سرفراز بگٹی سے صوبائی امیر جے یو آئی مولانا عبد الواسع کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی ــــ فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے جے یو آئی کے صوبائی امیر مولانا عبد الواسع کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے زراعت سے وابستہ افراد کی مشکلات کا باخوبی اندازہ ہے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات کیے، زمینداروں کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو کمزور کرنے کی سوچ رکھنے والوں کو آزاد نہیں چھوڑ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے زمینداروں کے اخراجات اور مشکلات میں کمی آئے گی جبکہ زمینداروں کے لیے جدید سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ زراعت کے فروغ کے لیے مربوط پالیسی تشکیل دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔