24 سے 26 نومبر تک موٹر وے کی بندش سے کتنا نقصان ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد( نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کو تحریری طور پر بتادیا گیا کہ مشتعل مظاہرین کے احتجاج کے پیش نظر ایم ٹو، ایم تھری اور ایم فور کو 24 سے 26نومبر کو بند کیا گیا ،اس دوران کتنا نقصان ہوا؟ وزیر مواصلات عبد العلیم خان نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
خرم شہزاد ورک کے سوال پر وزیر مواصلات نے تحر یری جواب میں بتایا کہ موٹرویز کو امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر بند کیا گیا تھا تاکہ سڑک استعمال کر نے والوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ۔
نیشنل ہائی ویز ا ینڈ م پولیس نے موٹرویز بند کرنے سے متعلق اطلاع عام کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 24تا 26نومبر کے دوران ٹول ریونیو کا 15 کروڑ 15لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
گزشتہ ہفتے کے دوران تین موٹرویز پر ٹول ریونیو 35کروڑ 36لاکھ روپے حاصل ہوا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔