وفاقی کابینہ کمیٹی ،پی ٹی وی میں1232 عہدے ختم کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے سرکاری ادارہ جات نے ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات سمیت پاکستان ٹیلی ویژن کی ڈیجیٹل توسیع اور منافع بخش شراکت داری کی منظوری دیتے ہوئے سرکاری نشریاتی ادارے میں 1,232 غیرضروری عہدے ختم کرنے کی منظوری دیدی۔کمیٹی نے وزارت اطلاعات کو غیر استعمال شدہ اثاثے نجی شعبے کو فروخت کرنے کی ہدایت کی اور اداروں کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ادارہ جات کا اجلاس ہوا جہاں کاروباری اداروں کو منافع بخش بنانے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دے دی گئی۔اجلاس میں کراچی ٹولز، ڈائیز اینڈمولڈ سینٹر(کے ٹی ڈی ایم سی) کے بورڈ کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی اور عبدالرزاق گوہر کو کراچی ٹولز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نیا چیئرمین مقرر کردیا گیا۔ٹیکنالوجی اپگریڈیشن اینڈ اسکلز ڈیولپمنٹ کمپنی کے بورڈ کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی گئی، محمد نورالدین داؤد ٹیکنالوجی اپگریڈیشن اینڈ اسکلز ڈیولپمنٹ کمپنی( ٹی یو ایس ڈی ای سی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔ وزیرخزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی منظوری دی گئی اور پی بی سی کے کاروباری منصوبے کا جائزہ لے کر2 سال میں مالی خسارہ ختم کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی منظوری دی کے بورڈ
پڑھیں:
خواتین کو بااختیار بنانے کا پیکیج، مالی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹیں توڑ رہا ہے، اقتصادی سروے
اسلام آباد:قومی اقتصادی سروے میں خواتین کے لیے حکومتی اقدامات کو نمایاں کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے خواتین کو بااختیار بنانے کے پیکیج 2024 کے تحت ملک بھر میں متعدد اقدامات شروع کیے گئے ہیں اور یہ اقدامات خواتین کی مالی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹیں توڑ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے گئے قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق اس جامع اقدام میں معاشی شمولیت، مالی خودمختاری، ہنرمندی کی ترقی اور خواتین کے لیے قائدانہ مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان ہدایات پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ ٹھوس نتائج یقینی بنائے جا سکیں جس سے پاکستان بھر کی خواتین کو فائدہ ہو، خاص طور پر پسماندہ اور کمزور برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وزیر اعظم کا اقدام خواتین کو بلا سود قرضے، ہنر مندی کی تربیت اور کام کرنے والی خواتین کے لیے ڈے کیئر سینٹرز فراہم کرتا ہے۔
سروے میں بتایا گیا کہ ویمن پنک بس سروس اور ویمن آن وہیلز پراجیکٹ کا آغاز خواتین کی سفری سہولیات اور حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے، اسی طرح پنجاب پنک سکوٹی اسکیم کے تحت طالبات کو اسکوٹر خریدنے کے لیے بلاسود قرضے دیے جاتے ہیں اور ویمن پارلیمانی کاکس خواتین کی سیاسی شرکت بڑھانے کے لیے کام کرتی ہے۔
قومی اقتصادی سروے کے مطابق صوبائی سطح پر خیبر پختونخوا کی صنفی طور پر حساس لیبر انسپکشن ٹیمیں اور بلوچستان کی جینڈر ڈیسک جیسے پروگرام روزگار اور مزدوروں کے حقوق میں صنفی مساوات کو فروغ دیتے ہیں۔
مزید بتایا گیا ہے کہ مساوات پر بینکاری اور خواتین انٹرپرینیورز کے لیے گردشی فنانسنگ سہولت جیسی پالیسیوں کا نفاذ خواتین کی مالی شمولیت کو ہدف بناتی ہیں، قومی مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی (2023)نے خواتین کے لیے 20 ملین فعال بینک اکاؤنٹس کے اپنے ہدف کو عبور کیا ہے۔
حکومتی اقدامات کے بارے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان خواتین کی مالی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو توڑ رہا ہے۔