غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد خوش آئند ہے مستقل امن کی طرف پیش خیمہ سمجھتے ہیں ،سربراہ پاکستان سنی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی: سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد خوش آئند ہے مستقل امن کی طرف پیش خیمہ سمجھتے ہیں ـ
زرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو دھمکیوں سے باز رہیں معاہدے کی من وعن پاسداری کو یقینی بنایا جائے ،معاہدے کے بعد بھی اسرائیلی طیاروںکی بمباری کھلی بربریت اور دہشتگردی ہے ،فلسطین وکشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دلانے کیلئے اقوام متحدہ بلاتفریق کردار ادا کرئے ،فلسطین کے مسئلے کو اولین بنیادوں پر سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں حل کیا جائے ـ
طاقت کا استعمال کرنیوالے ظالم اسرائیل کے ہاتھ فلسطین کے 50ہزار سے زائد مظلوموں کے خون سے رنگے ہیں ،فلسطین کے غیور نہتے مظلوم عوام نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ظالم ہمیشہ مرعوب ہوتے رہینگے،فلسطین میں شہادت پانے والے معصوم بچوں وخواتین کی اکثریت زیادہ ہے ـ
اسرائیل نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت معصوم بچوں اور اسپتالوں وآبادیوں کو نشانہ بنایا ہے ،اسرائیل جتنا چاہے ظلم کرلے دنیا کے نقشے پر ناجائز ریاست کے طور پر رہے گا
ان خیالات کا اظہار انہوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد پر فلسطینی عوام اور حماس سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کیا ،محمد شاداب رضا نقشبندی کا کہنا تھا کہ فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی آزادی حق خود ارادیت کی تحریک کو دبنے نہیں دینگے ،عالمی عدالت جنگی جرائم کے عالمی مجرم نیتن یاہو کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن اقدامات کرئے
انہوں کا کہنا تھا کہ فلسطین میں نہتے مظلوم عوام اور معصوم بچوں پر ہونے والے مظالم سے انسانیت لرز گئی ہے ،انسانی حقوق کی تنظیمیں ڈالر کی چمک کو چھوڑ کر انسانیت کی فلاح وبہبود کے لئے آواز حق بلندکریں
اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر بین گویر جنونی اور ا نسانیت دشمن ہیں جن کے منہ کو خون لگ گیا ہے ،اقوام متحدہ عملی طور پر فلسطین میں پائیدار امن قائم کرنے اور فلسطین کے عوام کی زندگی کی بحالی وتعمیر کیلئے کردار ادا کرئے ،مسلم ممالک دل کھول کر فلسطینی عوام کی امداد اور گھروں کی بحالی کیلئے کام کریں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: فلسطین کے
پڑھیں:
فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔