آذربائیجان کی کارگو گاڑیوں کو پاکستان داخلے کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف بی آر نے ٹرانزٹ اور دوطرفہ تجارتی سامان لے جانے والی آذربائیجان کی رجسٹرڈ گاڑیوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دے دی۔
ایف بی آر نے آذربائیجان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ 2024 اور ٹرانزٹ ٹریڈ رولز 2024 کے تحت ایس آر او جاری کردیا ہے جو کراچی پورٹ، پورٹ محمد بن قاسم اور گوادر پورٹ کے ذریعے درآمد کیے جانے والے آذربائیجان کے کارگو کا احاطہ کرے گا۔
حکم نامے کے مطابق کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت مخصوص بندرگاہوں کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو کی پروسیسنگ کی جائے گی، آذربائیجان کی رجسٹرڈ گاڑیاں باہمی تعاون کی بنیاد پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں کے لئے کسی مالی تحفظ کی ضرورت کے بغیر پاکستان میں داخل ہوں گی۔
تمام ٹرانسپورٹ آپریٹرز اور کسٹم کلیئرنگ ایجنٹوں کو کسٹمز کے ساتھ ”گردشی انشورنس گارنٹی پی ڈی اکاؤنٹ“ کھولنے اور برقرار رکھنے کی ضرورت ہوگی۔
نئے قوانین کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل ریفارمز اینڈ آٹومیشن کراچی ایک یا ایک سے زیادہ صارفین کی آئی ڈیز تیار کرے گا، تاجر، سرکاری تنظیمیں، اقوام متحدہ یا سفارتی مشن مطلوبہ رجسٹریشن پروفارما مکمل کریں گے جو آذربائیجان کی متعلقہ وزارت کی طرف سے کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں الیکٹرانک طور پر پیش کیا جائے گا۔
پاکستان سے باہر نکلنے یا داخل ہونے والی ہر گاڑی کے پاس مجاز اتھارٹی کی جانب سے مقررہ فارمیٹ پر جاری کردہ درست اجازت نامہ ہوگا، ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ، پشاور، کوئٹہ اور گوادر اپنے متعلقہ زمینی سرحدی کسٹم اسٹیشنوں پر اجازت نامے جاری کرنے کے مجاز ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آذربائیجان کی ٹرانزٹ ٹریڈ
پڑھیں:
سولر پینل درآمد پر ڈیوٹی میں بڑی کمی ،قیمتوں میں زبردست کمی کا امکان
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں گرین انرجی کے شعبے کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی، کیونکہ حکومت نے سولر پینل کی درآمد پر کسٹم ویلیو میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ اب سولر پینلز کی قیمت فی واٹ صرف 0.08 امریکی ڈالر مقرر کر دی گئی ہے، جس سے مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں زبردست کمی آنے کا امکان ہے۔ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز ویلیو ایشن نے نیا ویلیوایشن رولنگ نمبر 2012/2025 جاری کیا ہے، جس کے تحت سولر پینلز کی درآمدی ویلیو پرانی غیر حقیقی قیمتوں سے کم کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف درآمدکنندگان کے لیے ایک ریلیف ہے بلکہ انسٹالیشن کمپنیوں اور عام صارفین کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔یہ فیصلہ پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA) اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے دباؤ کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے مسلسل خبردار کیا تھا کہ پرانی ویلیوایشن سے انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ بینک کم قیمت انوائسز پر کارروائی سے انکار کر رہے تھے جبکہ کسٹمز پرانی قیمتوں پر ڈٹے ہوئے تھے۔عالمی سطح پر سولر پینلز کی قیمتیں کم ہونے کے بعد ماہرین نے فوری ریویو کا مطالبہ کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی بڑے درآمدکنندگان چین میں دو ماہ کے سولر میگا ایکسپو میں شرکت کی وجہ سے ملاقاتوں میں شریک نہیں ہو سکے، جبکہ ڈائریکٹوریٹ میں اچانک عملے کی تبدیلی کی وجہ سے عمل بھی تاخیر کا شکار ہوا۔کسٹمز حکام نے کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 کے تحت مختلف طریقہ کار سے ویلیو طے کرنے کی کوشش کی۔ “ٹریڈ ویلیو میتھڈ” مکمل دستاویزات کی عدم موجودگی کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا، جبکہ “آئیڈینٹیکل گوڈز” کا ڈیٹا بھی ناکافی ثابت ہوا۔بالآخر، “سمیلر گوڈز میتھڈ” استعمال کرتے ہوئے گزشتہ 90 دنوں کے کلیئرنس ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا، جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا کہ قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے، لہٰذا ویلیوایشن میں بھی کمی ضروری ہے۔یہ فیصلہ پاکستان کے کلین انرجی سیکٹر کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے اور مستقبل قریب میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی متوقع ہے، جس سے صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا۔
Post Views: 5