(رپورٹ: سید وزیر علی قادری) بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے سے شائقین ‘ اسپانسرز اوربراڈ کاسٹ ریونیو پر اثرپڑسکتا ہے‘ایونٹ کی کشش کم ہوسکتی ہے‘ بھارت کا کرکٹ ٹیم پاکستان نہ بھیجنا خارجہ پالیسی کا حصہ بھی ہوسکتا ہے‘ عالمی سطح پر بھارت اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے‘ جبکہ یہ عالمی سطح پرپاکستان کے خلاف ساز باز کا بھی حصہ معلوم ہوتا ہے‘بھارت پاکستان آتا تو میدان شائقین سے بھرہوتے اور کھیل پروان چڑھتا، بھارت کے رویے سے نہ صرف کھیل کو نقصان ہوگا بلکہ یہ شائقین کرکٹ کے لیے مایوسی کاسبب بنے گا، آئی سی سی کو بھارتی حکومت اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے رویے کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ کرکٹ کو سیاست سے بچایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی‘ سینئرصحافی وکالم نویس اعجاز احمد طاہر اعوان، سیکرٹری پاکستان کلچرل سینٹرشارجہ ملک خادم شاہین اورچیئرمین پی ایس کیو ایس انٹرنیشنل جاوید رضا نے جسارت کے سوال کیا پاکستان میں بھارتی ٹیم کے نا کھیلنے پر چیمپینز ٹرافی میں شائقین کی دلچسپی کمی کا باعث بنے گی ؟کے جواب میں کیا۔اعجاز احمد طاہر اعوان نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی”” میں ہندوستان کے نہ کھیلنے کا شائقین پر یقینااثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ ہندوستانی ٹیم دنیا کی سب سے مشہور اور پسندیدہ کرکٹ ٹیموں میں سے ایک ہے۔ ہندوستانی کرکٹ کے لاکھوں شائقین دنیا بھر میں موجود ہیں، اور ان کے میچز ہمیشہ بڑی توجہ حاصل کرتے ہیں۔اس کے ممکنہ اثرات میں سر فہرست ہندوستانی ٹیم کے نہ ہونے سے ایونٹ کی کشش کم ہو سکتی ہے، خاص طور پر جنوبی ایشیا کے شائقین کے لیے۔اس کے علاوہ ہندوستانی ٹیم کے میچز زیادہ ناظرین کو اپنی طرف کھینچتے ہیں، جس کا اثر براڈکاسٹ ریونیو اور اسپانسرشپ پر بھی پڑ سکتا ہے۔ ہندوستان کی عدم موجودگی سے مقابلے کا معیار کمزور ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ ایک مضبوط ٹیم سمجھی جاتی ہے۔ اگر ہندوستان کا نہ کھیلنا کسی سیاسی یا دیگر تنازع کی وجہ سے ہے، تو یہ کھیل کے مداحوں کو مایوس کر سکتا ہے اور کرکٹ کے میدان میں سیاست کے اثرات کو اجاگر کر سکتا ہے۔ اس کے برعکس دوسرے ممالک کی ٹیموں کے شائقین اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں اور ٹیموں کی حمایت کریں گے، لیکن ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی غیر موجودگی ایونٹ کی مجموعی مقبولیت کو متاثر کر سکتی ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ سوال بظاہر توغیر سیاسی لگ رہا ہے لیکن ا س غیر سیاسی سوال میںریجنل ڈیولپمنٹ اور عالمی سطح پر بھارت کی عالمی طاقتوں کے ساتھ ساز باز چھپی ہوئی محسوس ہوتی ہے‘اس میں جنرل باجوہ نے بھارت کے حوالے سے 78سالہ پروپاکستانی مؤقف سے یوٹرن لے کر انہوں نے بھارت کی بالادستی کو قبول کرنے کی پوزیشن لی،اس ہم وقت امریکا اوربھارت کے موقف کے سامنے لیٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ توبھارت کا ہی ہے، وہ یہ دیکھ رہا ہے کہ جو لوگ بھارت سے ڈیل کرنا چاہ رہے ہیں،وہ ان معاملات کو سامنے رکھ رہاہے تاکہ اسی کے مطابق ڈیل کو آگے بڑھا سکے، دوسری جانب پاکستان میں عوام کے لیے ٹھکرائے ہوئے مسلط کردہ لوگ ہیں یہ عوام کے نمائندہ لوگ نہیں ہیں‘ یہ عوام کی نظروں میں ان کے لیے بہت زیادہ نفرت کی رائے پائی جاتی ہے، یہاں شائقین کی رائے کی بنیاد پر معاملات نہیں چلائے جارہے، شائقین اورعوام کو جن سے دلچسپی ہے انہیں یہاں ا ٹھا کر باہر پھینک دیا جاتاہے اور عوام کے مسترد کردہ لوگوں کو لاکر مسند اقتدار پر بٹھا دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ چمپیئن ٹرافی کا مسئلہ اس سے جڑا ہوا ہے، بھارت بہت محتاط ہے ‘ نئی دہلی غیرنمائندہ اورعوام کی نظروں میں گرے ہوئے لوگوں سے ڈیل بنا کر آگے بڑھنا نہیں چاہتا، ظاہر ہے وہ بہت زیادہ منجھے ہوئے محتاط اور خارجہ پالیسی کو چلانے والے لوگ ہیں، یہاں پاکستان میںشائقین جب بھی بھارت سے میچ ہوگا تو اسے جنگ کے طور پر میدان میں دیکھنا چاہتے ہیںمیدان جنگ کا منظرکھیل کے میدان میں بھی نظر آتا ہے۔ اسامہ رضی نے کہا کہ اب تک جو سارا معرکہ آرائی تھی وہ بھارت کے سامنے مغلوبیت کے طور پر ڈھلتی چلی گئی ہے، نواز شریف کا تو منہ نہیں تھکتا کہ اگر ان کی حکومت ختم نہ کی گئی ہوتی تو بھارت کے ساتھ دوستی کے نام پر سب کچھ کرچکے ہوتے، اس لیے چیزوں کی بنیادیں ہل گئی ہیں۔چیئرمین پی ایس کیو ایس انٹرنیشنل جاوید رضا نے کہا کہ اگر پاکستانیوں کی دلچسپی محض انڈیا کے نہ کھیلنے کی وجہ سے کم ہوتی ہے تو پھر بہت معذرت کے ساتھ جذبہ حب الوطنی پر بڑا سوالیہ نشان لگنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے۔سیکرٹری پاکستان کلچرل سینٹرشارجہ ملک خادم شاہین نے کہا کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان آتی تو ہر میچ پیک پر ہوتا اور تماشائی بہت زیادہ ہوتے ‘ یہ پاکستان کے لیے نیک شگون نہیں ہے‘ بھارت کی ہٹ دھرمی سے شائقین کرکٹ کو نقصان پہنچتا ہے، انڈیا کی سوچ کرکٹ کے لیے نہیں مودی سرکار نے اپنی سیاست چمکانے اور کرسی کو تقویت دینے کے لیے کرکٹ کا بیڑا غرق کردیا ‘ آئی سی سی اوربھارتی کرکٹ بورڈ کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بھارتی کرکٹ کرکٹ ٹیم بھارت کے کرکٹ کے سکتا ہے ٹیم کے کے لیے

پڑھیں:

پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔

کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔

گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔

ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔

سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔

گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔

خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔

بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔

تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔

جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔

دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔

گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔

پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔

تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں ایشیاکپ، ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • پاکستان کیساتھ آئندہ دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلیں گے، نائب صدر بی سی سی آئی
  • دورہ نیوزی لینڈ؛ تماشائیوں سے کیوں لڑے، خوشدل نے راز سے پردہ اٹھادیا
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
  • ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست لے آیا۔پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کی بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کو دھمکی، کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا