UrduPoint:
2025-07-26@15:26:13 GMT

برطانیہ نے جرمنی سے مویشیوں کی درآمد پر پابندی لگا دی

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

برطانیہ نے جرمنی سے مویشیوں کی درآمد پر پابندی لگا دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) برطانوی دارالحکومت لندن سے منگل 14 جنوری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس پابندی کے بعد جرمنی سے مویشی، سؤر اور بھیڑیں برطانیہ درآمد نہیں کیے جا سکیں گے، تاکہ یورپی یونین کے رکن اس ملک سے، جہاں ابھی گزشتہ ہفتے ہی مویشیوں میں منہ کھر کی بیماری کے ایک کیس کی تصدیق ہو گئی تھی، یہ بیماری برطانیہ نہ پہنچے۔

جرمن کسانوں کا احتجاج جاری، وزیر خزانہ کا مزید سبسڈی سے انکار

لندن حکومت نے کہا ہے کہ اس وقت برطانیہ میں مویشیوں اور بھیڑوں میں اس بیماری کا کوئی ایک بھی کیس موجود نہیں اور یہ پابندی اس لیے لگائی گئی ہے کہ برطانوی کسانوں، ان کے ذرائع آمدنی اور ان کے مال مویشیوں سب کا تحفظ کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

جرمنی میں تقریباﹰ چالیس سال بعد اس بیماری کا پہلا کیس

جرمن دارالحکومت برلن کے مضافات میں گزشتہ جمعے کے روز حکام نے تصدیق کر دی تھی کہ ایک فارم پر گوشت کے لیے پالی جانے والی بھینسوں کے ایک ریوڑ میں منہ کھر کی بیما‍ ری کی موجودگی ثابت ہو گئی تھی۔

یہ جرمنی میں مویشیوں میں اس بیماری کا گزشتہ تقریباﹰ 40 برسوں میں سامنے آنے والا پہلا واقعہ تھا۔

مویشیوں میں یہ بیماری ایک وائرس سے لگنے والا مرض ہے، جو بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور جس کا نشانہ کھروں والے ایسے جانور بنتے ہیں، جن میں مویشی، سؤر، بھیڑیں اور بکریاں سبھی شامل ہوتے ہیں۔

جرمن گائیوں نے جنگلی خوکچہ گود لے لیا

اس بیماری کا شکار ہونے والے جانوروں کے منہ اور کھر گلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

انسانوں کو اس بیماری سے کوئی خطرہ نہیں

کھروں والے جانوروں میں یہ بیماری انسانوں کے لیے یا ان کے غذائی تحفظ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہوتی۔ برطانیہ میں پچھلی مرتبہ اس بیماری کی بہت زیادہ پھیل جانے والی وبا 2001ء میں دیکھنے میں آئی تھی۔

تب مجموعی طور پر وہاں چھ ملین سے زائد جانور تلف کرنا پڑ گئے تھے، جس کی وجہ سے ہزاروں برطانوی کسانوں کو شدید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

نیچر کی بحالی کے لیے یورپی پارلیمان کا تاریخی قانون کیا ہے؟

برطانیہ کی چیف ویٹرنری آفیسر کرسٹین مڈل مس نے ایک بیان میں کہا، ''ہم نے برطانیہ میں اس بیماری کے ممکنہ پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اقدامات کرتے ہوئے اور کسانوں اور عوام کے فوڈ سکیورٹی سے متعلق مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ایک جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے، تاکہ مویشیوں کے لیے تباہ کن ثابت ہونے والا یہ وبائی مرض نہ برطانیہ پہنچے اور نہ ہی کسانوں اور ان کے جانوروں کے لیے کوئی خطرہ پیدا ہو۔‘‘

کرسٹین مڈل مس نے برطانوی کسانوں سے زور دے کر کہا کہ وہ خود بھی اپنے جانوروں میں اس بیماری کی ممکنہ ابتدائی علامات کے سامنے آنے کے حوالے سے بہت محتاط رہیں۔

م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اس بیماری کا کے لیے

پڑھیں:

امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟

آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔

اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟

آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔

دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جرمنی: ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے دوران 2 پاکستانی ایتھلیٹس غائب
  • برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا وزیراعظم اسٹارمر کو خط، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • ورلڈ یونیورسٹی گیمز کیلئے جرمنی جانے والے 2 پاکستانی ایتھلیٹس غائب
  • سستے میں اچھا دکھنے کا شوق: پاکستانیوں نے کروڑوں کے لنڈا کے کپڑے خرید لئے
  • ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا ایک اور ٹینڈر جاری
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کے وفد کی برطانوی ای سی سی ٹِس حکام سے ملاقات
  • غزہ کی سنگین صورتحال پر برطانوی وزیرِاعظم کا ہنگامی ردعمل، فرانس اور جرمنی سے مشاورت کا اعلان
  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا بھارت کے ساتھ سب سے بڑا معاہدہ
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال