ہم صنفی برابری کو بطور پاکستانی سمجھ نہیں سکے، جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس جسٹس محسن اختر کیانی جوڈیشل کمیشن میں خواتین کو برابر کی نمائندگی نہ ملنے پر بول پڑے، کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن جو بنا ہے اس میں صرف ایک خاتون ہے، کیا وجہ تھی کہ خواتین کو کمیشن میں برابرکی سطح پر نمائندگی نہیں دی گئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے صنفی برابری کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم صنفی برابری کو بطور پاکستانی سمجھ نہیں سکے، یہ کانسپٹ ہمارے
رویوں میں شامل نہیں ہوسکا، میں یہاں تقریب میں موجود یونیفارمڈ خواتین کو دیکھ کر خوش ہوں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ ایک دن اپنی ماں، بیوی، بیٹی اور بہن کے بغیر رہ کر دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ان کے بنا گھر نہیں چل سکتا، قومی لیول پر خواتین کے لیے اسٹریکچرز موجود نہیں ، خواتین کی برابری کی سطح پر اسٹریکچرل ریفارمز نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 33سو ججز ہیں ،40ہزار اسٹاف ہے، 26ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن جو بنا ہے، اس میں صرف ایک خاتون ہے، کیا وجہ تھی کہ خواتین کو کمیشن میں برابری کی سطح پر نمائندگی نہیں دی گئی، 40، 40لوگوں کی نامزدگی ہوئی اس میں زیادہ سے زیادہ 2، 2خواتین وکلا ہیں،جسٹس سیکٹر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے جو ترمیم لائی گئی اس میں اسپیکر نے ایک خاتون کو نامزد کیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میرا پارلیمان اور عدلیہ سے گلہ ہے کہ آپ صنفی برابری کے لیے خود کچھ نہیں کر رہے، جب پالیسی سازی میں خواتین ہوں گی ہی نہیں تو صنفی برابری کی بات کون کرے گا، یہ سب تو پڑھے لکھے لوگ، ججز اور پارلیمنٹرین پر مشتمل ہیں، میرا شکوہ ہے اگر اس سطح پر یہ حساب ہے تو پھر عام آدمی کی کیا بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک الارمنگ صورتحال ہے جس پر مجھے بھی شکوہ ہے، میں امید کرتا ہوں یہ کام آئینی طور پر ڈیل ہونا چاہیے، اسلام آباد میں ایک بھی فیملی کورٹ کی جج خاتون نہیں، نہ کوئی خاتون پراسیکیوٹر ہے۔اسلام آباد میں ابھی تک ہم چائلڈ پروٹیکشن کے لیے میکنزم نہیں بناسکے، دیکھنا ہوگا خواتین کو ڈیوٹی کے دوران اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی سہولت حاصل ہے کہ نہیں، آج تک کبھی بچوں کو اپنے دفتر نہیں لے کر آیا اس لیے مجھے اندازہ نہیں، ہمیں ورکنگ خواتین کو خصوصی الاوئنس دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک خاتون نے میٹرنٹی درخواست دی تو اس کے خلاف مس کانڈیکٹ کی کارروائی شروع ہوجاتی ہے، ہمیں اس کے وہ لینز چاہیے جس سے یہ تفریق ختم ہوسکے، خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا ۔ معزز جج نے کہا کہ ترقیاں اور تعیناتیاں کرتے وقت خواتین کا کوٹا الگ ہونا چاہیے، ورکنگ خواتین کو چائلڈ کیئر سہولت ملنی چاہیے، میرے پاس جب بھی ووٹ کا اختیار آیا تو ورکنگ خواتین الاوئنس کے حق میں ووٹ دوں گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی صنفی برابری خواتین کو ایک خاتون نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
صوابی، خواتین کے جھگڑے پر 61 سالہ شخص قتل
SWABI:خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کے علاقے نارنجی میں خواتین کے تنازع پر فائرنگ کر کے 61 سالہ شہری کو قتل کر دیا گیا۔
صوابی کے تھانہ پرمولی میں نارنجی سے تعلق رکھنے والے شہری عبدالرحمان کی مدعیت میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی۔
ایف آئی آر میں انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ شام اپنے 61 سالہ والد راج محمد، بھتیجے اسماعیل اور چچازاد گل زمان کے ہمراہ اپنے گاؤں نارنجی کے حجرہ بہادر خیل کے مقام پر کھڑا تھا کہ اس دوران شیر عمر خان اور اس کے بھائی تالمین آئے۔
انہوں نے کہا کہ تالمین نے شیر عمر کو فائرنگ کا حکم دیا، جس پر شیر عمر نے اس کے والد راج محمد پر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے۔
مقتول کے بیٹے نے کہا فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے اور ایف آئی آر میں قتل کی وجہ عناد خواتین کا تنازع بیان کیا گیا ہے۔