متحدہ عرب امارات میں نئے فیملی قوانین متعارف؛ کیا تبدیلیاں ہوئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
متحدہ عرب امارات میں فیملی قانون میں زبردست تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا اطلاق رواں برس اپریل سے ہوگا۔
عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات میں بچوں کی تحویل، مالی حقوق، اور تعلیمی سرپرستی جیسے اہم خاندانی نوعیت کے قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں۔
ان ترمیم میں شادی کے لیے عمر کی حد، والدین کے ساتھ بدسلوکی سمیت بچوں اور خاندانوں کے تحفظ کو بڑھاتا ہے۔
لڑکوں اور لڑکیوں کی والد کی تحویل میں دینے کی عمر میں توسیع کرکے 18 سال کردی گئی۔ اس سے پہلے بچے ماؤں کے پاس رہیں گے۔
نئی دفعات کے تحت، 15 سال کی عمر کے بچوں کو یہ انتخاب کرنے کی اجازت ہے کہ وہ ماں یا باپ میں سے کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ تاہم عدالت کا ان کے انتخاب کو ان کے بہترین مفاد میں ہونے کی جانچ کرے گی۔
سنگین طبی یا نفسیاتی حالات کے حامل بچے 18 سال کی عمر کے بعد بھی ماں کے پاس ہی رہیں گے جب تک کہ عدالت کو یہ معلوم نہ ہو کہ متبادل انتظام بچے کی بہتر خدمت کرتا ہے۔
قانون میں کی گئی نئی ترمیم کے مطابق اب غیر مسلم ماؤں کو اجازت ہے کہ وہ عدالت کی منظوری سے اپنے پانچ سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو ان مسلمان والد سے اپنی تحویل میں لے سکیں۔
اسی طرح تعلیمی سرپرستی بنیادی طور پر ماں کے پاس رہتی تھی لیکن اب اسے فوری معاملات کی عدالت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
تحویل کے دعوے دائر کرنے کے قانون میں نئی ترمیم کے تحت اب والدین کے پاس تحویل کے دعوے دائر کرنے کے لیے چھ ماہ کے بجائے ایک سال کا وقت ہے۔
مزید برآں، اگر دعویدار تاخیر کی درست وجوہات پیش کریں تو عدالتیں مزید توسیع دے سکتی ہیں۔
نئے قانون کے تحت ماں اور باپ کو بچوں کے ساتھ مساوی سفری حقوق دیے گئے ہیں جو والدین میں سے کسی ایک کو اپنے بچے کے ساتھ سال میں 60 دن تک اکیلے سفر کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
نئے قوانین کے تحت بیویاں اب چھ ماہ تک بیک ڈیٹڈ مینٹیننس کا دعویٰ کر سکتی ہیں اور لازمی رقم میں اضافے کی درخواست کر سکتی ہیں۔ ماہانہ وظیفے میں اضافے کا مطالبہ بھی کرسکتی ہیں۔
اسی طرح بچوں کی شناختی دستاویزات کو سنبھالنے کے حوالے سے سخت ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں۔
سفری شرائط کی خلاف ورزی یا بچوں کی سرپرستی کے دستاویزات فراہم کرنے میں ناکامی پر 5 ہزار درہم سے 10 ہزار درہم تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ کے پاس کے تحت
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
نیو یارک:مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت کشیدگی بڑھ گئی، جس پر اقوام متحدہ نے فریقین کو تحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔
نیویارک میں ایک بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہییں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی اپیل ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب بھارت نے پہلگام فالس فلیگ کے بعد سخت اور یکطرفہ اقدامات اٹھاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا۔
بھارت نے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ واہگہ بارڈر کی عارضی بندش، اسلام آباد میں موجود سفارتی عملے میں کمی سمیت دیگر اقدامات کیے۔