Islam Times:
2025-10-05@07:38:51 GMT

ایران کو کمزور سمجھنے کی غلطی

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںاسرائیل کو سفید پرچم کی بجائے سیاہ پرچم کا سامنا کرنا پڑا
 
ایران کو کمزور سمجھنے کی غلطی مہنگی پڑ ے گی
 
شام میں امریکی افواج پر حملے شامی جوان ڈٹ گئے۔۔؟
 
ہفتہ وار پروگرام وی لاگ
وی لاگر:سید عدنان زیدی
تاریخ: 25 جنوری 2025
 
پروگرام کا خلاصہ
غزہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیل کی واضح شکست
رہبر مسلمین کا خطاب
15 ہزار بچوں کا قتل
ہسپتالوں، مساجد، اور بازاروں کی تباہی
امریکہ کی جانب سے صہیو نی حکومت کو جنگی ہتھیاروں کی فراہمی
اس سب کے باوجود مزاحمت جیت گئی اور صہیونی شکست کھا گئے
ایران کو کمزور سمجھنے کی غلطی کرنے والوں کو ماضی کے واقعات سے عبرت حاصل کرنا چاہئیے
صدام اور اس کے حامیوں نے بھی یہی غلطی کی تھی نتیجہ سب کے سامنے ہے
اب بھی ایسی ہی غلطی دہرائے جانے کا امکان ہے
ایران نے گذشتہ پانچ سالوں میں اقتصادی ترقی کے عنوان سے غیر معمولی پیش رفت کی ہے ہمارے اقتصادی ماہرین قابل فخر ہیں اور ہماری ایرانی قوم نے ہر مشکل کا مقابلہ کر کے خود کو دنیا کے سامنے مظبوط ثابت کیا
ہم دفاعی میدان میں بھی ایک بڑی طاقت ہیں
 
ح م ا س ترجمان  نے ایران،حزب اللہ ،یمن اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا
ترجمان  نے کہا کہ خطے کی مزاحمتی تحریکوں نے ہماری حمائیت کی بھاری قیمت چکا کر ہماری مدد کی جس پر ہم ان کے مشکور ہیں
 
ح م ا س کے ترجمان  نے جنگ بندی معاہدہ کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ دشمن نے ہماری طاقت کا غلط اندازہ لگایا
صہیونی سمجھے کہ ہم سفید پرچم لہراتے ہوئے سامنے آئیں گے لیکن ان کو سیاہ پرچم اور موت کا سامنا کرنا پڑا غزہ کی عوام ایک مظبوط ستون ثابت ہوئی اور مزاحمت کی فتح غزہ کے عوام کی استقامت سے ممکن ہوئی۔
#ceasefiredeal
#middleeastupdates
#politicalstatement
 
 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

افغانستان پر بڑی بیٹھک، چار ملکی اجلاس پیر کو ماسکو میں ہوگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان کے حوالے سے اہم سفارتی سرگرمیوں کا سلسلہ آئندہ ہفتے روس میں شروع ہوگا۔ چہار ملکی اجلاس 6 اکتوبر کو ماسکو میں منعقد ہوگا جس میں پاکستان، ایران، روس اور چین کے نمائندے شریک ہوں گے۔

پاکستان کی نمائندگی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان کریں گے، چین کی نمائندگی خصوصی ایلچی یوی ژاو ¿ ینگ، ایران کی جانب سے حسن کاظمی قمی جبکہ روس کی نمائندگی خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف کریں گے۔

اجلاس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور علاقائی سکیورٹی پر تفصیلی غور ہوگا جبکہ انسداد دہشت گردی اور خطے میں تعاون کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق افغانستان پر وزرائے خارجہ کا چہار ملکی اجلاس 25 ستمبر کو نیویارک میں منعقد ہوا تھا، جس کے بعد 28 ستمبر کو پاکستانی نمائندہ خصوصی محمد صادق نے ایران کا دورہ بھی کیا۔پاکستان 7 اکتوبر کو ماسکو فارمیٹ اجلاس میں بھی شرکت کرے گا، جس میں محمد صادق خان ہی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ اس اجلاس میں سکیورٹی، انسداد دہشت گردی، منشیات کی روک تھام اور افغان مہاجرین کے مسائل پر گفتگو ہوگی۔

ماسکو فارمیٹ اجلاس میں روس، پاکستان، چین، ایران، افغانستان اور بھارت کے علاوہ قازقستان، کرغیزستان، ازبکستان اور تاجکستان کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ اجلاس میں افغانستان کو پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر رکن ملک کے طور پر خوش آمدید کہا جائے گا۔ افغان عبوری وزیر خارجہ ملا امیر متقی بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ان نشستوں کا بنیادی مقصد افغانستان میں امن و استحکام، علاقائی تعاون اور مشترکہ سیکیورٹی کے اقدامات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • امن یا قبضے کا منصوبہ؟تابعداری،سپردگی
  • ایران میں اسرائیل سے روابط کے الزام پر 6 عسکریت پسندوں کو سزائے موت
  • اسرائیلی فنڈنگ سے ایران میں بادشاہت کی بحالی کے حق میں مہم چلائے جانے کا انکشاف
  • کارروائی میں غلطی سے ایک شخص ہلاک ہوا، برطانوی پولیس کی تصدیق
  • نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے کے خلاف پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی
  • افغانستان پر بڑی بیٹھک، چار ملکی اجلاس پیر کو ماسکو میں ہوگا
  • امریکی صدر نے غزہ کے امن کیلئے جو 20 نکات پیش کئے وہ ہمارے نہیں: نائب وزیراعظم
  • ایشز سیریز میں اسپنر کے بغیر کھیلنابڑی غلطی ہوگی،نیتھن لیون
  • روس نے ایران پر پابندیاں مسترد کردیں
  • ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں، قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کے کیس میں ریمارکس