ریحام خان نے 190 ملین پائونڈز کی واپسی کے فیصلے کو اہم پیش رفت قراردیدیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
فیصل آباد (آن لائن) بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعظم عمران خان کی سابق بیوی معروف صحافی ریحام خان نے 190 ملین پانڈز کی واپسی کے فیصلے کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی کی سزائیں قانون کے مطابق ہیں اور نو مئی کے واقعات سے متعلق بھی مزید فیصلے جلد آئیں گے کیونکہ ملکی سالمیت پر حملے کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، فیصل آباد پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیلیکن حکومتی عدم توجہ کے باعث کئی صنعتیں بند ہو چکی ہیں، آن لائن کے مطا بق ان خیا لات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز فیصل آبا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے صنعتکاروں کو سہولیات فراہم کرنے اور مقامی مصنوعات کو عالمی سطح پر بہتر شناخت دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا دورِ حاضر کا سب سے مثر پلیٹ فارم بن چکا ہے لیکن پاکستان اس میدان میں پیچھے ہے۔ سائبر ماہرین کی کمی اور ڈیجیٹل میڈیا کے جدید رجحانات کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ماحولیاتی مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آلودگی عوامی صحت اور انڈسٹری کے لیے بڑا چیلنج ہے،۔انہوں نے صحافیوں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رپورٹرز، کیمرہ مین اور دیگر میڈیا کارکنان کو ان کے حقوق دیے جانے چاہئیں۔ خاص طور پر تنخواہوں کی بروقت ادائیگی اور صحافیوں کے لیے رہائشی پلاٹس کی فراہمی کے وعدے پورے کرنے کی ضرورت ہے۔ ریحام خان نے پریس کلب میںخواتین لاونج کا وزٹ کیا اور وومن جرنلسٹس کی عہدیداران، جن میں سیکرٹری ردا سندھو، سینئر نائب صدر منیبہ فاطمہ، چیف آرگنائزر افشاں بتول، انفارمیشن سیکرٹری ثوبیہ مظہر اور ایگزیکٹو ممبران رمشا طارق اور شازیہ نعیم شامل ہیں، سے ملاقات کی۔ انہوں نے خواتین صحافیوں کو مزید مواقع فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور پاکستان وومن جرنلسٹس فورم میں اپنی شمولیت کا اعلان کیا۔ ریحام خان نے فیصل آباد پریس کلب کی جانب سے خواتین کی نمائندگی اور ان کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں صحافت کے فروغ کے لیے ایک قابلِ تقلید مثال ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نیپال کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے زور دیا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی و سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے روابط کے تسلسل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔چیئرمین سینیٹ نے یہ بات نیپال کی پاکستان میں نو تعینات سفیر ریتا دھیتال سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے سفیر کو ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد دی اور پاکستان میں ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود حقیقی استعداد اور خیرسگالی کا عکاس نہیں۔
مالی سال 2024-25 میں دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 6.47 ملین امریکی ڈالر رہا۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیپالی افواج کے لیے 101 تربیتی نشستیں مفت فراہم کیں، جن میں سے 31 پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (PTAP) کے تحت ہر سال نیپالی طلبہ کو 25 وظائف فراہم کرتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔مذہبی سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ بدھ مت ورثے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ٹیکسلا اور لمبنی کے تاریخی روابط کو مذہبی سیاحت کے عملی مواقع میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے نیپالی شہریوں کو پاکستان میں مذہبی سیاحت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے وہ مستفید ہوسکتیں ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کو درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی تعاون اور حکمت عملی اختیار کرنا نا گزیر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر سارک (SAARC) کو دوبارہ فعال بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیپال کے موجودہ چیئر اور میزبان کے طور پر کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل سرگرمیاں جلد بحال ہوں گی۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے سفیر کے لیے کامیاب سفارتی مدت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سفیر نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور ان کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا۔