معروف بھارتی اداکاروں کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی ووڈ اداکار شریاس تلپڑے اور آلوک ناتھ کے خلاف دھوکا دہی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 22 جنوری کو ہریانہ کے مرتھل پولیس اسٹیشن میں اداکار شریاس تلپڑے اور آلوک ناتھ دھوکا دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا گیا۔
یہ دونوں اداکار ان 13 افراد میں شامل ہیں جن پر اعتماد کی خلاف ورزی، دھوکا دہی، اور جائیداد کی غیر قانونی منتقلی جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (اے سی پی) مورتھل، اجیت سنگھ کے مطابق، شکایت بنیادی طور پر ایک سوسائٹی کے خلاف ہے جس پر لوگوں کو سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ تحقیقات کے دوران شریاس تلپڑے اور آلوک ناتھ کے کردار کا جائزہ لیا جائے گا۔
شکایت گزار وپل انٹیل کے مطابق سرمایہ کاروں کو یقین دلایا گیا کہ ان کی رقم محفوظ ہے اور میچورٹی پر فوری ادائیگی ہوگی۔
انٹیل نے مزید کہا کہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سوسائٹی نے اعلیٰ ہوٹلوں میں تقریبات منعقد کیں، جنہیں تربیتی پروگرام کے طور پر پیش کیا گیا۔ تاہم، بعد میں ایجنٹس کی مراعات روک دی گئیں اور سرمایہ کاروں کو میچور رقم کی ادائیگی میں تاخیر ہونے لگی۔ اس کے بعد سوسائٹی کے مالکان نے فون بند کر دیے اور دفاتر بند کر دیے۔
جب سرمایہ کاروں اور ایجنٹس نے سوسائٹی سے جڑے افراد سے رابطہ کیا، تو انہیں جھوٹی یقین دہانیاں دی گئیں تاہم رقم واپس ن دی گئی۔
واضح رہے کہ شریاس تلپڑے کنگنا رناوت کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’ایمرجنسی‘ میں نظر آئے ہیں۔ دوسری جانب، سینئر اداکار آلوک ناتھ نے اپنے کیریئر میں 300 سے زائد فلموں میں کام کیا ہے اور وہ 1982 سے انڈسٹری کا حصہ ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں آلوک ناتھ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔