ہم نے حکومت کو 31 جنوری کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کے دل میں کوئی چور نہیں تو انکو کمیشن بنا لینا چاہیئے، حکومت کو سیاسی طور پر اسکا فائدہ ہوگا، وہ بطور فریق اس سے علیحدہ ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت کو 31 جنوری کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے حکومت کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو واقعات ہوئے ہیں، قوم کو سچ بتانے کے لیے کمیشن کا بننا ضروری ہے، آزاد ججز اس کی تحقیقات کریں، جس نے کچھ کیا ہے، اسے سزا ضرور ملنی چاہیئے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ اگر حکومت کے دل میں کوئی چور نہیں تو ان کو کمیشن بنا لینا چاہیئے، حکومت کو سیاسی طور پر اس کا فائدہ ہوگا، وہ بطور فریق اس سے علیحدہ ہو جائیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات کے حوالے سے حکومت کو 31 جنوری کی ڈیڈلائن دی ہے، حکومت جب بھی دوبارہ کمیٹی کی میٹنگ رکھے، اس سے دو روز قبل ہماری میٹنگ ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سیشن سے پہلے ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی حکومت کو نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ۔ جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔
پنجاب کے پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دلیل دی کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک ، پولی گرافک ، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں ۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی ۔ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ۔ توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی پھرتی دکھائے گی۔
مزید :