مراکش کشتی حادثے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کشتی حادثے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ذرائع کا کہنا ہے کہ چار رکنی تحقیقاتی ٹیم آج رات ہی مراکش روانہ ہوگی، ایڈیشل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہیں، ایف آئی اے پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نارتھ، منیر مسعود مارتھ بھی ٹیم میں شامل ہیں۔
مراکشی حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔
دفتر خارجہ اور آئی بی کا ایک ایک افسر بھی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مراکش جائے گا، تحقیقاتی ٹیم تین سے چار روز مراکش میں قیام کرے گی، ٹیم کشتی حادثےمیں بچ جانے والے پاکستانیوں سے ملاقات کرے گی، تحقیقاتی ٹیم پاکستانیوں پر تشدد اور قتل کی بھی تحقیقات کرے گی۔
خیال رہے کہ مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی گزشتہ روز مراکش میں حادثے کا شکار ہوگئی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل تھے۔
مراکشی حکام کا کہنا تھا کہ کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا جو 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
ورثاء نے انسانی اسمگلروں پر قتل کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ مرنے والے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، جو 4 ماہ قبل یورپ کیلئے روانہ ہوئے، کشتی دو جنوری کو روانہ ہوئی، پیسے نہ ملنے پر کشتی کو سمندر میں کھڑا کر دیا گیا اور انسانی ا سمگلروں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحقیقاتی ٹیم تارکین وطن
پڑھیں:
اسلام آباد، دیامر ڈیم متاثرین کے مسائل کے حل کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس
وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے شرکاء کو یقین دہانی کرائی کہ متاثرین کے جائز مطالبات کو خلوص نیت اور باہمی رضامندی سے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے واضح ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ اجلاس اس وژن کی تکمیل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے وزارت امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران، انجینئر امیر مقام نے کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان اور چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے شرکت کی۔ اعلیٰ بیوروکریٹس، بشمول چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا، سیکریٹری امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران ظفر حسن اور سیکریٹری آبی وسائل سید علی مرتضیٰ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے نمائندے بھی اجلاس میں موجود تھے تاکہ وہ براہ راست وفاقی قیادت کے سامنے اپنے مطالبات پیش کر سکیں۔
وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے شرکاء کو یقین دہانی کرائی کہ متاثرین کے جائز مطالبات کو خلوص نیت اور باہمی رضامندی سے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے واضح ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ اجلاس اس وژن کی تکمیل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کی حکمت عملی کی بنیاد شفافیت، شمولیت اور عوامی مفادات پر ہے تاکہ ملک کے سب سے بڑے پن بجلی منصوبے کے لیے قربانی دینے والوں کو مکمل عزت اور سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے گلگت بلتستان کے عوام کے کردار اور ان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے مسائل وفاقی سطح پر تسلیم کیے جا چکے ہیں۔ مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے اس مسئلے کے حل کے پختہ عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ درست وقت ہے کہ ہم آگے بڑھیں اور وزیراعظم کی فیصلہ کن قیادت سے فائدہ اٹھائیں۔
وفاقی وزیر معین وٹو نے ڈیم سے متاثرہ آبادی کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کے غیر متزلزل عزم کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی واضح ہدایات کے تحت ہم معاوضوں کی ادائیگی، صاف پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی، اسکولوں اور دیگر اہم انفراسٹرکچر کی تعمیر میں عملی پیش رفت کر رہے ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر متاثرین کے مسائل کو پائیدار اور شفاف انداز میں حل کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔