وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی کی طویل تاریخ ہے۔

وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے اسلام آباد میں  پاک ترکیہ فرینڈ شپ ریڈیو میوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے دل آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ پاکستانی ترکیہ کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی کی طویل تاریخ ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ ہمیں آئندہ نسلوں کو پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعاون کو دوسرے شعبوں میں بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔پاک ترکیہ فرینڈ شپ ریئڈیو میوزیم کا قیام اہمیت کا حامل ہے۔ میوزیم کے قیام کا مقصد آنے والی نسلوں کو پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کی اہمیت سے روشناس کرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک ترکیہ فرینڈ شپ ریڈیو میوزیم دونوں ملکوں کے عوام کو مزید قریب لائے گا۔ عوامی آگاہی اور معلومات کی فراہمی کے حوالے سے ریڈیو پاکستان کا اہم کردار رہا ہے۔ پاکستان کے نامور اداکاروں کی اکثریت نے اپنے کیرئیرکا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟

19 اپریل کو پاک افغان مذاکرات کے دوران زیادہ تر گفتگو دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے معاملات میں بہتری اور افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق رہی۔ پاکستانی نائب وزیراعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے افغان قائم مقام وزیرخارجہ امیرخان متقی کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں یہی بات کی کہ 2 سال سے زائد عرصے سے دونوں مُلکوں کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت نہیں ہو سکی جس سے دونوں ممالک مواقع کھو رہے ہیں۔

افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاک افغان تعلقات میں جو بہتری متوقع تھی وہ تو نہ آ سکی بلکہ 15 اگست 2021 کے بعد سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوا جس میں زیادہ تر واقعات میں تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد، پاکستان نہ صرف افغان عبوری حکومت بلکہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر شیئر کرتا رہا۔

پھر ستمبر 2024 میں تمام افغان غیر قانونی افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن یہ فیصلہ افغان عبوری حکومت کو پسند نہیں آیا۔ اِس پر اُنہوں نے اپنی ناراضی کا برملا اظہار بھی کیا۔

19 اپریل کو نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ  اسحاق ڈار کا دورہ  کابل اس سارے عرصے میں دونوں مُلکوں کے درمیان اعلٰی سطحی مذاکرات کا پہلا موقع تھا جس کو تمام سفارتی اور سکیورٹی ماہرین کی جانب سے نہ صرف خوش آئند قرار دیا گیا بلکہ معاملات کی درستی کے لیے اُٹھایا گیا قدم قرار دیا گیا۔

اسحاق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل افغان وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان سے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے سلسلے میں بات چیت کی۔ افغان مہاجرین کے اس مسئلے پر دونوں مُلکوں کے درمیان کابل میں بھی بات چیت ہوئی اور آج افغان مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کر دی گئی۔

اسحاق ڈار کے دورے کی سب سے اہم بات دونوں مُلکوں کے درمیان ازبکستان، افغانستان پاکستان 647 کلومیٹر ریلوے ٹریک تعمیر کا اعلان تھا، ساتھ ہی ساتھ پاکستان افغانستان اور چین سہ فریقی فورم کو فعال کرنے کا اعلان بھی ہوا اور 30 جون تک پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ تجارتی معاہدے کی تجدید کی بات بھی کی گئی۔ جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک تجارتی روابط میں بہتری چاہتے ہیں۔

ایمبیسیڈر عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کی شروعات حوصلہ افزا ہے۔ ایک سوال کہ آیا ان مذاکرات سے پاکستان کو درپیش دہشتگردی کا معاملہ ختم ہو پائے گا؟ کے جواب میں ایمبیسیڈر عبدالباسط نے کہا کہ اُن کے خیال میں افغان طالبان ٹی ٹی پی کو تو کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن اِسلامک سٹیٹ آف خُراسان بدستور ایک خطرہ رہے گا۔

سلمان بشیر

سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی ایک معاملہ ہے جبکہ نائب وزیراعظم نے وہاں مختلف دیگر موضوعات و مسائل پر بھی گفتگو کی ہے۔

پاک افغان مذاکرات میں ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق بات چیت ہوئی۔

افغان اُمور کے بعض ماہرین کی رائے ہے کہ پاک افغان تعلقات میں تلخی کا بڑا سبب دونوں مُلکوں کے تجارتی تعلقات ہیں۔ افغانستان میں کوئی صنعت نہیں اور تجارت ہی اُن کا ذریعہ معاش ہے جس کا زیادہ تر انحصار پاکستان پر ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے افغانستان نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے سے اپنی تجارت کو فروغ دینے کی کوشش کی لیکن ایک تو یہ کہ ایران کے ساتھ افغانستان کا صرف ایک بارڈر ملتا ہے جس سے افغانستان کے تجارتی سامان کو بندرگاہ تک پہنچنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان کے طورخم، خرلاچی، غلام خان، انگور اڈہ اور چمن سمیت زیادہ گزرگاہیں ہیں۔ افغان تجارت کے لیے پاکستان موزوں ترین مُلک ہے۔

افغان اُمور پر گہری نگاہ رکھنے والے صحافی فخر کاکاخیل کے مطابق جب پاکستان، افغانستان کے ساتھ اپنے بارڈرز کو بند کرتا ہے تو وہاں کاروبار کا شدید نقصان ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں میں غم و غصّہ بڑھتا ہے۔

نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے دورۂ کابل کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا فوکس تجارت ہی رہی۔ افغان اُمور کےماہرین کا خیال ہے کہ تجارت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کر سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ’’فالس فلیگ آپریشنز‘‘کا طویل اور تاریک ماضی
  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری، فلسطینی صحافی خاندان سمیت شہید
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • چین اور کینیا کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے، اہلیہ چینی صدر
  • بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ طویل: پاکستان کو بدنام کرنے کی سازشیں بے نقاب
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ