20جنوری کے بعد پی ٹی آئی لیٹ کراورحکومت اکڑ کر مذاکرات کریگی، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
عمران کوسزاہوئی توپی ٹی آئی حکومت کو برا کہنے لگے گی، مذہبی کارڈ کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ حکومت اور پی ٹی آئی چاہتے ہیں عمران جیل میں رہیں تو معاملات طے کون کریگا، نجی ٹی وی سے گفتگو
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ 20 تاریخ کے بعد پی ٹی آئی لیٹ کر اور حکومت اکڑ کر مذاکرات کرے گی۔ عمران خان کوسزاہوئی تو پی ٹی آئی حکومت کو براکہنا شروع کردے گی۔ ملک سے مذہبی کارڈ کھیلنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
ہمارے نیک ہونے کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی پی ٹی آئی کو سنبھال رہی ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ پہلے فارم 47کی حکومت کہتے تھے اب ان سے بات کررہے ہیں۔
آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق جھوٹ بولا جارہا ہے۔ حسب ضرورت کسی کو اچھا اور کسی کو برا کہنا درست نہیں۔ یہ نہیں ہوسکا کہ اندر پاؤں پڑوں اور باہر آکر گالی دوں۔
آرمی چیف اور بیرسٹرگوہر کی ملاقات کسی کیلئے باعث پریشانی نہیں۔ فیصل واوڈا نے مزید کہا مذاکرات میں سمجھتا ہوں 20جنوری کے بعد شروع ہوں گے، ابھی مذاق ہورہا ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں چاہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں رہیں تو معاملات طے کون کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا پی ٹی آئی
پڑھیں:
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے حکومت آزاد کشمیر، اور وفاقی وزرا سے مذاکرات ناکام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-21
مظفرآباد(صباح نیوز) 14 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، آزاد کشمیر حکومت اور وفاقی وزراء کے مابین مذاکرات ناکام ہوگئے، وفاقی وزیر امور برائے کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چودھری نے اسے بدقسمتی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ آئینی امور کو بند کمرے میں غیر منتخب لوگ حل نہیں کرسکتے۔ جمعرات کی صبح فجر کے وقت مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوتے ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کاروں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا، اس موقع پر میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران وفاقی وزراء انجینئر امیر مقام اور طارق فضل چودھری نے کہا کہ مذاکرات انتہائی مثبت اور خوشگوار ماحول میں ہوئے، اشرافیہ کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 نشستوں کے خاتمے کے مطالبات پر ڈیڈلاک پیدا کیا گیا جو ہماری سمجھ سے بالکل باہر ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام قابل عمل مطالبات جو آزادکشمیر اور وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں تسلیم کیے گئے لیکن وہ معاملات ماورائے آئین اور قانون ہیں انہیں چند لوگ بند کمرے میں بیٹھ کر طے نہیں کر سکتے، اس لیے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے، ہم نے کوشش کی ہے کہ آزادکشمیر کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں کے عوام کو جملہ بنیادی حقوق نہ صرف حاصل ہوں بلکہ ان کا تحفظ بھی ہو، پہلے بھی وفاقی حکومت نے آٹے اور بجلی پر سبسڈی دی، پاکستان میں 3 روپے یونٹ بجلی کا کوئی تصور نہیں اور نہ ہی 50 روپے کلو آٹا دستیاب ہے، یہ سہولت صرف آزادکشمیر کے عوام کو ان کی قربانیوں کی وجہ سے ملی۔