خواتین سیاحوں کیلیے بھارت غیر محفوظ ملک قرار، عالمی فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
خواتین کے خلاف جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر دنیا بھر میں خواتین کی حفاظت ایک بڑی تشویش ہے جس میں وہ اپنے گھروں میں بھی خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔
یہاں وہ 10 ممالک کا ذکر ہے جو خواتین مسافروں کے لیے غیر محفوظ تصور کیے جاتے ہیں:
1) جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ خواتین مسافروں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سرفہرست ہے۔
2) برازیل
برازیل تفریحات اور چھٹیاں گزارنے کے لیے ایک مقبول مقام ہو سکتا ہے لیکن یہ خواتین خصوصاً مسافر خواتین کے حوالے سے دنیا کا دوسرا بدترین ملک ہے۔
3) روس
روس ان ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں خواتین کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
4) میکسیکو
خواتین کے لیے غیر محفوظ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر میکسیکو ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کی اعلی شرح کے ساتھ، خاص طور پر بعض علاقوں میں، خواتین مسافروں کو دورے کی منصوبہ بندی کرتے وقت بہت محتاط رہنا چاہیے۔
5) ایران
ایران اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں صنفی امتیاز پایا جاتا ہے جو ملک میں خواتین کے حقوق اور تحفظ کو ایک بڑا مسئلہ بناتا ہے۔
6) ڈومینیکن ریپبلک
ڈومینیکن ریپبلک خواتین کے لیے خطرے کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر ہے۔
7) مصر
خواتین کے لیے ساتواں سب سے زیادہ غیر محفوظ ملک مصر ہے۔ اس ملک میں صرف زیادہ تر خواتین رات کو اکیلے کہیں جانے میں محفوظ محسوس نہیں کرتی ہیں۔
8) مراکش
ورلڈ پاپولیشن ریویو انڈیکس کے مطابق مراکش اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
9) ہندوستان
فہرست میں نویں نمبر پر بھارت ہے۔ لیکن صنفی عدم مساوات کے انڈیکس کے مطابق بھارت پہلے نمبر پر ہے جہاں خواتین کے قتل، عصمت دری کے واقعات بڑے پیمانے پر عام ہیں۔
10) تھائی لینڈ
دسویں نمبر پر تھائی لینڈ ہے۔ لیکن یہ خواتین پر تشدد کے لیے دوسرے نمبر پر ہے۔ تقریباً 44 فیصد خواتین جرم کی اطلاع دیتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نمبر پر ہے غیر محفوظ خواتین کے فہرست میں کے لیے
پڑھیں:
موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کی اجارہ داری پر قائم، سری لنکن صدر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے طاقت کے غیر منصفانہ عالمگیر ڈھانچے پر تنقید کی، اقتصادی انصاف کا مطالبہ کیا اور سری لنکا کی خودمختاری و جمہوری اصلاحات کے عزم کو اجاگر کیا۔
صدر ڈسانائیکے نے اپنی تقریر کا آغاز اس سوال سے کیا کہ کیا دنیا واقعی انصاف کے اصولوں پر چل رہی ہے یا طاقتور ممالک کے مفادات پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام چھوٹے اور ترقی پذیر ممالک کے حقوق کو نظر انداز کرتا ہے اور طاقتور اقوام کی اجارہ داری قائم رکھتا ہے۔انہوں نے بین الاقوامی قوانین کے دوہرے معیار اور عالمی اداروں کی ناکامی پر تنقید کی جو کمزور ممالک کو جنگ، استحصال اور اقتصادی دباؤ سے بچانے میں ناکام رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اقتصادی اصلاحات کی اپیلسری لنکا کے صدر نے عالمی اقتصادی بحران اور اس کے ترقی پذیر ممالک پر اثرات کو اپنی تقریر کا مرکزی موضوع بنایا۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا جیسے ممالک کو عالمی مالیاتی نظام نے قرضوں کے جال میں پھنسا دیا ہے جس سے ترقی کی راہیں مسدود ہو گئی ہیں۔انہوں نے خودمختار قرضوں کی تنظیم نو کے لیے ایک شفاف اور منصفانہ نظام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کو منافع کے بجائے انسانی ترقی کو ترجیح دینی چاہیے۔
غیرجانبدارانہ خارجہ پالیسیصدر ڈسانائیکے نے سری لنکا کی غیر جانبدار خارجہ پالیسی کا اعادہ کیا اور کہا کہ ان کا ملک کسی بھی عالمی طاقت کے کھیل کا مہرہ نہیں بنے گا۔
انہوں نے بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے قومی خودمختاری کے تحفظ پر زور دیا۔انہوں نے فلسطین سمیت ان اقوام سے یکجہتی کا اظہار کیا جو قبضے اور جارحیت کا شکار ہیں اور عالمی قوانین کی بنیاد پر ان تنازعات کے منصفانہ حل کی اپیل کی۔
سماجی انصاف کا عزمصدر نے سری لنکا میں جمہوریت کی بحالی، بدعنوانی کے خاتمے اور سماجی مساوات کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا۔
انہوں نے عوامی مینڈیٹ کو تبدیلی کی علامت قرار دیا اور شفافیت، احتساب اور جامع ترقی کے وعدے کو دہرایا۔انہوں نے اقتصادی بحران کے دوران عوام کو درپیش مشکلات کا اعتراف بھی کیا اور تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دینے والے ترقیاتی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔
ڈسانائیکے نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف بیانات تک محدود نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کریں تاکہ ایک منصفانہ، پُرامن اور مساوی دنیا کی تعمیر ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی آواز سنی جائے اور انصاف، برابری اور باہمی احترام کے اصولوں کو اپنایا جائے۔