اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جنوری 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والی بند کمرہ مشاورت کے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں کو درپیش بے پایاں تکالیف کا خاتمہ کرنے کے لیے انہیں انسانی امداد کی مکمل، فوری اور بلارکاوٹ فراہمی ضروری ہے۔

Tweet URL

کمشنر جنرل نے بتایا کہ اس مشاورت کے موقع پر انہوں نے ارکان سے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد اور 'انروا' کو ختم کرنا دو متضاد اقدامات ہوں گے۔

(جاری ہے)

اگر ادارے پر پابندی عائد کی گئی اس سے جنگ بندی کا معاہدہ بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔'انروا' کا بے بدل کردار

انہوں نے کہا کہ 'انروا' فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی خدمات کو وسعت دے کر عالمی برادری کے اقدامات میں مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔ ادارہ آئندہ مراحل میں غزہ کی تعمیرنو میں مدد دینے کے لیے بھی تیار ہو گا جس میں خاص طور پر تعلیم و صحت سے متعلق خدمات کی بحالی شامل ہے۔

اس دوران انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی پارلیمنٹ 'کنیسٹ' کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'انروا' کے کام پر پابندی سے متعلق منظور کردہ قوانین پر مکمل عملدرآمد تباہ کن ہو گا اور غزہ میں بین الاقوامی امدادی اقدامات غیرمعمولی طور پر کمزور ہو جائیں گے۔

اسرائیل کی حکومت کہتی ہے کہ 'انروا' کی خدمات دوسرے اداروں کو منتقل کی جا سکتی ہیں۔

تاہم، کمشنر جنرل نے کہا کہ اس ادارے کی ذمہ داری اور پوری آبادی کو حکومت جیسی خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت کسی اور کے پاس نہیں ہے۔ یہ ذمہ داری فعال ریاست اور اس کے سرکاری اداروں کو ہی منتقل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'انروا' کے عملے اور اس کی خدمات کا غزہ کے سماجی تانے بانے سے قریبی تعلق ہے اور ادارے کو ختم کرنے سے سماجی نظم مزید کمزور پڑ جائے گا۔

مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی نے واضح کر دیا ہے کہ اس کے پاس 'انروا' کا متبادل فراہم کرنےکے لیے مالی وسائل اور صلاحیتیں نہیں ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ 'انروا' کے کام کو یوں بعجلت ختم کرنے سے فلسطینیوں کی زندگی اور مستقبل کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا اور اس طرح ان کا عالمی برادری اور انہیں سہولت دینے کے لیے اس کے کسی بھی طریقہ کار سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

انروا کے خلاف مہم

فلپ لازارینی نے بتایا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کو 'انروا' کے خلاف غلط اطلاعات پھیلائے جانے کی مہم بھی یاد دلائی اور اسرائیلی حکومت اور اس کی حمایت کرنے والے غیرسرکاری اداروں کی جانب سے ان ممالک کی حکومتوں اور پارلیمان کو ہدف بنانے کے بارے میں بتایا جو 'انروا' کو سب سے زیادہ امداد مہیا کرتے ہیں۔ ادارے کے خلاف یہ مہم سائن بورڈ اور گوگل سرچ پر دکھائی دینے والے اشتہاروں کے ذریعے بھی چلائی گئی جس کے لیے اسرائیل کی وزارت خارجہ نے مالی وسائل مہیا کیے تھے۔

ایسی مہمات سے مغربی کنارے اور غزہ میں ادارے کے عملے کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں اور ان سے یورپ اور امریکہ سمیت ہر جگہ ادارے کے نمائندوں کو ہراساں کیے جانے کے ماحول نے جنم لیا۔

کمشنر جنرل نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد سیاسی تبدیلی بھی آنی چاہیے جس میں 'انروا' کی ذمہ داریوں کا منظم طور سے اختتام ہو اور اس کی خدمات بااختیار فلسطینی اداروں کے حوالے کی جائیں۔

مسئلے کے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کے لیے سعودی عرب، یورپی کمیشن اور عرب لیگ کے زیرقیادت عالمی اتحاد اب یہی راستہ اختیار کر رہا ہے۔تین اہم مطالبات

کمشنر جنرل نے کہا کہ بعض بڑے عطیہ دہندگان نے ادارے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو ختم یا محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ 'انروا' کے لیے ہنگامی بنیاد پر مالی مدد میں اضافہ کریں اور پہلے سے مختص شدہ وسائل کی فوری فراہمی یقینی بنائیں۔

کمشنر جنرل نے بتایا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک سے تین درخواستیں کی ہیں۔ ان میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور کردہ قوانین پر عملدرآمد رکوانا، مستقبل کے لیے سیاسی راہ نکالنا، جس میں تعلیم و صحت جیسی بنیادی خدمات کی فراہمی کے حوالے سے ادارے کا کردار واضح طور پر متعین ہو اور یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ مالیاتی بحران کے نتیجے میں ادارے کا ضروری کام بے ربط طور سے ختم نہ ہو۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل نے کہا کہ انہوں نے ادارے کے کے لیے اور اس

پڑھیں:

دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت

فائل فوٹو 

نیشنل سائبر ایمرجنسی نے دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ایڈوب کامرس اور میجنٹو اوپن سورس میں نقص کی نشاندہی ہوئی ہے، دونوں سافٹ ویئر پلیٹ فارم آن لائن کاروبار کیلئے بنائے گئے ہیں، نقص کے ذریعےاٹیکرز گاہکوں کے سیشن ہائی جیک کر سکتے ہیں، اٹیکرز بغير کسی توثیق کے مکمل اکاؤنٹ پر قبضہ حاصل کر سکتے ہیں۔

نیشنل سائبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ سافٹ ویئر میں خرابی سے حساس معلومات تک رسائی ہو سکتی ہے، سافٹ ویئر استعمال کرنے والے ادارے فوری حفاظتی اقدامات کریں، غیر ضروری انٹیگریشن غیر فعال کریں اور سخت ایڈمن ایکسس کنٹرولز لاگو کریں۔

ایڈوائزری میں سیشن میں کسی غیر معمولی تبدیلی پر مسلسل نگرانی رکھنے کی سفارش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ سیشن ہینڈلنگ کے لیے صرف اتنی ہی اجازت دیں جتنی بالکل ضروری ہو، غیر متوقع سیشن کو ٹریک کریں جو نارمل استعمال سے ہٹ کر ہو۔

ایڈوائزری میں معمولی لاگ ان ایکٹیوٹی کی کوششوں پر نظر رکھنے کی سفارش کی گئی ہے، غیر متوقع ٹریفک یا نا معلوم ایڈمن ٹوکن کے استعمال پر فوری الرٹ جنریٹ کرنے کی سفارش کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی فوج کیطرف سے جنوبی لبنان پر ایک بار پھر جارحیت
  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا امکان
  • دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • اینڈی پائی کرافٹ معاملہ، پی سی بی مؤقف پر قائم، درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت