سید عباس عراقچی سے حماس کے سینئر رہنماء کی ٹیلیفونک گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے بہادر و ناقابل تسخیر عوام، استقامتی محاذ کی حمایت اور یکجہتی سے اپنے حقوق کے دفاع کی جنگ جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" سے فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے غزہ میں پولیٹیکل بیورو "خلیل الحیہ" نے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ جس میں دونوں رہنماوں نے غزہ کی تازہ ترین صورت حال اور جنگ بندی کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے حماس کے سینئر رہنماء کو سیز فائر کے معاہدے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے صیہونی رژیم کے ہاتھوں گزشتہ 15 ماہ سے جاری نسل کشی پر فلسطینیوں کی تاریخ ساز استقامت و پائیداری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی اسی ثابت قدمی نے دشمن کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر مجبور کیا۔
سید عباس عراقچی نے اس بات کا یقین دلایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، فلسطین کاز کی حمایت اور صیہونی قبضے کے خلاف اپنے ٹھوس موقف پر ڈٹا ہوا ہے۔ دوسری جانب حماس کے غزہ میں پولیٹیکل آفس کے انچارج نے ایرانی وزیر خارجہ کو جنگ بندی کے مذاکرات کی تفصیلات اور زمینی حالات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس پُرافتخار کامیابی کے حصول میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت، حکومت اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ مذاکرات کی میز پر صیہونی رژیم کی شکست میں یمن، لبنان اور عراق کے استقامتی محاذ کا بھرپور حصہ ہے۔ آخر میں انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطین کے بہادر و ناقابل تسخیر عوام، استقامتی محاذ کی حمایت اور یکجہتی سے اپنے حقوق کے دفاع کی جنگ جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
جولانی حکومت نے فلسطین اسلامی جہاد کے دو سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ خالد خالد، جو شام میں گروپ کے سربراہ ہیں، اور ابو علی یاسر، جو شام میں اس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں، کو پانچ دن قبل بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں فلسطینی مزاحمت کاروں کیلئے زمین تنگ ہونا شروع ہو گئی۔ شام کی جولانی حکومت نے فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) کے دو سینئر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔ منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ خالد خالد، جو شام میں گروپ کے سربراہ ہیں، اور ابو علی یاسر، جو شام میں اس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ ہیں، کو پانچ دن قبل بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ گرفتاری کا طریقہ ایسا تھا جس کی ہم اپنے ان بھائیوں سے توقع نہیں کرتے، جن کی سرزمین ہمیشہ وفادار اور آزاد لوگوں کے لیے پناہ گاہ رہی ہے۔ بیان کے مطابق "ہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے غزہ میں بغیر ہتھیار ڈالے صہیونی دشمن کے خلاف مسلسل لڑ رہے ہیں، ہم اپنے عرب بھائیوں سے تعاون اور قدردانی کی امید رکھتے ہیں، نہ کہ اس کے برعکس۔" شامی حکام کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں آیا۔