پاکستان خوشحالی اور ترقی کے سفر کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بھمبر: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان خوشحالی اور ترقی کے سفر کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ، افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی کشمیر کاز سے وابستگی غیرمتزلزل ہے۔
آزاد کشمیر میں دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خوشی کا مقام ہے کہ آزاد کشمیر میں دانش اسکولوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، یہ وہ اسکول ہیں، جس کی بنیاد میرے قائد میاں نواز شریف کی سربراہی میں ہم نے پنجاب میں رکھی، ان دور افتادہ علاقوں کےلیے، ان ماؤں کے بیٹوں اور کے لیے جو انتہائی ذہین ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسے والدین کے پاس وہ مالی وسائل نہیں تھے جس سے وہ اپنے بچوں کو پڑھا لکھا کر پاکستان کے عظیم معمار بنا سکتے، اور اگر یہ دانش اسکول معرض وجود میں نہ آتے تو وہ انتہائی قابل بچے اور بچیاں اپنے دور افتادہ دیہات کی گلیوں اور محلوں کی دھول میں گم ہو جاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے موقع دیا، آج وہ بچے انجینئرز اور ڈاکٹرز بن گئے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو ہمارے مائیں، بزرگ، نوجوان جو آزدای کی جنگ لڑ رہے ہیں، اور کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہو گئی ہے، وہ بھی آج بہت خوش ہوں گے ہمارے بچے، بیٹے اور بیٹیاں آزاد کشمیر میں علم و دانش کے گہوارے میں تعلیم حاصل کریں گے اور عظیم کشمیری اور پاکستانی بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایچی سن جیسے کالجز میں امرا کے بچوں کے علاوہ غریب کا بچہ داخلہ نہیں لے سکتا، اس سے بھی بہتر دانش اسکولوں میں یتیم بچے، غریب ماں باپ کے بچے اعلیٰ ترین تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یہی وہ نقطہ ہے جس کو اگر ہم پا جائیں تو تعلیم کا انقلاب آجائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وہ علاقے جہاں پر ایسی تعلیم و تربیت کی درسگاہیں موجود نہیں ہیں، وہاں پر حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کا جال بچھا دیا جائے گا، بچیوں کے لیے مکمل طور پر الگ سینٹر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دانش اسکول ان بچوں اور بچیوں کے لیے ہوگا، جن کے والدین اعلیٰ تعلیم کے وسائل مہیا نہیں کرسکتے یا خدانخواستہ جن کے والد یا والدہ اس دنیا سے کوچ کر گئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ہدایت کی ہے کہ ایک سال میں یہاں دانش اسکول چل جائے، یہ اربوں روپے کے منصوبے ہیں، 100 فیصد اخراجات وفاق برداشت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، بھارت کی فوجیں وہاں جس طرح قابض ہیں، وہاں کے بھائیوں اور بہنوں کی پاکستان نے ہمیشہ سفارتی، اخلاقی ان کو مدد کی ہے، خود آنجہانی نہرو نے کہا تھا کہ کشمیریوں کو ان کا حق دلوائیں گے، ان کا وعدہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی اس حوالے سے کمٹمنٹ ہے، اس کی کوئی مثال نہیں ہے، ان کی کشمیر کاز سے وابستگی غیرمتزلزل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا دل گواہی دیتا ہے کہ ایک دن کشمیر ضرور آزاد ہوگا، اور وہ آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں گے، ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے معاشی چیلنجز میں آہستہ آہستہ بہتری آرہی ہے، حکومت دن رات ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے، ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، سرمایہ کار کے لیے قرضے کی لاگت میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے اگلے 10 برس میں 20 ارب ڈالر مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے، پاکستان خوشحالی اور ترقی کے سفر کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، یہ اس لیے ممکن ہوا کہ اتحاد، اتفاق اور یکسوئی ہے، ہم نے پاکستان کی تمام مشکلات کو بڑی دلیری، حکمت سے حل کیا اور کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ دانش اسکول نے کہا کہ رہے ہیں ہے کہ ا رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
قومیں سڑکوں سے بنتی ہیں
دنیا کی تاریخ اور معیشت کا مطالعہ کیا جائے تو ایک حقیقت سامنے آتی ہے کہ ترقی ہمیشہ رسائی (Access) سے شروع ہوتی ہے اور رسائی کی پہلی شکل سڑک ہے یہی وجہ ہے کہ قدیم تہذیبوں سے لے کر جدید ریاستوں تک ہر دور میں سب سے پہلے سڑکوں کی تعمیر کو ترجیح دی گئی۔
رومی سلطنت کے روڈ نیٹ ورک کو آج بھی انجینئرنگ کا شاہکار کہا جاتا ہے۔ برصغیر میں شیر شاہ سوری کی بنائی ہوئی گرینڈ ٹرنک روڈ نے صدیوں تک تجارت اور سفر کو آسان بنایا۔ جدید دور میں امریکہ کا انٹر اسٹیٹ ہائی وے سسٹم اور یورپ کی موٹرویز نے معیشتوں کی ترقی کو تیز رفتار بنایا۔ جبکہ چین نے اپنے ترقیاتی سفر کا آغاز سب سے پہلے سڑکوں سے کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا۔
دنیا نے ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے 2 ماڈلز اپنائے:
پہلا، شہروں کے درمیان محفوظ اور تیز رفتار رسائی کے لیے موٹرویز اور ایکسپریس ویز بنائے گئے، تاکہ تجارت اور سفر سہولت کے ساتھ ہو سکے۔
دوسرا، شہروں کے اندر سفر کے لیے جدید، صاف ستھری، وقت پر چلنے والی اور آرام دہ بسیں اور میٹرو سسٹمز متعارف کرائے گئے، اس سے نہ صرف عوام کا وقت بچا بلکہ آلودگی اور ٹریفک کے مسائل بھی کم ہوئے۔
پاکستان میں بھی تیز رفتار ترقی کا یہی ماڈل اپنایا گیا۔ گزشتہ صدی کے آخری عشرے میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اسلام آباد–لاہور موٹروے سے اس سفر کا آغاز کیا، اس کے بعد لاہور میں میٹرو بس سسٹم بنایا گیا، تاکہ شہریوں کو اندرونِ شہر آرام دہ اور وقت پر چلنے والی ٹرانسپورٹ میسر ہو۔
یہ دونوں منصوبے دنیا کے تسلیم شدہ ترقیاتی ماڈل کے عین مطابق ہیں۔ لیکن سیاسی مخالفت میں عمران خان نے یہ بیانیہ بنایا کہ ’قومیں سڑکوں سے نہیں بنتیں‘، حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں — قومیں واقعی سڑکوں سے ہی بنتی ہیں۔
ترقی کی کہانی صرف ٹرانسپورٹ تک محدود نہیں، اگر کہیں کان کنی شروع کرنی ہو تو سب سے پہلا کام وہاں تک سڑک کی تعمیر ہی ہوتا ہے، تاکہ بھاری مشینری اور نکالی گئی معدنیات آسانی سے منتقل ہو سکیں۔ اسی طرح ڈیم، صنعتی زون یا کوئی بھی بڑا منصوبہ ہو — سب کی پہلی ضرورت رسائی ہے جس کے لئے سڑک تعمیر کی جاتی ہے۔
یہی اصول معاشرتی شعبوں پر بھی لاگو ہوتا ہے، اگر بہترین یونیورسٹی بنا دی جائے، لیکن وہاں جانے کے لیے سڑک نہیں ہو تو طلبہ اور اساتذہ نہیں پہنچ پائیں گے اور ادارہ بیکار ہو جائے گا۔
اگر جدید ہسپتال بنا دیا جائے، لیکن وہاں جانے کے لئے سڑک نا ہو تو ساری سہولت بے معنی ہو جاتی ہے۔ اگر شاندار صنعتی زون کھڑا کر دیا جائے لیکن وہاں ٹرک اور کنٹینر جانے کے لئے سڑک نہیں ہو تو صنعت بند ہو جائے گی۔ گویا، سڑک کے بغیر کوئی منصوبہ اپنی افادیت برقرار نہیں رکھ سکتا۔
چین نے اپنی ترقی کی بنیاد اسی فلسفے پر رکھی، انہوں نے دور دراز پہاڑی اور کم آبادی والے علاقوں تک بھی سڑکیں پہنچائیں، تاکہ ریاستی نظم، تعلیم، صحت اور تجارت ہر جگہ یکساں انداز میں دستیاب ہو۔
نتیجہ یہ نکلا کہ پسماندہ علاقے ترقی کی دوڑ میں شامل ہو گئے اور پورا ملک ایک مربوط معیشت میں ڈھل گیا۔
یہ تمام مثالیں ایک ہی نکتہ واضح کرتی ہیں:
قومیں سڑکوں سے بنتی ہیں، کیونکہ سڑک صرف ایک راستہ نہیں، بلکہ زندگی، معیشت، تعلیم، صحت، صنعت اور ریاستی نظم و نسق کا پہلا قدم ہے جہاں سڑک ہے وہاں ترقی ہے اور جہاں سڑک نہیں ہو وہاں ترقی اور سہولیات مفقود ہو جاتی ہیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں