کرم میں قافلے پر حملہ: شہید اہلکاروں کی تعداد دو ہوگئی، لاپتا چار ڈرائیوز کی لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پشاور:
ڈی آئی خان: کرم میں گزشتہ روز قافلے پر حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد دو ہوگئی جب کہ فائرنگ کے وقت لاپتا چار ٹرک ڈرائیورز کی لاشیں ملی ہیں، سیکیورٹی فورسز نے کرم میں کرفیو نافذ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قبائلی ضلع کرم میں کرفیو نافذ کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے پوزیشن سنبھال لیں، علاقے میں سیکیورٹی فورسز کا گشت جاری ہے۔
گزشتہ روز قافلے پر فائرنگ سے ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور جوابی کارروائی میں چھ دہشت گرد مارے گئے تھے تاہم اب دہشت گردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد دو ہو گئی۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے حملے میں 3 ڈرائیورز بھی شہید ہوئے ہیں، لوئر کرم فائرنگ کے بعد لاپتا چار ٹرک ڈرائیورز کی لاشیں ملی ہیں، ڈرائیورز کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا ہے، ان ڈرائیورز کی لاشیں لوئر کرم کے علاقہ اڑوالی سے برآمد ہوئی ہیں۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق لاشیں لوئر کرم علی زئی اسپتال پہنچادی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی لاشیں
پڑھیں:
ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
پیرس: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایوین جیل پر کئے گئے فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ فضائی حملہ گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی حکام کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔
ایمنسٹی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رکھنے والی جیل پر کیا گیا بلکہ انتظامی عمارت کے کئی حصے بھی تباہ ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، سیکیورٹی گارڈز، قیدی، ملاقات کو آئے ہوئے رشتہ دار اور قریب رہائش پذیر عام شہری شامل ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ "ایوین جیل کسی طور بھی قانونی عسکری ہدف نہیں تھی" اور دستیاب ویڈیو شواہد، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین کی گواہیوں کی بنیاد پر یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔
ایمنسٹی نے واضح کیا کہ "اس حملے میں جیل کے چھ مختلف مقامات کو شدید نقصان پہنچا، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
واضح رہے کہ یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔ حملے کے وقت جیل میں 1,500 سے 2,000 قیدی موجود تھے جن میں فرانس کے دو شہری سیسل کوہلر اور جیک پیرس بھی شامل تھے، جن پر جاسوسی کا الزام تھا۔