ایف آئی آر واپس نہ لی تو ستارہ امتیاز عدالت میں واپس کرونگا، مجھے دہشتگرد کہتے ہیں تو پھر ستارہ امتیاز رکھنے کا کوئی حق نہیں،قاضی انور ایڈووکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) حفاظتی ضمانت اور مقدمات تفصیلات طلبی کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما قاضی انور ایڈووکیٹ نے پشاور ہائیکورٹ میں کہاکہ ایف آئی آر واپس نہ لی تو ستارہ امتیاز عدالت میں واپس کرونگا، مجھے دہشتگرد کہتے ہیں تو پھر ستارہ امتیاز رکھنے کا کوئی حق نہیں۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما قاضی انور کی حفاظتی ضمانت اور مقدمات تفصیلات طلبی کے کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل 2رکنی بنچ نے سماعت کی،قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہاکہ میرے خلاف انسداد دہشتگردی کی ایف آئی آر درج کی گئی،ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ قاضی انور ڈنڈا لے کر آئے تھے،چیف جسٹس نے ہنستے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مال مقدمہ تو آپ کے ساتھ ابھی بھی ہے۔
شادی کے تین ہفتے بعد دولہے نے دلہن کو قتل کر دیا، حیران کن انکشاف
قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری عمر 84سال ہے اس کے بغیر تو میں چل نہیں سکتا، ایف آئی آر واپس نہ لی تو ستارہ امتیاز عدالت میں واپس کرونگا، مجھے دہشتگرد کہتے ہیں تو پھر ستارہ امتیاز رکھنے کا کوئی حق نہیں،عدالت نے قاضی انور ایڈووکیٹ کی ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قاضی انور ایڈووکیٹ ستارہ امتیاز ایف ا ئی ا ر
پڑھیں:
شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔
حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔
انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔
روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔
میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔
ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔