گولارچی،بائیک لفٹرگروپ کا سرغنہ گرفتار ،مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
گولارچی (نمائندہ جسارت)گولارچی پولیس کی کارروائیاں بائیک لفٹر گروپ کا سربراہ سمیت ایک بدنام زمانہ بین الصوبائی فراڈی گرفتار مقدمہ درج 6 موٹر سائیکلیں برآمد مزید کارروائی میں پیش رفت جاری ہے۔تفصلات کے مطابق گولارچی پولیس ڈی ایس پی شکیل احمد سولنگی اور ایس ایچ او غلام مصطفی عاقلانی کی سربراہی میں مختلف مقامات پر کارروائیاں کر کے گولارچی، بدین، سجاول، ٹھٹھہ اور جاتی شہر سمیت دیگر علاقوں میں موٹر سائیکلوں کی چوری کرنے والے بین الصوبائی گروپ کے سربراہ شاہنواز سولنگی کو گرفتار کر کے قبضے سے چوری شدہ 6 موٹر سائیکلیں برآمد کر کے مقدمہ درج کرلیا چور کو لاک اپ کردیا جبکہ دوسری کارروائی میں میرپور خاص سے سندھ کا مشہور کھورواہ کا رہائشی فراڈی اصغر کمبھار کو گرفتار کر کے جیل کردیا گیا۔ واضح رہے کہ نامزد فراڈی پر گولارچی، بدین، ماتلی، مٹھی، عمرکوٹ اور حیدرآباد سمیت مختلف شہروں کے لوگوں کو میڈیکل سیٹیں اور نوکریاں دلوانے کے بہانے پچاس کروڑ روپے سے زاہد رقم بٹورنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں ایس ایچ او گولارچی غلام مصطفی عاقلانی اور ڈی ایس پی شکیل احمد سولنگی نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ موٹر سائیکل لفٹر گروپ کا سرغنہ شاہنواز سولنگی کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ اس کے دو ساتھوں کے لیے کارروائیاں جاری ہے۔ تعلقہ گولارچی میں کسی بھی قسم کی وارداتوں میں ملوث افراد سے کوئی رعایت نہ کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہاکہ معاہدہ طے پاگیا امید ہے اب دہشت گرد کارروائیاں نہیں ہوں گی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ افغان طالبان کو یہ بات ماننا پڑی کہ دہشت گرد کارروائیاں بند ہوں گی، جنگ بندی میں افغان طالبان کی جانب سے فتنہ الخوارج کیخلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے خلاف سزا کا تعین کیا جائے گا، آنے والے دنوں میں امن قائم ہوگا، پوری دنیا کو پتہ ہے کہ پاکستان پر حملے ہو رہے تھے، پاکستان کیخلاف دہشت گردوں کو سپورٹ کیا جارہا تھا۔
حکومت کا نیٹ میٹرنگ کی قیمت میں بڑی کمی پرغور
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے موقف کی تائید اور بیانیہ کی جیت ہے۔