data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-08-21

 

مظفرآباد(صباح نیوز) 14 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، آزاد کشمیر حکومت اور وفاقی وزراء کے مابین مذاکرات ناکام ہوگئے، وفاقی وزیر امور برائے کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چودھری نے اسے بدقسمتی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ آئینی امور کو بند کمرے میں غیر منتخب لوگ حل نہیں کرسکتے۔ جمعرات کی صبح فجر کے وقت مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوتے ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کاروں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا، اس موقع پر میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران وفاقی وزراء انجینئر امیر مقام اور طارق فضل چودھری نے کہا کہ مذاکرات انتہائی مثبت اور خوشگوار ماحول میں ہوئے، اشرافیہ کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 نشستوں کے خاتمے کے مطالبات پر ڈیڈلاک پیدا کیا گیا جو ہماری سمجھ سے بالکل باہر ہے۔  عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام قابل عمل مطالبات جو آزادکشمیر اور وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں تسلیم کیے گئے لیکن وہ معاملات ماورائے آئین اور قانون ہیں انہیں چند لوگ بند کمرے میں بیٹھ کر طے نہیں کر سکتے، اس لیے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے، ہم نے کوشش کی ہے کہ آزادکشمیر کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں کے عوام کو جملہ بنیادی حقوق نہ صرف حاصل ہوں بلکہ ان کا تحفظ بھی ہو، پہلے بھی وفاقی حکومت نے آٹے اور بجلی پر سبسڈی دی، پاکستان میں 3 روپے یونٹ بجلی کا کوئی تصور نہیں اور نہ ہی 50 روپے کلو آٹا دستیاب ہے، یہ سہولت صرف آزادکشمیر کے عوام کو ان کی قربانیوں کی وجہ سے ملی۔

خبر ایجنسی گوہر ایوب.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی

پڑھیں:

کشمیری عوام کے مسائل پر سنجیدہ مذاکرات کیے، غیر آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے، امیر مقام

 وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران امیر مقام نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر مظفرآباد کا دورہ کیا تاکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے 29 ستمبر کی ہڑتال کی کال اور عوامی مطالبات پر بات چیت کی جا سکے۔ ان کے ہمراہ وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بھی موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے کشمیر حکومت کے وزراء پر مشتمل کمیٹی سے تفصیلی ملاقات کی گئی، جس میں ان کا مؤقف سنا گیا۔ اس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد سے علیحدہ ملاقات ہوئی، جبکہ بعد ازاں کشمیر حکومت کے وزراء، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے ساتھ مشترکہ اجلاس بھی منعقد ہوا۔

امیر مقام کے مطابق یہ مذاکرات گزشتہ روز سہ پہر 3 بجے سے شروع ہو کر اگلی صبح 5 بجے تک جاری رہے، یعنی تقریباً 14 گھنٹے طویل اور مسلسل مشاورت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جو مطالبات آئین و قانون کے دائرہ کار میں آتے تھے اور عوامی فلاح سے متعلق تھے، انہیں تسلیم کر لیا گیا — چاہے ان کا تعلق وفاقی حکومت سے تھا یا کشمیر حکومت سے۔

وفاقی وزیر نے یاد دلایا کہ پہلے ہی آزاد کشمیر میں بجلی 3 روپے فی یونٹ اور آٹا 20 روپے فی کلو فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال 23 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، جبکہ ترقیاتی فنڈ میں 100 فیصد اضافہ بھی کیا گیا۔

تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے اختتام پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کچھ ایسے مطالبات پیش کیے جو آئینی و قانونی حدود سے باہر تھے، جن میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ کشمیر اسمبلی سے مہاجرین جموں و کشمیر کی 12 نشستیں ختم کر دی جائیں۔

“یہ مطالبہ دراصل اُن مظلوم کشمیریوں کی قربانیوں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے، جو مقبوضہ کشمیر سے ہجرت پر مجبور ہوئے اور آج بھی پاکستان سے اپنی امیدیں وابستہ کیے بیٹھے ہیں۔”

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ اس نوعیت کا مطالبہ صرف آئینی ترامیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ “اگر آپ کو عوام کا اعتماد حاصل ہے تو الیکشن لڑیں، اسمبلی میں آئیں اور قانونی طریقہ اپنائیں۔”

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جب عالمی سطح پر کشمیر کاز کو اہمیت مل رہی ہے اور امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق ملیں گے، کچھ عناصر ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو دراصل بھارت کے بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہیں۔

“ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ کشمیری عوام کے مفاد میں جو بھی مطالبہ ہوگا، مرکز اور کشمیر حکومت مل کر اس پر عمل کریں گے۔ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، لیکن آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر۔”

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزرا کے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات ناکام
  • کشمیری عوام کے مسائل پر سنجیدہ مذاکرات کیے، غیر آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے، امیر مقام
  • آئین سے ماورا مطالبات ناقابل قبول، وفاقی وزرا کی مظفرآباد میں پریس کانفرنس
  • آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزرا میں مذاکرات ناکام، احتجاج کی کال برقرار
  • حکومتِ آزاد کشمیر، عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • مظفرآباد میں ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزرا کے مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل
  • جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی اور وزیراعظم پاکستان کے نمائندوں میں مذاکرات
  • آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومتی تنازع کے حل کیلئے وزرا کو ٹاسک تفویض
  • وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کا اختیار دے دیا