Juraat:
2025-07-25@23:49:15 GMT

پاکستان کا یوکرین جنگ جلد ختم کرنے کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

پاکستان کا یوکرین جنگ جلد ختم کرنے کا مطالبہ

نیویارک: پاکستان نے یوکرین میں جاری جنگ جلد از جلد ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ میں شہریوں کا جانی و دیگر نقصان بہت زیادہ ہے۔

زرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے سلامتی کونسل میں یوکرین جنگ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس اس حوالے سے اہم موقعے پر ہو رہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کو تین سال پورے ہونے والے ہیں اور عالمی ادارے کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور روزمیری ڈی کارلو کی سلامتی کونسل کو بریفنگ کے مطابق اس میں مسلسل شدت ا رہی ہے جو تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس جنگ میں شہریوں کا بڑے پیمانے پر جانی و دیگر نقصان ہورہاہے، اس کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان ہوا ۔

پاکستانی مندوب نے خبردار کیاکہ جنگ کی شدت میں اضافہ موجودہ بحران کو مزید بڑھا دیگا، ہمیں جنگ کے جلد خاتمے اور ایک ایسے حل کی ضرورت ہے جو پائیدار اور دیرپا امن قائم کر سکے۔

عثمان جدون نے کہا کہ یوکرین جنگ کے مسئلے کا حل میدان جنگ میں نہیں بلکہ بات چیت اور مذاکرات میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ بجائے اس کے کہ تنازعے کو مزید ہوا دی جائے ،پاکستان اس تنازعے کے خاتمے کیلئے مذاکرات اور سفارت کاری کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

قبل ازیں سلامتی کونسل کو بریفنگ میں اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور روزمیری ڈی کارلو نے بتایا کہ سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ 2024میں یوکرین جنگ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہلاک اور زخمی ہونے والے شہریوں کی کل تعداد 2023کے مقابلے میں 30فیصد زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایاکہ صرف گزشتہ دو ہفتوں میں جنگ کے باعث بچوں سمیت 1,600سے زیادہ افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ۔

ا نہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ نے شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر پر حملوں کی واضح طور پر مذمت کی اور انہیں بند کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ یوکرین کے مشرق اور جنوب میں شدید لڑائی جاری ہے، روس کے علاقے کرسک میں جھڑپیں جاری ہیں اور اقوام متحدہ کو سرحد کے دونوں جانب جنگ سے نقصانات اور تباہی پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے باعث متاثرہ افراد کے لئے امدادی سرگرمیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ نے اس سال تقریباً 60لاکھ افراد کی مدد کیلئے 2.

6بلین ڈالر کا منصوبہ شروع کیا ہے جس کیلئے بین الاقوامی برادری کی جانب سے مکمل حمایت کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ یوکرین جنگ انہوں نے نے کہاکہ نے کہا کہا کہ جنگ کے

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
  • چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
  • طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف