عمران خان و دیگر کیخلاف جی ایچ کیو حملہ کیس: استغاثہ کے مزید 4 گواہان کا بیان ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان و دیگر ملزمان کے خلاف 9 مئی کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں استغاثہ کے مزید 4 گواہان کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا، مجموعی طور پر 9 گواہان کی شہادتیں قلم بند کی جاچکی ہیں،وکیل مشعال یوسفزئی کو معطل لائسنس کے باوجود پیش ہونے پر شوکاز نوٹس جاری ، جواب طلب کرلیا۔ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی، اس موقع پر شبلی فراز، مسرت جمشید چیمہ، شیخ راشد شفیق، چودھری بلال اعجاز، اجمل صابر راجا اور زرتاج گل سمیت دیگر نامزد ملزمان پیش ہوئے۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نوید ملک،ظہیر شاہ لیگل ٹیم کے ہمراہ جبکہ جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر ناظم شاہ بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔ عمران خان کی لیگل ٹیم میں اضافہ ہو گیا، بانی پی ٹی آئی نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں سلمان اکرم راجا اور خالد یوسف چودھری ایڈووکیٹ کو بھی شامل کر لیا۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں ملک محمد فیصل عمران خان کی جانب سے سے کیس کی پیروی کر رہے ہیں۔ کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 4 گواہان کی شہادت قلم بند کر لی گئی، اب تک مجموعی طور پر 9 گواہان کی شہادت قلم بند کی جاچکی۔ بعد ازاں، انسداد دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہفتہ 25 جنوری تک ملتوی کر دی۔عمران خان کی وکیل مشعال یوسفزئی کو معطل لائسنس کے باوجود پیش ہونے پر شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا، مشعال یوسفزئی معطل شدہ لائسنس کے باوجود پیش ہوئیں تو پراسیکیوشن نے اعتراض اٹھا دیا۔ عدالت نے معطل شدہ لائسنس کے باوجود عدالت پیش ہونے پر مشعال یوسفزئی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ جج امجد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مشعال یوسفزئی عدالت کو اپنے دفاع میں مطمئن نہیں کرسکیں اور پروفیشنل مس کنڈکٹ کی مرتکب ہوئی ہیں، وضاحت کریں کہ جعلسازی پر کیوں نہ آپ کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے۔آئندہ سماعت پر مشعال یوسفزئی سے جواب طلب کرلیا گیا۔ واضح رہے کہ 18 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وزیراعظم و دیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں استغاثہ کے مزید ایک گواہ اے ایس آئی نور کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس لائسنس کے باوجود استغاثہ کے مزید مشعال یوسفزئی حملہ کیس میں اڈیالہ جیل کیس کی
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔