بیوروکریٹ وائس چانسلر کی تقرری، جامعہ کراچی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں آج بھی بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سندھ (فپواسا) کی جانب سے جامعات ایکٹ میں ترامیم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
جامعہ کراچی سمیت سندھ کی مختلف سرکاری جامعات میں اساتذہ تدریسی عمل سے بائیکاٹ کر چکے ہیں۔
فپواسا کا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے حوالے سے مجوزہ ترامیم کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
فپواسا نے کہا ہے کہ جب تک یہ ترامیم واپس نہیں کی جاتیں، احتجاج کا یہ سلسلہ برقرار رہے گا۔
یاد رہے کہ سندھ حکومت نے بیوروکریٹس کو یونیورسٹیوں کا وائس چانسلر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے خلاف جامعہ کراچی اور صوبے کی دیگر 17 سے زائد جامعات میں 16 جنوری سے تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: شادی والے دن لاپتہ ہونیوالا دلہا واپس لوٹ آیا، پولیس
اسکرین گریبکراچی کے ضلع کورنگی کے علاقے مدینہ کالونی میں شادی والے دن لاپتہ ہونے والا دولہا اپنے گھر واپس لوٹ آیا۔
پولیس کے مطابق جہانزیب سے گمشدگی سے متعلق زمان ٹاؤن تھانے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ آیا وہ اپنی مرضی سے گیا تھا یا پھر اس کو کسی نے اغواء کیا تھا۔
دوسری جانب دولہے کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ابھی ہم کچھ تفصیل نہیں بتا سکتے۔
جہانزیب کے اہل خانہ کے مطابق اِن کے بیٹے کی حالت ابھی کچھ بتانے کے قابل نہیں ہے، فی الحال جہانزیب کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں لگ رہی۔
پولیس کے مطابق جہانزیب کی گمشدگی کا مقدمہ تھانہ زمان ٹاؤن میں والد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 11 ستمبر کو شادی کے روز دولہا پُراسرار طور پر لاپتہ ہوگیا تھا، دولہے کے والد، مدعی نے پولیس کو بتایا کہ جہانزیب کی بارات 11 ستمبر کو جانی تھی، شادی کے روز وہ شام 6 بجے کورنگی نمبر چار پر واقعے سیلون جانے کے لیے موٹر سائیکل پر گھر سے نکلا تھا، شام تقریباً ساڑھے 7 بجے سیلون سے تنویر نامی شخص کی کال آئی جس نے بتایا کہ جہانزیب تاحال سیلون نہیں پہنچا ہے۔
فون کال کے بعد جہانزیب کی تلاش شروع کی گئی، جہانزیب کا زیر استعمال موبائل فون بھی گھر پر موجود تھا۔