خاندانی نظام کا تحفظ اسلام کے سوا کسی نظام میں نہیں،نجیب حنفی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی ( پ ر)حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع شمالی میں مدرسات کے لیے قرآن فہمی کورس کے سلسلے میں الامام انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ،وی شائن رسالہ کے چیف ایڈیٹر نجیب احمد حنفی نے مثالی خاندان کے موضوع پر ورکشاپ لیتے ہوئے کہا کہ خاندانی نظام کا تحفظ اسلام کے سوا دنیا کے کسی نظام میں نہیں، فطرت سے قریب تر قوانین و ضابطے مثالی گھرانے کی بنیادی خصوصیات ہیں۔ اللہ اور رسولؐ سے محبت ،دوسروں کا خیال،صبر و شکر، اللہ کے دین کے غلبے کے لیے خود کو اور اپنی نسل کو تیار کرنا اسلامی گھرانے کے خدو خال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی معاشرہ خاندانی نظام کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے خواتین کے استحصال‘ نفسیاتی امراض کی کثرت ‘ہم جنس پرستی اور بچوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کے مسائل سے دوچار ہے جب کہ صرف اسلام ہی خاندان کا وہ نظام دیتا ہے جو فرد اور معاشرے کی فلاح کی ضمانت دیتا ہے اور ہم حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے گھرانے کو رول ماڈل بنا کر بہترین مثالی گھرانہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ ویٹ کی رہنما، اقبال النساء نے درس قرآن کی تیاری کے نکات میں کہا کہ سادہ اور آسان زبان میں مخاطب ہوں،احادیث اور روزمرہ مثالوں سے قرآنی آیات کی وضاحت پیش کریں۔نائب معتمدہ ضلع شمالی تنویر آمنہ نے کہا کہ مدرسات کا سب سے اہم رول یہ ہے کہ وہ سامعات کو قرآنی آیات کا وہ مفہوم دیں جس سے وہ دور جدید میں اسلامی قوانین پر فخر سے عمل پیرا ہوسکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
—فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔