تہران(نیوز ڈیسک) ایران میں سپریم کورٹ کے باہر مسلح شخص کی فائرنگ سے 2 جج جاں بحق ہوگئے۔ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ کے باہر فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کی ہے۔ایرانی میڈیا کا کہنا ہےکہ سپریم کورٹ کے باہر ایک شخص نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 جج جاں بحق ہوگئے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ججوں میں علی رازینی اور محمد مغیثی شامل ہیں، دونوں جج صاحبان قومی سلامتی، جاسوسی اور دہشتگردی سے متعلق کیسز کی سماعت کررہے تھے۔ایرانی میڈیا کےمطابق فائرنگ کا واقعہ مصروف علاقے تہران اسکوائر پر سپریم کورٹ کے قریب پیش آیا جس میں ایک جج زخمی بھی ہوا ہے جب کہ حملہ آور نے خود کو گولی مارلی۔ایرانی میڈیا کا بتانا ہے کہ جج علی رازینی پر 1998 میں بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کی گاڑی میں بم نصب کیا گیا تھا اور وہ اس حملے میں زخمی ہوئے تھے۔

ملتان ٹیسٹ: نعمان اور ساجد نے ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ کو تباہ کردیا، پوری ٹیم 137 پر ڈھیر

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے باہر ایرانی میڈیا

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس: 14 جج چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا ؟ جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیئے 14 ججز چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے کہا پہلے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب دلائل دے لیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل پر شائد جواب الجواب دینا پڑے۔اس لیے بانی تحریک انصاف کے وکیل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے بعد دلائل دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل میں کہا 1955 میں پاکستان گورنر جنرل آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا۔تمام ہائیکورٹس کی سطح کی عدالتوں کو یکجا کرکے ایک کر دیا گیا۔ججز کی تقرری کی تاریخ پر ایک سنیارٹی لسٹ ترتیب دی گئی۔1970 میں ون یونٹ تحلیل ہوا تو جج کو مختلف ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا اس کیس میں صورتحال مختلف ہے۔ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی۔ون یونٹ کی تحلیل پر بھی نئی ہائیکورٹس تشکیل ہوئیں۔یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلہ پر کوئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا میری دلیل اتنی ہے کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی گذشتہ سروس کو اور ٹرانسفر کو تسلیم کیا گیا۔پرویز مشرف کے سنگین غداری ٹرائل کیلئے اسپیشل کوٹ تشکیل ہوئی۔ تین ہائیکورٹس کے ججز کو اسپیشل کورٹ کا جج بنایا گیا۔ تینوں ججز میں جو سینئر ترین جج تھا اس کو عدالت کا سربراہ بنایا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے ٹرائل کی اسپیشل کورٹ میں ججز خاص مدت کیلئے جاتے ہیں۔یہاں سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی۔

اٹارنی جنرل نے تو کہہ دیا کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا سمری پر عام آدمی نے نہیں بلکہ ججز نے رائے دی۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا ٹرانسفر کے عمل میں سمری میں کہیں بھی پبلک انٹرسٹ کا لفظ نہیں لکھا ہوا،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا زوالفقار علی بھٹو کیس میں ججز وکلاء کو کہتے رہے جلدی دلائل مکمل کر لیں، تاخیر نہ کریں، وکلاء کے طویل دلائل کے سبب کیس تاخیر کا شکار ہوتا رہا، ججز ریٹائر ہوتے رہے، یوں ججز ریٹائرڈ ہونے کے سبب ججز کی کمپوزیشن ہی تبدیل ہوگئی۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس: 14 جج چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا ؟ جج سپریم کورٹ
  • ہم صیہونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای
  • شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 11 ویں برسی، ملک بھر میں دعائیہ تقاریب
  • ایک اور ٹک ٹاکر قتل
  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے، جج سپریم کورٹ
  • سرگودھا: مسلح افراد کی کار پر فائرنگ، 3 افراد جاں بحق
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛  سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • ایرانی سپریم لیڈر زیرِ زمین پناہ گاہ منتقل، اسرائیلی حملوں کے بعد تہران میں ہنگامی صورتحال
  • تہران میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے، ایرانی میڈیا