۔ 26نومبر احتجاج کیس‘تحریک انصاف کے 153 کارکنان کی ضمانتیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے26 نومبر احتجاج کیس میں پی ٹی آئی کے153 کارکنان کی ضمانتیں منظور اور24 کارکنان کی ضمانتیں مسترد کردیں۔ انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے26 نومبر کے احتجاجی کیسز میں تحریک انصاف کے177 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے تھانہ کراچی کمپنی کے48 ملزمان میں سے43 کی ضمانتیں منظور کیں جبکہ5 کی مسترد کیں۔ تھانہ ترنول کے7 ملزمان میں سے2 کی ضمانتیں منظور اور5 کی مسترد ہوئیں جبکہ تھانہ آئی9 کے 10 ملزمان میں سے9 کی ضمانت منظور اور1 کی ضمانت مسترد ہوئی۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے تھانہ کوہسار کے مقدمے میں28 ملزمان کی ضمانتیں منظور کیں جبکہ5 کی درخواست ضمانت مسترد کی گئیں۔ تھانہ رمنا کے8 ملزمان میں سے3 کی ضمانتیں منظور اور5 ملزمان کی درخواستیں مسترد کی گئیں۔ تھانہ سیکرٹریٹ کے تمام25 ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لی گئیں جبکہ تھانہ مارگلہ کے45 ملزمان میں سے42 کی ضمانتیں منظور اور3 ملزمان کی ضمانتیں مسترد ہوئیں۔ تھانہ کوہسار کے مقدمے میں1ملزم کی ضمانت منظور کی گئی۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے تمام ملزمان کی ضمانت5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی ضمانتیں منظور کارکنان کی ضمانت ملزمان کی منظور کی
پڑھیں:
اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیسز کے فیصلوں کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماوں کی جانب سے 9 مئی کیسز میں پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنان کو دی گئی سزاوں پر ردعمل دیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج کی سزائیں ایسی ہیں جیسے جمہوریت کو سزا دی گئی، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا مقدمہ ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو سزائیں دی گئیں ، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے،آج کے فیصلے سے ملک کی بدنامی ہوئی،اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ہمارےبچوں کےمستقبل کا معاملہ ہے، آج جمہوریت پرحملہ اورمذاق ہوا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا کیا اسی نظام کوبرداشت کرنا ہےیا تبدیل کرنا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے آج متنازعہ فیصلوں سے نئے باب کا اضافہ ہوا۔ آج ہماری پٹیشن پر کوئی فیصلہ نہیں ، آج عدالتوں سے دو فیصلے آئے، عمران خان نے فیئر ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر سزائیں سنائی گئیں، جو ہمارے رہنماؤں کے ساتھ سراسر ظلم ہے، عدلیہ نے متنازعہ فیصلوں میں نئے باب کا اضافہ ہوا، لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ، آج کے فیصلوں سے ثابت ہو گیا کہ عدلیہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو گئی۔ پریس کانفرنس کے دوران بابر اعوان نے کہا کہ یہ فیصلے 5 اگست کی تحریک سےلنک ہے، پاکستان کے رول آف لا کا قتل کیا گیا ہے۔ تمام سزاؤں کوہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ دہشت گرد روزانہ ہمارے بچوں کو مارتے ہیں، بتایا جائے دہشت گردوں کے ٹرائل کونسی عدالت میں ہو رہے ہیں؟ بابر اعوان نے سوال کیا کہ 9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے۔ واضح رہے کہ 9 مئی سے متعلق لاہور اور سرگودھا کی انسداد کی دہشت گردی کی عدالت نے منگل کے روز تحریک انصاف کی رہنماوں ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید، خالد قیوم ،ریاض حسین ،علی حسن ،افضال عظیم پاہٹ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کو کارکنان کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔