قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ— فائل فوٹو
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظور کرلیا۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے بل کو رشوت کے خاتمے اور لوگوں کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
انہوں نے اجلاس میں کہا کہ ڈیٹا ایک جگہ جمع ہونے کا تاثر غلط ہے، ادارے ڈیجیٹلائز ہو رہے ہیں لیکن سرکاری ادارے ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتے ہیں، اس کے لیے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ شارک مچھلیوں نے کاٹ کاٹ کر انٹرنیٹ کیبل کا ستیاناس کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن عمر ایوب نے بل کی مخالفت میں کہا کہ بتائیں ڈیٹا کیسے محفوظ رہے گا؟ ڈیٹا کا غلط استعمال کیسے روکا جائے گا؟ نادرا، پی ٹی اے میں ریٹائر فوجی جرنیل بیٹھے ہیں، آپ کے پروفیشنل کہاں ہیں؟
چیئر مین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کو فکس کریں ،ایک چیئر پرسن اور 4 ممبر صوبوں سے لیں۔
علاوہ ازیں شیر ارباب نے کہا کہ جب پیکا ایکٹ آیا تو اس کا نقصان ان کو ہوا جو اسے لائے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔