لاہور:

ڈونلڈ ٹرمپ ’’سب سے پہلے امریکا‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ان کے جارحانہ انداز اور غیر معمولی اقدامات سے دنیا ہل گئی ہے، خود امریکی عوام اور اقوام متحدہ تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی امریکی صدر نے پہلے روز اتنی بڑی تعداد میں ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیے ، یہ ان کے جارحانہ انداز اور اپنے خلاف ہونے والے اقدامات کا ردعمل ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی تجزیہ کاروں نے ’’نو منتخب امریکی صدر کی پالیسیاں اور خطے پر اس کے اثرات‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔

فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔

ڈین فیکلٹی آف بیہیویرل اینڈ سوشل سائنسز، جامعہ پنجاب، پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا سٹائل ماضی سے مختلف ہے ، ان کا اندازجارحانہ اور اپنے خلاف اقدامات کا ردعمل معلوم ہوتا ہے، وہ اپنے لوگوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ان کی خواہشات اور توقعات پوری کرنے آئے ہیں۔

پاک امریکا تعلقات کبھی بھی مثالی نہیں رہے، ہم نے اپنی ضروریات کے حساب سے تعلق بنائے، ہمیں ہاتھ پھیلانے کے بجائے خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔

ماہر امور خارجہ و سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ1947ء سے آج تک ہمارا انحصار امریکا پر رہا ہے، ہمیں اس سے مالی و ملٹری امداد ملتی رہی ہے۔

ٹرمپ کی توجہ امریکا کے اندرونی معاملات پر ہے، وہ بیرونی جنگوں میں وسائل ضائع نہیں کرنا چاہتے بلکہ چین کی طرح جنگ کے بجائے ترقی کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔

جب تک ہم امریکا پر انحصار کم نہیں کریں گے، ہم متاثر ہوتے رہیں گے۔

ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سینٹر، جامعہ پنجاب ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈرز سے پوری دنیا کو جھٹکا لگا ، اقوام متحدہ میں تشویش پائی گئی ہے، عالمی ادارہ صحت کے امریکی فنڈز ختم کر دیے گئے ہیں۔  

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔

حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔

 

متعلقہ مضامین

  • 12 روزہ جنگ نے نشاندہی کی کہ کون سفارتکاری کا حامی ہے، سید عباس عراقچی
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • بڑے سیاسی گھرانے کی شخصیت کے کرپٹو میں 10 کروڑ ڈالر ڈوب گئے
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کلیدی کردار کی دنیا معترف
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے