نریندر مودی اور اروند کیجریوال ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ اگر اروند کیجریوال چھ ماہ جیل میں رہ کر الیکشن لڑ سکتے ہیں اور جیتنے کا دعویٰ کرسکتے ہیں تو اوکھلا کی آواز شفاء الرحمٰن کو جیل سے بھی لڑا سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی میں 5 فروری کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ تمام پارٹیوں کے اسٹار کمپینرز بڑے پیمانے پر ریلیاں نکال رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی بھی دہلی انتخابات میں اتر چکے ہیں۔ اوکھلا حلقہ سے پارٹی کے امیدوار شفاء الرحمٰن کے لئے انتخابی مہم چلاتے ہوئے اسد الدین اویسی نے اروند کیجریوال اور بی جے پی کو شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال اور وزیراعظم نریندر مودی میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں آر ایس ایس کے نظریے سے نکلتے ہیں، ایک اس کی شاکھا سے اور دوسرا اس کے اداروں سے۔
اوکھلا حلقہ سے پارٹی کے امیدوار شفاء الرحمٰن کے لئے مہم چلاتے ہوئے اسد الدین اویسی نے بی جے پی اور اروند کیجریوال پر حملہ کیا۔ شاہین باغ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اروند کیجریوال کے الیکشن لڑنے پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اروند کیجریوال کو اس ملک میں ضمانت مل سکتی ہے اور چھ ماہ بعد الیکشن لڑ سکتے ہیں تو ہم شفاء الرحمٰن کو جیل کے اندر سے جیت دلائیں گے۔ اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ اگر اروند کیجریوال چھ ماہ جیل میں رہ کر الیکشن لڑ سکتے ہیں اور جیتنے کا دعویٰ کر سکتے ہیں تو اوکھلا کی آواز شفاء الرحمٰن کو جیل سے بھی لڑا سکتی ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ اپوزیشن ہم سے سوال کر رہی ہے کہ ہم نے اپنے امیدواروں کو غلط طریقے سے ٹکٹ دیا ہے، یہ الزام غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے قانون کے مطابق ہم نے طاہر حسین اور شفاء الرحمن کو ٹکٹ دیا ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں 250 ایسے ممبران پارلیمنٹ الیکشن جیت چکے ہیں جن کے خلاف سنگین الزامات ہیں جن میں آبرو ریزی، قتل اور دیگر کئی طرح کے الزامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ الیکشن لڑ سکتے ہیں اور جیت سکتے ہیں تو ہمارے لوگ کیوں نہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ اسد الدین اویسی نے دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے دو سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اوکھلا اور مصطفٰی آباد سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ اس سے قبل کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی بھی اروند کیجریوال کا موازنہ ممبر آف پارلیمنٹ نریندر مودی سے کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی نے انہوں نے کہا کہ سکتے ہیں تو
پڑھیں:
مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کی مرکزی نظامتِ دعوت کے اسکالرز کے وفد نے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری کی قیادت میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو کردار اور علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہئے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو اصلاح معاشرہ کیلئے استعمال کیا جائے۔ استاد، مبلغ یا داعی ہر معاشرہ کے رول ماڈل افراد ہوتے ہیں۔ داعی کی تربیت پر سخت محنت ناگزیر ہے۔موجودہ دور کا داعیِ اسلام صرف علم ہی نہیں بلکہ کردار اور ابلاغ کے میدان میں بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ علم کے بغیر دعوت گہرائی کھو دیتی ہے، کردار کے بغیر اثر ختم ہو جاتا ہے، اور ابلاغ کے بغیر پیغام نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہنی و فکری رجحانات کو سمجھ کر دین کو اُن کی زبان میں پیش کریں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ تحریکِ منہاج القرآن علم و کردار کے حسین امتزاج کی نمائندہ تحریک ہے جس کا مقصد معاشرے میں علمی بیداری، فکری تطہیر اور عملی تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے نظامتِ دعوت کے اسکالرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خطابات، دروس، اور تحریروں میں دین کے اخلاقی و روحانی پہلو کو اجاگر کریں تاکہ نئی نسل اسلام کی اصل روح سے روشناس ہو سکے۔ اس موقع پر مرکزی ناظمِ دعوت علامہ جمیل احمد زاہد، قاری ریاست علی چدھڑ اور دیگر اسکالرز بھی ملاقات میں شریک تھے۔