جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے حکومت آزاد کشمیر، اور وفاقی وزرا سے مذاکرات ناکام
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-21
مظفرآباد(صباح نیوز) 14 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، آزاد کشمیر حکومت اور وفاقی وزراء کے مابین مذاکرات ناکام ہوگئے، وفاقی وزیر امور برائے کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چودھری نے اسے بدقسمتی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ آئینی امور کو بند کمرے میں غیر منتخب لوگ حل نہیں کرسکتے۔ جمعرات کی صبح فجر کے وقت مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوتے ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کاروں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا، اس موقع پر میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران وفاقی وزراء انجینئر امیر مقام اور طارق فضل چودھری نے کہا کہ مذاکرات انتہائی مثبت اور خوشگوار ماحول میں ہوئے، اشرافیہ کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 نشستوں کے خاتمے کے مطالبات پر ڈیڈلاک پیدا کیا گیا جو ہماری سمجھ سے بالکل باہر ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام قابل عمل مطالبات جو آزادکشمیر اور وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں تسلیم کیے گئے لیکن وہ معاملات ماورائے آئین اور قانون ہیں انہیں چند لوگ بند کمرے میں بیٹھ کر طے نہیں کر سکتے، اس لیے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے، ہم نے کوشش کی ہے کہ آزادکشمیر کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں کے عوام کو جملہ بنیادی حقوق نہ صرف حاصل ہوں بلکہ ان کا تحفظ بھی ہو، پہلے بھی وفاقی حکومت نے آٹے اور بجلی پر سبسڈی دی، پاکستان میں 3 روپے یونٹ بجلی کا کوئی تصور نہیں اور نہ ہی 50 روپے کلو آٹا دستیاب ہے، یہ سہولت صرف آزادکشمیر کے عوام کو ان کی قربانیوں کی وجہ سے ملی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی
پڑھیں:
کشمیر کیساتھ ریزرویشن میں ناانصافی پر حکومت رپورٹ پیش کرے، ڈاکٹر بشیر ویری
نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائیگا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کیلئے سنجیدگی سے کوشش کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور ایم ایل اے بجبہارا ڈاکٹر بشیر ویری نے میڈیا کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ پارٹی نے انہیں نگروٹہ اسمبلی حلقہ میں این سی امیدوار شمیم بیگم کی انتخابی مہم کے لئے مقرر کیا ہے اور وہ اس وقت جموں میں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر بشیر ویری سے جب یہ پوچھا گیا کہ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے نگروٹہ میں انتخابی جلسے کے دوران مائیک میں خرابی کے باعث تقریر ادھوری چھوڑ کر اسٹیج کیوں چھوڑا، تو انہوں نے کہا کہ جب کوئی لیڈر عوام سے خطاب کے لئے وقت نکالتا ہے اور آخر میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے بات نہیں کر پاتا تو یہ افسوسناک لمحہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مقرر کے لئے یہ لمحہ بے حد مایوس کن ہوتا ہے جب وہ کسی خاص موضوع پر بات کرنا چاہتا ہو مگر اچانک مائیک بند ہو جائے۔
انتخابی مہم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نگروٹہ نیشنل کانفرنس کا گڑھ رہا ہے، عوام شمیم بیگم کو کامیاب بنائیں گے، ہمیں پوری امید ہے کہ این سی کو واضح جیت حاصل ہوگی۔ ریزرویشن کے مسئلے پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ کشمیر کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے کیونکہ یہاں کی 90 فیصد آبادی جنرل کیٹیگری سے تعلق رکھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے بنائی گئی سب کمیٹی کی رپورٹ میں تاخیر تشویشناک ہے، اگر یہ رپورٹ مزید مؤخر ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ڈیلی ویجرز کے مسئلے پر انہوں نے بی جے پی اور دیگر جماعتوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے گزشتہ 14 سالوں میں اس طبقے کے لئے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجرز کا مسئلہ حقیقی ہے لیکن حکومت کیا کریں گی ابھی بھی جموں کشمیر کے بزنس رولز کی فائل ہوم منسٹری میں زیر التوا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس اختیارات موجود ہیں، مگر حکومت مؤثر فیصلے نہیں کر رہی، ڈیلی ویجرز کو باقاعدہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منتخب حکومت اور ایل جی انتظامیہ کے درمیان فاصلہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے، جو عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ انتخابی منشور پر عمل درآمد کے سوال پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ ہم نے انتخابات کے دوران جو وعدے کئے تھے، انہیں پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اگرچہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کے لئے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے۔