وہ دن دور نہیں کہ ہم آزاد فلسطین کا نقشہ دنیا پر دیکھیں گے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
جیکب آباد میں نماز جمع کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شہدائے آزادی فلسطین کے پاکیزہ لہو نے آزادی فلسطین کی تحریک کو ایک نیا روح اور ولولہ عطا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے فلسطین کی مجاہد قوم کے ساتھ اس معرکہ حق و باطل میں حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، حشد شعبی عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران نے جس جرات و بہادری کے ساتھ مظلوم فلسطین کا ساتھ دیا، وہ لائق صد تحسین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام جیکب آباد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے غزہ اور فلسطین کی بہادر قوم کو استقامت صبر اور کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ غزہ اور فلسطین کے بہادر عوام، حماس اور جہاد اسلامی کے مجاہدوں کی تاریخی استقامت نے اسرائیل غاصب اور امریکہ کو ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ شہدائے آزادی فلسطین کے پاکیزہ لہو نے آزادی فلسطین کی تحریک کو ایک نیا روح اور ولولہ عطا کیا ہے۔ اب وہ دن دور نہیں کہ ہم آزاد فلسطین کا نقشہ دنیا پر دیکھیں گے۔ فلسطین کی مجاہد قوم کے ساتھ اس معرکہ حق و باطل میں حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، حشد شعبی عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران نے جس جرات و بہادری کے ساتھ مظلوم فلسطین کا ساتھ دیا، وہ لائق صد تحسین ہے۔ حزب اللہ کے بہادر قائد سید حسن نصر اللہ اور دیگر عظیم مجاہدوں کی شہادت کے باوجود اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری ہے۔ جبکہ اسرائیل اپنے ظلم اور بربریت کی وجہ سے پوری دنیا میں ذلیل اور رسوا ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا اسرائیل اور اس کے وزیراعظم نتن یاہو کو عصر حاضر کے فرعون کے نام سے پہچانتی ہے۔ جس نے فرعون کے ظلم کی یاد تازہ کرتے ہوئے 50 ہزار بے گناہ انسانوں کو اپنے بم دھماکوں ظلم اور تشدد کا نشانہ بنا کر قتلِ کیا اور ایک لاکھ سے زیادہ انسانوں کو زخمی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معرکہ حق و باطل میں حق کو فتح ہوئی ہے اور باطل کو ذلت اور رسوائی نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بعض نادان دوست، مکار دشمن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس معرکے میں مایوسی کا پیغام دے رہے ہیں، جبکہ 50 ہزار شہداء کی قربانیاں دینے والے مظلوم فلسطینی قوم کے حوصلے کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلند ہیں اور ان کا یقین اور ایمان قابل دید اور قابل فخر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ آزادی فلسطین فلسطین کی فلسطین کا کرتے ہوئے کے ساتھ
پڑھیں:
فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔