیی خان کا حوالہ دیا، ایک مرتبہ پھر موجودہ صورتحال کو یحیی خان کے دور سے تشبیہہ دی، وزیراعظم شہباز شریف کو جنرل عاصم منیر کی کٹھ پتلی اور اردلی قرار دیا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ٹوئٹ ناصرف مذاکراتی عمل پر مہلک حملہ ہے بلکہ اس نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کی مخلصانہ کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے، اس طرح کی بات کی کسی جماعتی رہنما یا کارکن کی طرف سے تو توقع کی جا سکتی ہے لیکن عمران خان کی طرف سے ایسی بات بہت تکلیف دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کا آغاز ان کے اصرار پر ہوا، ان کی طرف سے 5 دسمبر کو کمیٹی بنی، اب اگر عمران خان خود ہی اس طرح کے ٹوئٹ کریں گے تو اس کا کیا مطلب لیا جائے؟

عرفان صدیقی نے کہا کہ تصور کریں اگر ایسا ٹوئٹ وزیراعظم، صدر زرداری، بلاول بھٹو یا میاں نواز شریف کی طرف سے آتا تو پی ٹی آئی کیا قیامت کھڑی کر دیتی؟ وہ ہرگز مذاکرات جاری نہ رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ٹوئٹس مذاکراتی عمل کیلئے بڑا خطرہ ہیں اور یہ بند نہ ہوئے تو مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ سرکردہ رہنما بھی عمران خان اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاونٹس کو چلائے جانے کے انداز سے خوش نہیں ہیں۔ یہ رہنما عمران خان کی عسکری قیادت پر مسلسل تنقید اور پارٹی کے سوشل میڈیا کے پروپیگنڈے پر زیادہ پریشان ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایسے رہنماوں میں یہ احساس ہے کہ اگر عمران خان فوج کی اعلی کمان پر تنقید بند نہیں کرتے تو کوئی مذاکراتی عمل کامیاب ہو سکتا ہے اور نہ پارٹی کو سیاسی جگہ ملے گی۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں کچھ رہنماوں نے یہ مسئلہ عمران خان کے ساتھ بھی اٹھایا تھا اور انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی رہنماوں کی ایک ٹیم کو اپنے اور پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاونٹس کو ہینڈل کرنے دیں لیکن عمران خان نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ حال ہی میں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ انہوں نے عمران خان سے کہا کہ پی ٹی آئی کو افراد کی بجائے مسائل پر توجہ دینے اور فوج اور اس کی اعلی کمان کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاست میں منصفانہ جگہ ملے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمران خان سے پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے بیرون ملک سے اپنے ایکس اکاونٹ کا کنٹرول پاکستان واپس لانے کو بھی کہا۔ عمران خان کا ایکس اکاونٹ آرمی چیف سمیت ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: انگلش روزنامے

پڑھیں:

بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے، رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قطر کے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے ایک خصوصی رپورٹر میں بتایا ہے کہ بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے۔ ہزاروں کارخانوں اور دفاتر میں محنت کشوں کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں، متعلقہ قوانین کو پوری شدت سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔

 الجزیرہ کی ویب سائٹ پر شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کے طویل و عرض میں انتہائی افلاس زدہ افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ غیر معمولی برآمدات کی بدولت زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بہت بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود بھارتی حکومت عوام کو زیادہ ریلیف دینے میں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد اِس وقت بھی کم و بیش ساٹھ کروڑ ہے۔ چند بڑے شہروں میں روزگار کے چند معقول مواقع میسر ہیں، باقی پورا ملک شدید پس ماندگی اور افلاس کی زد میں ہے۔ کروڑوں نوجوانوں سے بھرپور مشقت تو کرائی جارہی ہے مگر موزوں اور معقول معاوضہ نہیں دیا جارہا۔

 الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی اور جنوبی بھارت میں محنت کشوں کے حقوق غصب کرنے کی صورتِ حال بہت پریشان کن ہے۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی افلاس زدہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اُنہیں محض گزارے کی سطح پر جینے کے لیے بھی اپنے آپ کو گِھسنا پڑتا ہے۔ معقول اور معیاری زندگی بسر کرنے کا تو صرف خواب ہی دیکھا جاسکتا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق ممبئی، دہلی، کولکتہ، چنئی، حیدر آباد، احمد آباد اور دیگر بڑے شہروں میں بھی کروڑوں افراد انتہائی کس مپرسی کی حالت میں جینے پر مجبور ہیں۔ حکومت ملازمت کے مواقع پیدا کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی اور نجی شعبے سے اسٹیبلشمنٹ کے بہتر تعلقات کے باعث عوام کے لیے ریلیف کا اہتمام بھی ممکن نہیں ہو پارہا۔ نجی شعبے کے ارب پتی آجر حکومتی شخصیت سے بہتر تعلقات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس چوری بھی کرتے ہیں اور اپنے ملازمین کو قانون کے مطابق سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ داری سے جان چُھڑالیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے کل ملاقات کرنے والوں کی فہرست اڈیالہ جیل حکام کو ارسال
  • بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے، رپورٹ
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، صدر مملکت
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • راولپنڈی: عمران خان نے نماز عید ادا نہیں کی
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • محمد عباس کے انگلش کاؤنٹی ناٹنگھم شائر سے معاہدے میں توسیع