اسرائیل حماس جنگ بندی،فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی تباہ حال علاقے سے 62 لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
غزہ/تل ابیب(مانیٹرنگ ڈیسک +خبر ایجنسیاں) غزہ میں اسرائیل حماس جنگ بندی کے تیسرے روز بے گھر فلسطینیوں کی اپنے علاقوں میں واپسی کا سلسلہ جاری رہا۔غزہ میں جہاں بے گھر فلسطینیوں کا واپس اپنے علاقوں میں لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب امدادی سامان کے ٹرک بھی غزہ پہنچ رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق اتوار کو 630 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جنگ بندی کے پہلے روز حماس نے تین یرغمالی خواتین رہا کیں، تینوں خواتین خوش اور صحت مند دکھائی دیں۔ معاہدے کے مطابق یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی خواتین اور بچے رہا کیے جس میں سیاستدان خالدہ جرار اور صحافی رولا حسنین بھی رہائی پانے والوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جنگ بندی کے بعد تباہ شدہ علاقوں سے 62 شہدا کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے سربراہ میجر جنرل ہرزی ہالیوی نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔تل ابیب سے اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل ہرزی ہالیوی نے مستعفی ہونے کے فیصلے سے وزارت دفاع کو آگاہ کر دیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف میجر جنرل ہرزی ہالیوی نے اپنے مستعفی ہونے کے خط میں لکھا کہ 7 اکتوبر 2023 ء کو حماس کے حملے میں دفائی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ علاوہ ازیں غزہ میں جنگ بندی کے پہلے روز معاہدے کے تحت حماس کی قید سے رہا ہونے والی اسرائیلی خواتین کے ابتدائی بیانات سامنے آگئے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی قیدیوں کے بیانات کے وہ حصے نشر کیے گئے ہیں جن کو نشر کرنے کی حکومت کی جانب سے اجازت دی گئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی خواتین نے بتایا کہ انہیں رہا کیے جانے سے چند گھنٹے قبل ہی رہائی کے بارے میں بتایا گیا تھا۔اسرائیلی میڈیا نے رہا ہونے والی قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں قید میں اکیلے نہیں رکھا گیا اور انہیں غزہ میں مختلف مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا تھا۔رہا ہونے والی قیدیوں نے بتایا کہ انہیں 15 ماہ کی قید کے دوران زیادہ عرصہ زیر زمین ہی رکھا گیا، ان کا کہنا تھا کہ قید کے دوران انہیں ضرورت پڑنے پر ادویات بھی فراہم کی گئیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی اسرائیلی قیدیوں نے بتایا کہ انہیں وقتاً فوقتاً ٹی وی اور ریڈیو کی خبروں تک بھی رسائی دی گئی اور انہوں نے اپنی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں کی خبریں بھی دیکھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی میڈیا کے مطابق نے مستعفی ہونے جنگ بندی کے کہ انہیں
پڑھیں:
انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے اسرائیل کے خلاف ایک کامیاب آپریشن انجام دیا ہے جس میں ہزاروں انتہائی خفیہ دستاویزات جن کی زیادہ تر تعداد اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق ہے، حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا کامیاب انٹیلی جنس آپریشن انجام دیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کے جوہری اور سیکورٹی مراکز کے بارے میں خفیہ دستاویزات حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ باخبر سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اب تک انجام پانے والے تمام آپریشنز میں سب سے بڑا ہے اور اس میں زیادہ تر اسرائیل میں موجود جاسوس افراد کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا: "یہ سب سے بڑا سیکورٹی اقدام افراد کے ذریعے انجام پایا ہے اور اسرائیل کے حساس مراکز میں موجود جاسوسوں کی مدد سے بڑی تعداد میں خفیہ دستاویزات ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔" اس نے مزید بتایا: "ایران اس وقت ان دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے اور بہت جلد ان کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں گی۔ جو چیز واضح ہے وہ یہ کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد ایران کے اس آپریشن سے آخر تک مطلع نہیں ہو سکی اور یہ آپریشن پوری کامیابی سے انجام پایا ہے۔" دوسری طرف اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے شین بت نے دو ہفتے پہلے این بیانیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی شہر نشر کے دو شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف ایران کے اس کامیاب انٹیلی جنس آپریشن پر اسرائیلی میڈیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینکل 12 نے اپنی رپورٹ میں ایران کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے اس خبر کے اعلان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں ہزاروں خفیہ دستاویزات چوری کی گئی ہیں۔ اس چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اسرائیل پر کاری ضرب ہے جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات کے بارے میں بڑی تعداد میں دستاویزات ایران کے ہاتھ لگی ہیں۔ عبری زبان کے اس چینل نے مزید کہا کہ بظاہر دو ہفتے پہلے گرفتار ہونے والے دو اسرائیلی شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس بھی اسی آپریشن کا حصہ تھے لیکن یہ دستاویزات ان کی گرفتاری سے پہلے ایران منتقل ہو چکی تھیں۔ ان دو افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاتس کی رہائش گاہ کے قریب کیمرے نصب کر رکھے تھے۔ اسرائیل کے ایک اور میڈیا ذریعے واللا نیوز نے ڈیمونا نیوکلیئر ری ایکٹر کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل سے حساس دستاویزات چوری کرنے کا دعوی کیا ہے جن میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق دستاویزات بھی ہیں۔
شاموریم نیوز ویب سائٹ نے بھی اپنی نئی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے سیکورٹی اداروں سے بڑی تعداد میں حساس معلومات ایران کے ہاتھ لگی ہیں جن سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کی جان کو خطرہ پیش آ گیا ہے۔ اس ویب سائٹ نے مزید کہا کہ ان حساس معلومات کے چوری ہونے کے کئی ماہ بعد تک اسرائیل کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے اس بارے میں آگاہ نہیں ہو پائے تھے اور اب بھی اس بارے میں تفصیلات شائع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے انٹیلی جنس اداروں سے وابستہ سوشل میڈیا پر انٹیل ٹائمز نامی اکاونٹ نے بھی اس انٹیلی جنس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے: "اگر اس بات پر توجہ دیں کہ اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات 2024ء میں چوری کی گئی ہیں تو ممکن ہے یہ وہی واقعہ ہو جس کے بارے میں انونیمس آرگنائزیشن نے 24 مارچ کے دن اعلان کیا تھا اور اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل کے جوہری تحقیقاتی اداروں سے ہزاروں دستاویزات چوری ہوئی ہیں۔"