پاکستان کا یوکرین جنگ جلد ختم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
نیویارک: پاکستان نے یوکرین میں جاری جنگ جلد از جلد ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ میں شہریوں کا جانی و دیگر نقصان بہت زیادہ ہے۔
زرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے سلامتی کونسل میں یوکرین جنگ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس اس حوالے سے اہم موقعے پر ہو رہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کو تین سال پورے ہونے والے ہیں اور عالمی ادارے کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور روزمیری ڈی کارلو کی سلامتی کونسل کو بریفنگ کے مطابق اس میں مسلسل شدت ا رہی ہے جو تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس جنگ میں شہریوں کا بڑے پیمانے پر جانی و دیگر نقصان ہورہاہے، اس کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان ہوا ۔
پاکستانی مندوب نے خبردار کیاکہ جنگ کی شدت میں اضافہ موجودہ بحران کو مزید بڑھا دیگا، ہمیں جنگ کے جلد خاتمے اور ایک ایسے حل کی ضرورت ہے جو پائیدار اور دیرپا امن قائم کر سکے۔
عثمان جدون نے کہا کہ یوکرین جنگ کے مسئلے کا حل میدان جنگ میں نہیں بلکہ بات چیت اور مذاکرات میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ بجائے اس کے کہ تنازعے کو مزید ہوا دی جائے ،پاکستان اس تنازعے کے خاتمے کیلئے مذاکرات اور سفارت کاری کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
قبل ازیں سلامتی کونسل کو بریفنگ میں اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور روزمیری ڈی کارلو نے بتایا کہ سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ 2024میں یوکرین جنگ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہلاک اور زخمی ہونے والے شہریوں کی کل تعداد 2023کے مقابلے میں 30فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایاکہ صرف گزشتہ دو ہفتوں میں جنگ کے باعث بچوں سمیت 1,600سے زیادہ افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ۔
ا نہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ نے شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر پر حملوں کی واضح طور پر مذمت کی اور انہیں بند کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ یوکرین کے مشرق اور جنوب میں شدید لڑائی جاری ہے، روس کے علاقے کرسک میں جھڑپیں جاری ہیں اور اقوام متحدہ کو سرحد کے دونوں جانب جنگ سے نقصانات اور تباہی پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے باعث متاثرہ افراد کے لئے امدادی سرگرمیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ نے اس سال تقریباً 60لاکھ افراد کی مدد کیلئے 2.
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ یوکرین جنگ انہوں نے نے کہاکہ نے کہا کہا کہ جنگ کے
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔
یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔
تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم