نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے کے خلاف پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے کے خلاف پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز ) پی ایف یو جے کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر اسلام آباد پولیس کے حملے ، صحافیوں پر بہیمانہ تشدد اور این پی سی میں توڑ پھوڑ کیخلاف یوم سیاہ منایا گیا،نیشنل پریس کلب میں سیاہ پرچم لہرا گیا پریس کلب سے بلیوایریا تک احتجاجی ریلی نکالی گئی اس موقع پر جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نیشنل پریس کلب پہنچ گئے،
صحافیوں پر پولیس گردی کی مذمت ،صحافی پرامن لوگ ہیں پولیس نے صحافیوں کے گھر پر حملہ کیا ہے ہم صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، حتجاجی مظاہرین سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ پریس کلب پر حملہ صحافیوں کے گھر کی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنا ہے جس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا پریس کلب پر حملہ ایک سوچ سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے،نیشل پریس کلب آزادی صحافت کا سب سے بڑا مورچہ ہے پاکستان بھر کے صحافی اس حملے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اس حملے کے خلاف صحافیوں نے نیشنل اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آٹ کیا اس حوالے سے مشاورت کے بعد حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھیں گے۔
اس کے بعد آئندہ کوئی کسی بھی پریس کلب کے تقدس کو پامال نہ کر سکے ان خیالات کا اظہار پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ ،آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک، جنرل سیکرٹری آصف بشیر چوہدری ،نیشنل پریس کلب کے قائم مقام صدر احتشام الحق ، سیکرٹری نیئر علی،پی آر اے کے صدر ایم بی سومرو و دیگر نے کیاتفصیلات کے مطابق نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر اسلام آباد پولیس کے حملے ، صحافیوں پر بہیمانہ تشدد اور این پی سی کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کیخلاف جڑواں شہوں کے صحافیوں نے یوم سیاہ منایا،نیشنل پریس کلب میں سیاہ پرچم لہرایا گیا،جڑواں شہروں کے سینکڑوں صحافیوں کی پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں پریس کلب سے بلیو ایریاتک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نیشنل پریس کلب پہنچ گئے، صحافیوں پر پولیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پریس کلب میں صحافیوں کے ساتھ پولیس گردی کا مظاہرہ کیا گیاجس کی میں شدید الفاظ میں مذمت اور تمام صحافتی تنظیموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں ،ہر چار دیواری کا ایک تقدس ہوتا ہے، صحافی پرامن لوگ اور جمہوریت کا حصہ ہیں،پولیس نے صحافیوں کے گھر میں داخل ہوکر ان کو مارا،صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں
، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ پریس کلب پر حملہ صحافیوں کے گھروں کی چادر اور چار دیواری پر حملہ ہے،پوری صحافت کا تقدس پامال کیا گیا ہے،ملک بھر کے پریس کلبوں کے عہدیداران اور یو جیز کے صدور نے ہم سے رابطہ کیا ہے، نیشنل اسمبلی میں پی آر اے نے واک آوٹ کیا ،تمام مکاتب فکر صحافیوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں،چاہتے ہیں پریس کلب پر ہونے والا حملہ آخری حملہ ہو،چارٹر آف ڈیمانڈ پر پی ایف یو جے میں مشاورت جاری ہیجوں ہی مشاورت مکمل ہو گی میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا،چاہتے ہیں پریس کلبوں میں پولیس کے داخلے کے لیے ایس او پیز بنائی جائیں تاکہ آئندہ کسی بھی پریس کلب پر حملہ نہ ہو ،چارٹر آف ڈیمانڈ جلد حکومت اور عوام کے سامنے لائیں گے، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق علی ورک نے کہا کہ نیشنل پریس کلب آزادی صحافت کا سب سے بڑا مورچہ ہے صحافی اس کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں جس طرح سے کوئی اور ادارہ اپنے اوپر ہونے والے حملے کو برداشت نہیں کرتا اسی طرح سے ہم بھی نیشنل پریس کلب پر ہونے والے حملے کو برداشت نہیں کر سکتے پاکستان میں کبھی کسی پریس کلب کو تالا لگایا جاتا ہے اور کسی کا تقدس پامال کیا جاتا ہے
نیشنل پریس کلب وفاقی دارالحکومت میں محفوظ نہیں تو دور دراز کے پریس کلبوں کا کیا حال ہو اب ہمیں ایسا بند باندھنا ہو گا کہ آئندہ کسی کو جرات نہ ہو کسی پریس کلب پر حملہ کرے ،سیکرٹری آر آئی یو جیآصف بشیر چوہدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز صحافیوں کے قلعے پر حملے کیا گیایہ حملہ آزادی کسی عمارت نہیں بلکہ آزادی اظہار رائے کے قلعے پر کیا گیا ایسا کبھی مارشل لا میں بھی نہیں ہوا،آج پورے ملک میں یوم سیاہ منایا جا رہا ہے،گزشتہ روز پولیس کی جانب سے صحافیوں پر دہشتگردانہ کاروائی کی گئی،پریس کلب کے قائم مقام صدر احتشام الحق نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ نہیں کبھی بھی کسی پریس کلب کے تقدس کو پامال اس طرح سے نہیں کیا گیا۔ پریس کلب کے اندر گھس کر اس تشدد کی پوری صحافی کمیونٹی مذمت کرتی ہے اس وقت پاکستان بھر کے تمام پریس کلبوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور اس پر سخت ترین لائحہ عمل بنائے جائے گا تاکہ آئندہ کبھی کسی کو ایسی جرات نہ ہواین پی سی کی سیکرٹری نیئر علی نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک جمہوری معاشرے میں آزاد صحافت ریاست کا چوتھا ستون تصور کی جاتی ہے، اور صحافیوں پر تشدد دراصل آزادیِ اظہار رائے پر حملہ ہے۔یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف ملکی قوانین، بلکہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی صحافتی اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ایسے ہتھکنڈے آزاد میڈیا کو دبانے کی کوشش ہیں، جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ صحافی برادری کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کی ہر کوشش ناکام ہوگی، کیونکہ سچ کو دبایا نہیں جا سکتا،۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحافظ نعیم الرحمان کا وزیراعظم سے مشتاق احمد کی بازیابی کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور حافظ نعیم الرحمان کا وزیراعظم سے مشتاق احمد کی بازیابی کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور مراکش میں نوجوانوں کی زیر قیادت حکومت مخالف مظاہرے، چھڑپوں میں 300 افراد زخمی جماعت اسلامی آزاد کشمیر کا عوامی ایکشن کمیٹی کی جدوجہد سے علیحدگی کا اعلان حماس کے پاس معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، ٹرمپ کا الٹی میٹم نبی کریم ﷺ کی وصیت اور آج کا چین ہم بیت المقدس کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ترک صدر کا فتح بیت المقدس کے دن پر پیغامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر اسلام آباد پولیس کے حملے احتجاجی ریلی نکالی گئی پریس کلب پر حملہ نیشنل پریس کلب کا کہنا تھا کہ اظہار یکجہتی حملے کے خلاف یو جے کے صدر پی ایف یو جے پریس کلب کے صحافیوں پر پریس کلبوں سیاہ پرچم کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد پریس کلب میں پولیس داخل اور توڑ پھوڑ، ’اب تو صحافی پریس کلب میں بھی محفوظ نہیں’
آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے زیرِ اہتمام نیشنل پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب میں زبردستی داخل ہو کر کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور صحافیوں پر تشدد کیا۔
نیشنل پریس کلب صحافیوں کا نمائندہ ادارہ ہے اور اس کی حدود میں پولیس کا داخل ہونا ایک تشویشناک اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس پر صحافتی تنظیموں نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
نادر بلوچ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد پولیس آپے سے باہر! پریس کلب کا تقدس پامال، دروازے پھلانگ کر کیفے ٹیریا میں دھاوا، صحافیوں پر تشدد اور گرفتاریاں۔
اسلام آباد پولیس آپے سے باہر! پریس کلب کا تقدس پامال، دروازے پھلانگ کر کیفے ٹیریا میں دھاوا، صحافیوں پر تشدد اور گرفتاریاں! pic.twitter.com/wf5gtoYnn8
— Nadir Baloch (@BalochNadir5) October 2, 2025
خرم اقبال نے لکھا کہ اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، لاٹھیاں برسائیں، پریس کلب کے تقدس کی پامالی کی یہ بھی تاریخ رقم ہو گئی، صدر اور سیکرٹری پریس کلب کہاں ہیں؟
اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، لاٹھیاں برسائیں، پریس کلب کے تقدس کی پامالی کی یہ بھی تاریخ رقم ہو گئی، صدر اور سیکرٹری پریس کلب کہاں ہیں۔۔!! pic.twitter.com/tAWJCjWukY
— Khurram Iqbal (@khurram143) October 2, 2025
ثاقب ورک لکھتے ہیں کہ موجودہ دور حکومت میں پریس کلب بھی محفوظ نہیں رہے، نیشنل پریس کلب جس سے کشمیری جرنلسٹس کی ایک بڑی تعداد کی وابستگی ہے وہاں پولیس گردی انتہائی افسوسناک ہے۔
موجودہ دور حکومت میں پریس کلب بھی محفوظ نہیں رہے، نیشنل پریس کلب جس سے کشمیری جرنلسٹس کی ایک بڑی تعداد کی وابستگی ہے وہاں پولیس گردی انتہائی افسوسناک ہے، صحافتی تنظیموں کو تو بغض عمران خان سے فرصت نہیں لیکن کم از کم کشمیر سے تعلق رکھنے والوں صحافیوں کو اب سٹینڈ لینا چاہیے !! pic.twitter.com/s24wfMajLc
— Saqib Virk (@SaqibVirkPK) October 2, 2025
رضوان غلزئی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پولیس اہلکاروں کو ایک صحافی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے غنڈے پریس کلب کیفے ٹیریا میں گھس کر کشمیری صحافی راجہ رخسار کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے غنڈے پریس کلب کیفے ٹیریا میں گھس کر کشمیری صحافی راجہ رخسار کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ pic.twitter.com/Ibu2fBiu3m
— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) October 2, 2025
مطیع اللہ جان نے کہا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے، یہ واقعہ پریس کلب کی انتظامیہ کی نااہلی اور بزدلی کا ثبوت ہے۔ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جہاں پولیس کا ڈنڈوں کیساتھ کیفیٹیریا میں لوگوں پر لاٹھیاں برسانا شرمناک ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے، یہ واقعہ پریس کلب کی انتظامیہ کی نااہلی اور بزدلی کا ثبوت ہے۔ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جہاں پولیس کا ڈنڈوں کیساتھ کیفیٹیریا میں لوگوں پر لاٹھیاں برسانا شرمناک ہے۔
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) October 2, 2025
حزب اختلاف کے سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر پولیس کے وحشیانہ حملے، توڑ پھوڑ اور صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آزادیٔ صحافت پر یوں ریاستی طاقت کا استعمال نہ صرف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری اقدار کے گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ پریس کلب اور صحافی برادری پر ہاتھ اٹھانا دراصل عوام کی آواز کو دبانے کی ناپاک کوشش ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر پولیس کے وحشیانہ حملے، توڑ پھوڑ اور صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آزادیٔ صحافت پر یوں ریاستی طاقت کا استعمال نہ صرف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری اقدار کے گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ پریس کلب اور صحافی…
— Senator Allama Raja Nasir (@AllamaRajaNasir) October 2, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد پریس کلب اسلام آباد پولیس پولیس کا صحافیوں پر حملہ