ابو ظبی:

وقار یونس کو چیمپیئنز ٹرافی میں دلچسپ پاک بھارت مقابلے کی توقع ہے، ان کے مطابق دبئی اسٹیڈیم میں دوران میچ تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوگی۔ سابق پیسر کا کہنا ہے کہ جس کی ضرورت ہو اسی کھلاڑی کو میدان میں اتارنے کی پالیسی درست ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ 23 فروری کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا۔

ابوظہبی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس حوالے سے سابق پاکستانی کپتان وقار یونس نے کہا کہ دنیائے کرکٹ کو بے چینی سے آئندہ ماہ شیڈول روایتی حریفوں کے مقابلے کا انتظار ہے، مجھے یقین ہے کہ میچ کے دوران دبئی کرکٹ اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوگا اور بہترین مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

جنوبی افریقا کے بعد ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ سیریز میں بھی پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی کو ریسٹ دینے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ جہاں جس طرح کے کھلاڑیوں کی ضرورت ہو سلیکٹرز انہی کو موقع دینے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں، میرے خیال میں یہ بالکل ٹھیک بھی ہے۔

سابق اسٹار نے بھارتی پیسر جسپریت بمرا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہترین بولر ہیں، کسی بھی بیٹر کیلیے ان کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا، دنیائے کرکٹ کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی تک مکمل فٹ ہو جائیں گے۔

وقار یونس نے آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے کہا کہ یہ تیسرا سیزن ہے، ہر سال یہ ٹورنامنٹ مزید بہتر ہوتا چلا جا رہا ہے، اس بار پچز کا معیار بھی زیادہ اچھا نظر آیا اور بولرز کو مدد مل رہی ہے، یو اے ای کے کرکٹرز کی کارکردگی بھی عمدہ رہی، علی خان شرافو نے اپنی ٹیم کے پہلے میچ میں برق رفتار اننگز کھیلی، ایونٹ کے دوران شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی وقار یونس کہا کہ

پڑھیں:

تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) واشنگٹن سے جمعہ 25 اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے منگل کے دن امریکی جریدے ٹائم کو ایک انٹرویو دیا تھا، جو اس جریدے کی تازہ اشاعت میں جمعے کے روز چھپا۔

ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف

اس انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے خود انہیں فون کیا اور دونوں کے مابین گفتگو ہوئی۔

اس بیان میں امریکی صدر نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ ان کے چینی ہم منصب نے انہیں کب فون کیا اور دونوں صدور کے مابین کس مو‌ضوع یا موضوعات پر بات چیت ہوئی تھی۔ چین کی طرف سے تردید

امریکی صدر کے ٹائم میگزین کے ساتھ اس انٹرویو کے مندرجات کے ردعمل میں جمعے ہی کے روز بیجنگ میں چینی حکومت کی طرف سےڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان، دونوں کے مابین شدید نوعیت کے تجارتی تنازعے سے متعلق، قطعاﹰ کوئی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس پس منظر میں صدر شی نے امریکی صدر کو کوئی فون کال کی ہے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کے ساتھ انٹرویو میں محصولات کی جنگ اور چینی صدر شی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا، ''انہوں (صدر شی) نے فون کیا۔ اور میرے خیال میں یہ ان کی طرف سے کسی کمزوری کا اشارہ نہیں ہے۔‘‘

تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین

اس سلسلے میں چینی وزارت تجارت کے ترجمان ہے یاڈونگ نے بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا، ''میں یہ بات زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ اس وقتچین اور امریکہ کے مابین کسی بھی طرح کے کوئی اقتصادی اور تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے۔

‘‘ چینی تردید کے باوجود ٹرمپ کا اصرار

بیجنگ میں چینی حکام کی طرف سے ٹرمپ اور شی کے مابین گفتگو کی سرے سے تردید کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ نے آج پھر زور دے کر کہا کہ ان کی چینی صدر سے بات چیت ہوئی ہے اور انہیں فون بھی چینی صدر نے ہی کیا تھا۔

امریکی صدر نے اس موضوع پر اپنے تازہ ترین بیان میں بھی جمعے کے دن یہ تو نہیں بتایا کہ چینی صدر سے ان کی بات چیت کب ہوئی، تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ اس کی تفصیلات ''مناسب وقت پر‘‘ جاری کریں گے۔

چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تازہ ترین بیان اس وقت دیا، جب وہ ویٹیکن سٹی میں کل ہفتے کے روز پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کی خاطر اٹلی جانے کے لیے وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو رہے تھے۔

دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کی تجارتی جنگ

امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن کا بیرونی دنیا کے ساتھ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے چند ہفتے قبل دنیا کے تقریباﹰ 200 ممالک سے امریکہ میں درمدآت پر جو بہت زیادہ نئے محصولات عائد کر دیے تھے، اس عمل کے بعد سے خاص طور پر امریکہ اور چین کے مابین تو ایک شدید تجارتی جنگ شروع ہو چکی ہے۔

امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین کا نام اامریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اب تک واشنگٹن اور بیجنگ اپنے ہاں ایک دوسرے کی برآمدی مصنوعات پر 'ادلے کے بدلے‘ کے طور پر اتنے زیادہ نئے محصولات عائد کر چکے ہیں کہ کئی مصنوعات پر اس نئے ٹریڈ ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک بنتی ہے۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے ان محصولات کے اعلان کے بعد خود ٹرمپ ہی کے بقول اس وقت دنیا کے بیسیوں ممالک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے متعدد ممالک پر ٹیرفس کا اطلاق نوے دن کے لیے روک دیا

ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں امریکہ کے تجارتی ساتھی ممالک کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا، ''میں تو کہوں گا کہ اگلے تین چار ہفتوں تک ہم یہ کام مکمل کر لیں گے۔‘‘

ٹرمپ کے اصرار کے بعد پھر چینی تردید

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر کے چینی ہم منصب کے ساتھ گفتگو ہونے پر اصرار کے جواب میں بیجنگ نے پھر تردید کی کہ ٹرمپ انتظامیہ اور چین کے مابین کوئی ایسی بات چیت جاری ہے، جس کا مقصد تجارتی محصولات کے شعبے میں کوئی ڈیل طے کرنا ہو۔

اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار

امریکہ میں چینی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر شائع کردہ چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''چین اور امریکہ کے مابین محصولات سے متعلق کوئی بھی مشاورت یا مذاکرات نہیں ہو رہے۔ امریکہ کو اس سلسلے میں کنفیوژن پیدا کرنے کا عمل بند کرنا چاہیے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کبڈی میچ میں جیتی ٹرافی روڈن انکلیو کے ہیڈ آفس پہنچ گئی
  • بابراعظم پاکستان کرکٹ کے ‘سب سے بڑے برانڈ، اسٹار’ قرار
  • فیصل آباد: جھولے سے گرنے والی لڑکی اسپتال میں دم توڑ گئی
  • آئی سی سی ایونٹس میں پاک-بھارت ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی قیاس آرائیاں مسترد
  • سابق بھارتی کپتان کا پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے 100 فیصد خاتمے کا مطالبہ
  • پاک بھارت ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں
  • “ورلڈکپ؛ پاکستان ویمن ٹیم کو بھارت کے گروپ میں شامل نہ کیا جائے”
  • پہلگام حملے پر قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا ردعمل سامنے آگیا
  • پہلگام واقعہ؛ سابق بھارتی کپتان بھی مودی کی زبان بولنے لگے
  • تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار