سیاسی مذاکرات: عرفان صدیقی کا حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما و سیاسی مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے اہم رکن عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سیاسی مذاکرات کے لیے جو ماحول چاہیے وہ نہیں مل رہا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی گفتگو سن کر لگ رہا ہے کہ مذاکرات کے لیے جو جو ماحول ہونا چاہیے وہ نہیں مل رہا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کی جانب سے ہمیں بلیک میل کیا جارہا ہے، مذاکرات کے ڈرامے کو رہنے دیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہاکہ حکومت اور پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی طرف سے گولہ باری کی جارہی ہے، مذاکرات کا عمل عمران خان کے کہنے پر شروع ہوا تھا اس لیے ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے ابھی تک تحریری مطالبات اسپیکر کے حوالے نہیں کیے گئے، اس کے لیے آئندہ اجلاس کا انتظار کرنا ضروری نہیں۔
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان بات چیت کا دوسرا دور 16 جنوری کو ہوگا، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دونوں کمیٹیوں کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔
دوسری جانب حکومت اور پی ٹی آئی کے رہنما ایک دوسرے سے دست و گریباں بھی ہیں اور ایک دوسرے پر سخت تنقید بھی کی جارہی ہے۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جب وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی تقریر کا آغاز کیا تو پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے ’اووو‘ ’اووو‘ کی آواز میں احتجاج کرنا شروع کردیا۔
وزیر دفاع نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ مذاکرات کے نام پر ڈرامے بازی ہورہی ہے، اس لیے ایسے مذاکرات کو رہنے ہی دیا جائے تو بہتر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں قومی اسمبلی: پاکستان تحریک انصاف کا ’اووو‘ کی آواز میں احتجاج، ایوان سے واک آؤٹ
جہاں حکومتی ارکان کی جانب سے پی ٹی آئی پر تنقید کے نشتر برسائے جارہے ہیں، وہیں تحریک انصاف کے رہنما بھی خاموش نہیں رہتے ان کی جانب سے بھی تواتر کے ساتھ حکومت پر تنقید کی جارہی ہے، جس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے ماحول میں مذاکرات کیسے کامیاب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی تنقید حکومت پی ٹی آئی مذاکرات سردار ایاز صادق سیاسی ڈائیلاگ عرفان صدیقی عمران خان رہائی مذاکرات ماحول وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات سردار ایاز صادق سیاسی ڈائیلاگ عرفان صدیقی عمران خان رہائی مذاکرات ماحول وی نیوز حکومت اور پی ٹی ا ئی عرفان صدیقی قومی اسمبلی مذاکرات کے کی جانب سے کے لیے
پڑھیں:
حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔