جعفر آباد، ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی شوریٰ کے اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اجلاس میں صوبائی کابینہ، ضلعی صدور اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پارٹی ذمہ داران نے کارکردگی رپورٹ بھی پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ بلوچستان کی صوبائی شوریٰ کا اہم اجلاس صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی کی زیر صدارت روجہان جمالی ضلع جعفرآباد میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئیں۔ اجلاس میں اراکین صوبائی کابینہ، اضلاع کے صدور نے اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اپنی اخلاقی تربیت پر خاص توجہ دینی چاہئے۔ عہدیداروں و کارکنوں کیلئے ہفتہ وار پروگراموں میں اخلاقی تربیت کے دروس اور دعاؤں کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان الٰہی و ملت جعفریہ کی نمائندہ تنظیم ہے اور ہمیشہ ظلم و ظالم کے خلاف آواز بلند کی۔ ہماری جماعت مظلوموں کی حمایت کرتی اور ملت کے حقوق کے لیے کوشاں رہتی ہے۔
اجلاس سے مہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عالمی حالات سے آگاہ رہنا چاہئے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ استکباری و اسلام مخالف قوتوں نے غیرت مند اور باشعور مسلمانوں کے ہاتھوں فلسطین و یمن میں بھرپور شکست کھائی ہے۔ اسرائیل اور حماس کا امن معاہدہ اصل میں ملت فلسطین، حماس اور مسلمانوں کی جیت ہے۔ ہمیں رہبر معظم انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کے روح پرور خطابات کو ضرور سننا چاہئے۔ دنیا کے معروف شخصیات رہبر معظم کا خطاب لائیو سنتے ہیں۔ حزب اللہ کے قائد شہید حسن نصراللہ، شہید اسماعیل ہانیہ اور یحییٰ سنوار نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے جہاد کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی عظیم قربانی سے انشاء اللّه جلد ہی فلسطین آزاد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ہمیشہ ملک عزیز میں اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المومنین کے لئے سنجیدہ کوشش کی۔ پاراچنار میں شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے، چند مٹھی بھر تکفیری وہاں کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں۔ وہاں کے باشعور عوام نے دہشتگردی کو مسترد کر دیا ہے۔ حکومت ابھی تک امن معاہدہ پاراچنار پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ وہاں پر خوراک و ادویات ختم ہوچکی ہے۔ اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین بلوچستان سہیل اکبر شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں تنظیمی فعالیت پر توجہ دینی چاہئے۔ مرکز کی جانب سے دیئے گئے پروگراموں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیرمین سینٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سیکیورٹی کو ایک ایسے وقت میں جب ملک کے حالات خراب ہیں، پنجاب حکومت کی جانب سے ہٹانے کی مذمت کرتے ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جان کو خطرہ ہے۔ ان کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کہا کہ
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت